پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کی تمام کمیٹیوں کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس (پی اے سی ) کمیٹی کے ممبر ثناء اللہ مستی خیل نے کہا ہے کہ پارٹی نے تمام کمیٹیوں کی رکنیت سےمستعفی ہونے کا اعلان کیاہے۔
اعلان کرنے کے بعد ثناء اللہ مستی خیل کمیٹی روم چھوڑکرچلے گئے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ ممبران کو پارٹی کے اس فیصلے کا میسج پہنچ گیا ہے، کچھ کونہیں پہنچا۔
سیکریٹری کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین جنید اکبرخان پی اے سی اجلاس میں نہیں آرہے، ممبران فیصلہ کرلیں کون پی اے سی کو چیئرکرے گا۔
کمیٹی ممبران نے پی اے سی اجلاس کی صدارت کیلئے نوید قمرکونامزد کردیا، سید نوید قمرنے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے آج کے اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔
تحریک انصاف تمام ممبران نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں موجود نہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس پی اے سی
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی