دریائے چناب میں تاریخی سیلابی ریلا، ہیڈ مرالہ اور خانکی کے نچلے علاقے خطرے میں، این ڈی ایم اے کا ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )بھارت کی جانب سے سیلابی پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان میں دریاوں۔ڈیمز۔بیراجز اور ندی نالوں میں شدید سیلابی کیفیت پیدا ہوچکی ہے پنجاب کے مختلف شہروں میں اس،وقت سینکڑوں دیہات اور شہری علاقوں میں پانی داخل ہونے کی اطلاعات ہئں۔دریاے چناب میں گزشتہ 11 سال بعد تاریخی سیلابی ریلا گزرا ہے ڈیلی ممتاز کو محکمہ موسمیات۔این ڈی ایم اے اور دیگر معتر ذرائع ملنے والی معلومات کے مطابق اس،وقت دریائے چناب میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوچکی ہے دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔دریاے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔2014 میں مرالہ کے مقام پر دریاے چناب میں 11 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا تھ جبکہ ا1957 میں مرالہ کے مقام پر دریاے چناب میں 14 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا تھا۔ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 7.
ہیڈ مرالہ، خانکی اور ملحقہ نچلے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے کہا گیا ہے کئونکہ ان علاقوں میں سیلاب کا خطرہ انتہائی سنگین ہے جبکہ این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے مقامی آبادیوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ
مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور امدادی ٹیموں سے رابطہ رکھیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل پرہیز کریں۔پاکستان کے ڈیمز بھی اس،وقت پانی سے بھر چکے ہئں ۔محکمہ موسمیات کے مطابق تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 74 فیصد بھر چکا ہے،
تربیلا ڈیم کا لیول 1549 اعشاریہ 85 فٹ منگلا ڈیم 1221 اعشاریہ 50 فٹ ہے،محکمہ موسمیات کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس،وقت خانپور ڈیم میں پانی کی سطح 1979 اعشاریہ 35 فٹ، راول ڈیم 1750 اعشاریہ 30 فٹ اور سملی ڈیم 2314.60 فٹ ہے۔
جبکہ ہیڈ مرالہ خانکی، جسڑ اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، شاہدرہ، ہیڈ بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سيلاب ہے،
چشمہ تونسہ، گڈوو، سکھر، کوٹری اور ہیڈ اسلام پر نیچلے درجے کا سیلاب ہے،
دریائے چناب اور راوی کے ملحقہ نالہ ایک میں انتہائی اونچی درجے کا سیلاب ہے،
دریائے جہلم کابل اور ناری کے اہم مقامات پر بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔ کوه سلیمان، ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے پہاڑی برساتی نالوں میں بہاؤ نہیں ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق سیالکوٹ اور اس سے ملحقہ علاقوں شدید سیلابی کیفیت کا خطرہ ہے جبکہ کرتارپورہ کے احاطےمیں بھی سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے۔ سیلاب زدہ علاقووں میں ریسکیو کے تمام اداروں کو الرٹ کیا گیا ہے متعدد علاقوں فوج کی خدمات بھی لی جارہی ہیں محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ آئیندہ 24 گھنٹے بہت اہم ہیں Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات ڈی ایم اے شدید سیلابی دریائے چناب لاکھ کیوسک علاقوں میں کے مقام پر ہیڈ مرالہ کے مطابق میں پانی درجے کا
پڑھیں:
گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے دریاؤں میں بہاؤ اور سیلابی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں تریموں، مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر پانی کی سطح میں بتدریج کمی کے بعد صورتحال نارمل ہے، تاہم پنجند کے مقام پر 3 لاکھ 8 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان، مظفرگڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں شدید سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
دریائے راوی کی صورتحال مجموعی طور پر معمول کے مطابق ہے، تاہم گنڈا سنگھ کے مقام پر ایک لاکھ 8 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے۔ دریائے ستلج میں صورتحال نارمل ہے جبکہ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کے مقامات پر 89 ہزار اور 83 ہزار کیوسک کا بہاؤ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ پر صورتحال معمول کے مطابق ہے، تاہم گڈو بیراج پر 6 لاکھ 35 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 38 ہزار کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 78 ہزار کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ گڈو بیراج پر موجود ریلا آئندہ 2 سے 3 روز میں سکھر اور 24 سے 26 ستمبر تک کوٹری بیراج تک پہنچے گا۔ کوٹری پر بہاؤ 4 لاکھ سے 4 لاکھ 45 ہزار کیوسک تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ اب تک پنجاب میں تقریباً 27 لاکھ اور سندھ میں 16 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشی فوری انخلاء کے عمل میں تعاون کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ہنگامی کٹس تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔ عوام کو مزید رہنمائی کے لیے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=F3IVfqm_21g
این ڈی ایم اے نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کردیا۔
این ڈی ایم اے نے کہا کہ مشرقی دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کے باعث اگلے چند دنوں میں دریائے سندھ کے نچلے حصوں میں شدید سیلابی صورتحال متوقع ہے، آج گڈو بیراج پر آبی بہاو 635,759 کیوسک جو کہ 6.5 تا 7 لاکھ کیوسک بڑھ سکتا ہے۔
https://x.com/ndmapk/status/1967502545846407285
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ کے زیریں علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں تا 17 ستمبر تک تیز بہاؤ متوقع ہے جس کے باعث سکھر، کوٹری سمیت زیریں علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، لوگوں کے محفوظ انحلا کیلئے اقدامات جاری ہے۔ عوام حفاظتی انتظامات رکھیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
https://x.com/ndmapk/status/1967502557246587248