معروف فوٹو گرافر صحافی نے اسرائیلی حملوں میں صحافیوں کے جانی نقصان پر رائٹرز کو قصوروار قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

کینیڈا سے تعلق رکھنے والی فوٹو جرنلسٹ ویلیری زنک نے عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے ساتھ آٹھ سال کام کرنے بعد اب استعفیٰ دے دیا۔

اس بات کا اعلان انھوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر کیا جس میں کھل کر ادارے کی اسرائیل نواز پالیسی پر کڑی تنقید بھی کی۔

خاتون صحافی نے رائٹرز پر الزام عائد کیا کہ ان ادارہ اسرائیل کے جھوٹے دعووں کو تقویت دے کر غزہ میں 245 صحافیوں کے "منظم قتل" کو جواز فراہم کر رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا رائٹرز نے فلسطینی صحافی انس الشریف جن کی رپورٹس نے ادارے کے لیے پلٹزر پرائز جیتا تھا، کے قتل پر بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کا ساتھ دیا اور انس کا دفاع کرنے سے انکار کیا۔

صحافی نے مزید لکھا کہ میں اس ظلم کے ساتھ کھڑی ہونے کے بجائے انصاف اور مظلوم کا ساتھ دینا چاہوں گی اور احتجاجاً اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز غزہ کے النصر اسپتال پر بمباری میں 5 صحافی شہید ہوگئے تھے جن میں رائٹرز کا ایک صحافی بھی شامل ہے۔

گزشتہ روز ہی اسرائیلی فوج کی مغربی کنارے میں فائرنگ میں ایک مقامی صحافی اور ماہر تعلیم بھی شہید ہوگئے تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صحافی نے

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد تاخیر کا شکار، انوارالحق استعفیٰ نہ دینے پر بضد
  • لبنانی صدر نے اسرائیلی فوج سے مقابلے کا حکم دیدیا، حزب اللہ کا خیرمقدم
  • لبنان: صدر عون نے فوج کو اسرائیلی دراندازی کا بھرپور جواب دینے کا حکم دے دیا
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • آپ کو کیوں نکالا گیا؟علی امین گنڈاپور نے صحافی کے سوال کا جواب دیدیا