WE News:
2025-09-17@22:44:13 GMT

پنجاب میں شدید سیلابی صورتحال، فوج طلب

اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT

پنجاب میں شدید سیلابی صورتحال، فوج طلب

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ لاہور اور پنجاب کے دیگر اضلاع کو انتہائی بلند سیلابی خطرہ لاحق ہے، بھارت کی جانب سے ڈیموں کے دروازے کھولنے اور موسلادھار بارشوں نے دریاؤں کی سطح کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے۔

پنجاب حکومت نے لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122، پولیس اور سول ڈیفنس پہلے ہی متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں لیکن صورتحال کی سنگینی کے باعث وسائل ناکافی ہیں۔

حکام کے مطابق صورتحال ’انتہائی سنگین‘ ہے اور نشیبی علاقوں کو خالی کرانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، ادھر محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر میں مزید موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے۔

دریاؤں کی صورتحال

دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے، دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 26 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، اسی دریا کا حفاظتی بند شکرگڑھ کے قریب بھیکو چک پر ٹوٹ گیا، جس سے ہریالی، ممکہ، نوشہرہ اور دیگر علاقے زیرِ آب آ گئے۔

دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال۔ دریائے چناب میں مرالہ پر 6.

9لاکھ کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ،مزید تجاوز کر سکتا ہے۔دریائے راوی میں جسر کے مقام پر 1.7 لاکھ کیوسک کا اونچے درجے کا سیلابی ریلہ موجود جو صبح تک 2.5 لاکھ کیوسک پر پہنچ سکتا ہے۔ pic.twitter.com/UzON8dOLj1

— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) August 26, 2025

دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقامات پر پانی کا بہاؤ ساڑھے 6 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق اس کی گنجائش ساڑھے 11 لاکھ کیوسک ہے۔ گوجرانوالہ کمشنر نوید حیدر شیرازی کے مطابق اگر بہاؤ ساڑھے 10 لاکھ کیوسک سے بڑھا تو شگاف ڈالنے کے لیے پہلے سے اہداف مقرر کر لیے گئے ہیں تاکہ بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

نقصانات اور متاثرہ علاقے

سیلابی ریلوں نے نارووال، سیالکوٹ اور شکرگڑھ کے نشیبی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ظفر وال کے قریب نلہ ڈیک کے دباؤ سے ہنجلی پل گرنے سے درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، بہاولپور کی تحصیل خیرپور ٹامے والی میں کھڑی فصلوں، سرکاری اسکولوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ادھر دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا پر ڈھائی لاکھ کیوسک سے زائد پانی موجود ہے جو آئندہ بارشوں کے باعث مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہونے سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرِ آب آ چکی ہے اور فصلیں برباد ہو رہی ہیں۔

فوج اور ریسکیو آپریشن

پنجاب حکومت نے لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122، پولیس اور سول ڈیفنس پہلے ہی متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں لیکن صورتحال کی سنگینی کے باعث وسائل ناکافی ہیں۔

ریسکیو ٹیمیں کشتیوں کی مدد سے دیہات کے باسیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ اب تک ایک لاکھ 74 ہزار سے زائد افراد کو انخلا کے بعد ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جہاں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

اگلے 48 گھنٹے نہایت اہم

این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق تھیئن ڈیم 97 فیصد بھر چکا ہے اور کسی بھی وقت مزید پانی چھوڑا جا سکتا ہے۔ اگر بھارت کی جانب سے اضافی تین لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا تو پنجاب کے مزید اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ دریاؤں کے حفاظتی پشتے کسی بھی وقت دباؤ برداشت نہ کر پائیں تو بڑے پیمانے پر انخلا درکار ہوگا۔ شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور فوری محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایات دی گئی ہیں۔

حکومتی اقدامات اور جانی نقصان

وزیراعظم شہباز شریف نے ہنگامی اجلاس میں حکام کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں تیز کی جائیں اور خوراک، خیمے اور ادویات بلا تاخیر فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مون سون سیزن میں اب تک 802 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں نصف سے زائد اموات اگست میں رپورٹ ہوئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مشرقی دریاؤں میں ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بارشیں اور گلیشیئر پگھلنے کی رفتار بڑھ گئی ہے، جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ستلج

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ستلج لاکھ کیوسک کے مطابق کیوسک سے کے باعث

پڑھیں:

ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ