اسرائیل کے جھوٹے دعوؤں کو تقویت دینے کا الزام؛ رائٹرز کی صحافی نے استعفی دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
معروف فوٹو گرافر صحافی نے اسرائیلی حملوں میں صحافیوں کے جانی نقصان پر رائٹرز کو قصوروار قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
کینیڈا سے تعلق رکھنے والی فوٹو جرنلسٹ ویلیری زنک نے عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے ساتھ آٹھ سال کام کرنے بعد اب استعفیٰ دے دیا۔
اس بات کا اعلان انھوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر کیا جس میں کھل کر ادارے کی اسرائیل نواز پالیسی پر کڑی تنقید بھی کی۔
خاتون صحافی نے رائٹرز پر الزام عائد کیا کہ ان ادارہ اسرائیل کے جھوٹے دعووں کو تقویت دے کر غزہ میں 245 صحافیوں کے "منظم قتل" کو جواز فراہم کر رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا رائٹرز نے فلسطینی صحافی انس الشریف جن کی رپورٹس نے ادارے کے لیے پلٹزر پرائز جیتا تھا، کے قتل پر بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کا ساتھ دیا اور انس کا دفاع کرنے سے انکار کیا۔
صحافی نے مزید لکھا کہ میں اس ظلم کے ساتھ کھڑی ہونے کے بجائے انصاف اور مظلوم کا ساتھ دینا چاہوں گی اور احتجاجاً اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز غزہ کے النصر اسپتال پر بمباری میں 5 صحافی شہید ہوگئے تھے جن میں رائٹرز کا ایک صحافی بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ہی اسرائیلی فوج کی مغربی کنارے میں فائرنگ میں ایک مقامی صحافی اور ماہر تعلیم بھی شہید ہوگئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صحافی نے
پڑھیں:
اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
میڈرڈ: اسپین نے اسرائیلی ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی۔ یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے ڈیزائن کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری کے لیے کیا گیا تھا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی خرید و فروخت پر مکمل قانونی پابندی عائد کرے گی۔
رپورٹس کے مطابق یہ معاہدہ 12 SILAM راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری پر مشتمل تھا، جو اسرائیلی پلیٹ فارم PULS پر مبنی ہیں۔ معاہدہ منسوخی کی تصدیق 9 ستمبر کو اسپین کے سرکاری پبلک کنٹریکٹس پلیٹ فارم پر کی گئی۔
اسپین کی بائیں بازو کی حکومت نے اسرائیل کے غزہ پر حملوں کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہتھیاروں کی تجارت روک کر اس عمل کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔