اسلام آباد(صغیر چوہدری )بھارت کی جانب سے سیلابی پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان میں دریاوں۔ڈیمز۔بیراجز اور ندی نالوں میں شدید سیلابی کیفیت پیدا ہوچکی ہے پنجاب کے مختلف شہروں میں اس،وقت سینکڑوں دیہات اور شہری علاقوں میں پانی داخل ہونے کی اطلاعات ہئں۔دریاے چناب میں گزشتہ 11 سال بعد تاریخی سیلابی ریلا گزرا ہے ڈیلی ممتاز کو محکمہ موسمیات۔این ڈی ایم اے اور دیگر معتر ذرائع ملنے والی معلومات کے مطابق اس،وقت دریائے چناب میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوچکی ہے دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔دریاے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔2014 میں مرالہ کے مقام پر دریاے چناب میں 11 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا تھ جبکہ ا1957 میں مرالہ کے مقام پر دریاے چناب میں 14 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا تھا۔ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 7.

7 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے جو کہ انتہائی خطرناک سیلابی سطح ہے جبکہ خانکی کے مقام پر بہاؤ 4.5 لاکھ کیوسک تک شدید سیلابی صورتحال پر پہنچ گیا ہے
ہیڈ مرالہ، خانکی اور ملحقہ نچلے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے کہا گیا ہے کئونکہ ان علاقوں میں سیلاب کا خطرہ انتہائی سنگین ہے جبکہ این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے مقامی آبادیوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ
مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور امدادی ٹیموں سے رابطہ رکھیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل پرہیز کریں۔پاکستان کے ڈیمز بھی اس،وقت پانی سے بھر چکے ہئں ۔محکمہ موسمیات کے مطابق تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 74 فیصد بھر چکا ہے،
تربیلا ڈیم کا لیول 1549 اعشاریہ 85 فٹ منگلا ڈیم 1221 اعشاریہ 50 فٹ ہے،محکمہ موسمیات کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس،وقت خانپور ڈیم میں پانی کی سطح 1979 اعشاریہ 35 فٹ، راول ڈیم 1750 اعشاریہ 30 فٹ اور سملی ڈیم 2314.60 فٹ ہے۔
جبکہ ہیڈ مرالہ خانکی، جسڑ اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، شاہدرہ، ہیڈ بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سيلاب ہے،
چشمہ تونسہ، گڈوو، سکھر، کوٹری اور ہیڈ اسلام پر نیچلے درجے کا سیلاب ہے،
دریائے چناب اور راوی کے ملحقہ نالہ ایک میں انتہائی اونچی درجے کا سیلاب ہے،
دریائے جہلم کابل اور ناری کے اہم مقامات پر بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔ کوه سلیمان، ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے پہاڑی برساتی نالوں میں بہاؤ نہیں ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق سیالکوٹ اور اس سے ملحقہ علاقوں شدید سیلابی کیفیت کا خطرہ ہے جبکہ کرتارپورہ کے احاطےمیں بھی سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے۔ سیلاب زدہ علاقووں میں ریسکیو کے تمام اداروں کو الرٹ کیا گیا ہے متعدد علاقوں فوج کی خدمات بھی لی جارہی ہیں محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ آئیندہ 24 گھنٹے بہت اہم ہیں

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات ڈی ایم اے شدید سیلابی دریائے چناب لاکھ کیوسک علاقوں میں کے مقام پر ہیڈ مرالہ کے مطابق میں پانی درجے کا

پڑھیں:

عام زکام یا فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کر سکتے ہیں، طبی تحقیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حالیہ طبی تحقیق نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ صرف بڑی یا خطرناک بیماریاں ہی نہیں بلکہ عام وائرل انفیکشنز جیسے فلو، زکام یا کورونا وائرس بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب جسم کسی وائرس سے لڑنے کی کوشش کرتا ہے تو اس دوران پیدا ہونے والی سوزش، خون کے بہاؤ میں تبدیلی اور آکسیجن کی کمی دل پر دباؤ ڈالتی ہے، جو بعض اوقات مہلک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق جب کوئی شخص فلو یا نزلہ زکام میں مبتلا ہوتا ہے تو مدافعتی نظام متحرک ہو جاتا ہے۔ اس عمل میں جسم کے مختلف حصوں میں سوزش  بڑھ جاتی ہے، جو خون کی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہی عمل ایتھروسکلروسس  یعنی شریانوں میں چکنائی جمنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ اگر یہ چکنائی کسی نالی کو مکمل طور پر بند کر دے تو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

مزید برآں کچھ وائرس ایسے بھی ہوتے ہیں جو خون کو گاڑھا کر دیتے ہیں۔ یہ کیفیت جسم میں خون کے لوتھڑے  بننے کا باعث بنتی ہے، جو اگر دل یا دماغ کی نالی میں پھنس جائیں تو نتیجہ ہارٹ اٹیک یا فالج کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

ماہرین نے اس تحقیق میں اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ سانس کی نالی کے وائرس، جیسے فلو یا کورونا ، جسم میں آکسیجن کی سطح کم کر دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں دل کو زیادہ تیزی سے کام کرنا پڑتا ہے تاکہ جسم کو مناسب آکسیجن فراہم کی جا سکے۔ اگر دل پہلے ہی کسی بیماری کا شکار ہو تو یہ دباؤ مزید خطرناک ہو سکتا ہے۔

تحقیق میں ایک اور اہم پہلو پر روشنی ڈالی گئی کہ بعض وائرس براہِ راست دل کے پٹھوں پر حملہ کرتے ہیں۔ یہ حالت مایوکارڈائٹس  کہلاتی ہے، جس میں دل کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور دل کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہی عمل ہارٹ اٹیک جیسی علامات پیدا کر دیتا ہے۔

ماہرین امراضِ قلب کا کہنا ہے کہ عام فلو یا زکام کو معمولی سمجھ کر نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، خاص طور پر اگر مریض کو پہلے سے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس یا کولیسٹرول کا مسئلہ ہو۔ ایسے افراد کو وائرل بیماری کے دوران دل کی دھڑکن، سانس لینے میں دشواری یا سینے میں بھاری پن محسوس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے طبی ماہرین نے تجویز دی ہے کہ سردیوں کے موسم میں ویکسین لگوانا، پانی کا زیادہ استعمال، متوازن غذا، ہلکی ورزش اور نیند کا مناسب دورانیہ برقرار رکھنا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور،فرخ آباد کے علاقے میں سیوریج کا جمع پانی مکینوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے
  • شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کے باعث شہری دورسے پانی بھربے پرمجبورہے
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن پر حملے کا خدشہ، بھارت میں سیکیورٹی الرٹ
  • عام زکام یا فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کر سکتے ہیں، طبی تحقیق
  • پنجاب میں اسموگ الرٹ، ٹریفک حکام کو سخت ایکشن کا حکم
  • وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر صدارت سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے حوالے سے اہم اجلاس