اسلام آباد:

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کہا ہے کہ کالج اور جامعات میں بچے بچیاں منشیات استعمال کررہے ہیں، اے این ایف صرف ایک مہینہ دل لگا کر کام کرلے تو ملک سے منشیات ختم ہوسکتی ہے یہ ہماری آنے والی نسلوں کا معاملہ ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت راجہ خرم نواز نے کی۔

اے این ایف کے افسر بریگیڈئیر عمران علی نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ ملک میں پانچ ریجنل ڈائریکٹوریٹ ہیں، 27 تھانے ہیں، 7 ری ہیبلیٹیشن سینٹر ہیں جن میں سے پانچ سندھ میں ہیں۔

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں بے تحاشا منشیات فروشی ہے، کالجز، یونیورسٹیوں میں بک رہی ہے یہ بتائیں یہ منشیات کہاں سے آرہی ہے؟ پہلے تو ہم کہتے تھے افغانستان سے آتی ہے، یہ بتائیں یونیورسٹیوں میں جس طرح منشیات بیچی جارہی ہے، اسلام آباد میں منشیات فروش اتنے مضبوط ہوچکے ہیں کہ انہوں نے ایک کونسلر کو قتل کردیا۔

حاجی جمال شاہ رکن کمیٹی نے کہا کہ منشیات پاکستان کے ہر گھر کا مسئلہ بن چکا ہے، یہ ایک مافیا ہے جو بڑے گھروں کو ٹارگٹ کرتے ہیں، نوجوان نسل خراب ہورہی ہے، کالجوں، یونیورسٹیوں میں منشیات موجود ہے۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہر گلی میں منشیات ہے، پورے پاکستان میں اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں منشیات مل رہی ہے، 32 ادارے منشیات کے خاتمے کیلئے کام کررہے ہیں ان کی پرفارمنس کیا ہے؟ زمینی حقائق کیا ہیں، یہاں آئس کی پارٹیاں کھلے عام ہورہی ہیں اور ہر پارٹی میں منشیات سرعام مل رہی ہے۔

رکن کمیٹی قادر پٹیل نے کہا کہ منشیات بلوچستان اور سندھ سے آتی ہے ان دو علاقوں کے بارڈرز کو محفوظ بنایا جائے، اسکولوں کالجوں کے بچے واٹس ایپ کے ذریعے منشیات منگواتے ہیں، موٹرسائیکل سوار لوگ آتے ہیں اور گھروں پر منشیات ڈیلیور کرکے جاتے ہیں۔

رکن کمیٹہ نوشین فاطمہ نے کہا کہ ری ہیب سینٹرز کو کون مانیٹر کرتا ہے؟ رکن کمیٹی میر جمال خان نے کہا کہ بارڈرز پر تمام ادارے موجود ہونے کے باوجود منشیات کیوں آرہی ہے؟

بریگیڈئیر عمران علی نے کہا کہ وزیراعظم آفس سے ہدایت کی گئی کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کو روکا جائے، ہم نے ایچ ای سی اور اداروں کے ساتھ مل کر مہم چلائی، ہم نے 263 تعلیمی اداروں کے اردگرد لوگوں میں کام کیا، ان تعلیمی اداروں سے 1470کلوگرام منشیات ہم نے پکڑی، تعلیمی اداروں سے 400 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ہماری کیپیسٹی کے ایشوز ہیں، اسکینرز کے ایشو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے حوالے سے باضابطہ ایک ایکشن جاری ہے، اسلام آباد کے تمام تعلیمی اداروں کو ڈرگ فری بنانے کیلئے اے این ایف اور آئی سی ٹی کیساتھ مل کر کام شروع کیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرا سوال ابھی تک وہیں پر ہے۔ قادر پٹیل نے کہا کہ اتنی چوکیوں، اتنے ناکوں کے باوجود منشیات کیسے آرہی ہے؟

بریگیڈئیر عمران علی نے کہا کہ کورئیر کمپنیوں کیلئے وزارت کامرس کو کام کرنا ہے،  ڈارک ویب ایک مسئلہ ہے، ہمیں ذریعے تعلیمی اداروں سے نوجوانوں کے ایک گینگ کا پتا چلا ہے کہ جو منشیات کے بیج لارہے تھے، ایک ہی گھر میں یہ منشیات اگا کر وہیں سپلائی اور پارٹیاں کرتے تھے، ہم نے 7ارب کے قریب منشیات فروشوں کے اثاثے منجمد کئے ہیں۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ آپ اچھا کام کررہے ہوں گے ہمیں تفصیلات دیں۔

حاجی جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ جب پریشر بڑھتا ہے تو کارروائیاں دکھانے کے لیے کچھ بے گناہ لوگوں کو پکڑ لیا جاتا ہے، میں ثبوت پیش کروں گا اگلے اجلاس میں۔

بریگیڈئیر عمران علی نے کہا کہ 4008 کالجوں میں ہم نے منشیات کے خاتمے کی مہم چلائی ہے، ہم لوگ 7ری ہیب سینٹرز چلا رہے ہیں، اسلام آباد میں جو ری ہیب سینٹر چل رہے ہیں وہ ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے۔

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ری ہیب سینٹرز وزارت صحت کے تحت آتے ہیں، اگر ہم کرنا چاہیں تو یہ کوئی مشکل کام نہیں، ادارے اب پبلک کا ساتھ نہیں دیتے، جس بچے کے والد منشیست فروشوں سے لڑتے ہوئے مرگیا اس کا بچہ آج مزدوری کررہا ہے، یونیورسٹیوں میں بچیاں منشیات استعمال کر رہی ہیں، اے این ایف اگر ایک مہینہ دل لگا کر کام شروع کردیں تو اس ملک سے منشیات ختم ہوسکتی ہے یہ ہماری آنے والی نسلوں کا معاملہ ہے۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دیگر ممالک کی سمیں بیچی جارہی ہیں یہی  سمز منشیات فروش استعمال کرتے ہیں۔

دوران اجلاس شرمیلا فاروقی ںے کہا کہ میں بل میں چاہتی ہوں اسلام آباد میں جہیز کو مکمل ختم کیا جائے، آئی سی ٹی والے جہیز کو قانونی شکل دینے کی بات کررہے ہیں،  آئی سی ٹی والے کہہ رہے ہیں جہیز کو انسان کی سالانہ انکم کے ساتھ مشروط کردیا جائے، میں کہہ رہی ہوں جہیز لینے اور دینے کو جرم قرار دیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بریگیڈئیر عمران علی نے یونیورسٹیوں میں کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں تعلیمی اداروں میں منشیات اے این ایف ری ہیب رہی ہے کر کام

پڑھیں:

جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی جس کیساتھ لکھی ہوگی ہوجائے گی، صبا قمر

 

اداکارہ صبا قمر کا کہنا ہے کہ ان کی شادی جب قسمت میں لکھی ہوگی اور جس کے ساتھ ہونی ہوگی ہو جائے گی۔

حال ہی میں ایک پوٖڈکاسٹ کے دوران اداکارہ صبا قمر سے میزبان نے سوال کیا کہ جو بھی اداکارہ عثمان مختار کیساتھ کام کرتی ہیں ان کی شادی ہوجاتی ہے اور یہ بات کافی مشہور ہے آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے۔

اس سوال کے جواب میں 41 سالہ اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب ان کی شادی قسمت میں لکھی ہوگی اور جس کیساتھ لکھی ہوگی ہو جائے گی۔ صبا قمر کا کہنا تھا کہ ابھی تو وہ آن اسکرین رومانس سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صبا قمر کا کہنا تھا کہ وہ اتنی مصروف ہوتی ہیں کہ ان کی 8 گھنٹے کی نیند بھی مشکل سے پوری ہوتی ہے ایسے میں وہ محبت کیلئے وقت کیسے نکالیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ شادی محبت اور بچے یہ سب قسمت میں لکھے ہوتے ہیں اس لئے نہ وقت سے پہلے مل سکتے ہیں نہ ہی وقت کے بعد، جس وقت جو چیز لکھی ہوگی تب ہی ملے گی چاہیں آپ جتنا زور لگا لیں۔

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • تعلیمی اداروں کے قریب منشیات فروشی میں ملوث ملزم سمیت 5 گرفتار
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی ہوجائے گی: صبا قمر
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی جس کیساتھ لکھی ہوگی ہوجائے گی، صبا قمر
  • انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں ایک کروڑ 12 لاکھ  سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان
  • یہ تاثر درست نہیں کہ وظیفہ دے کر حکومت مسلط ہوجائے گی، طاہر اشرفی
  • پاک افغان جنگ بندی میں توسیع، طالبان کا خلوص ایک ہفتے میں واضح ہوجائے گا، ماہرین