ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 5.3 ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی۔
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن افغانستان تھا، زلزلہ کی شدت 5 اعشاریہ 3 ریکارڈ کی گئی جب کہ زیر زمین گہرائی 110 کلومیٹر تھی۔
ادھر ترجمان ریسکیو بونیر نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ بونیر، سوات اور گرد نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، ریسکیو 1122 کا عملہ ہائی الرٹ کردیا گیا ۔
انہوں نے کہا ابھی تک کوئی ایمرجنسی کال ریسکیو 1122کنٹرول روم کو موصول نہیں ہوئی۔
ترجمان کے مطابق ریسکیو 1122 کے تمام چاق و چوبند دستے 24 گھنٹے عوام کی خدمت کیلئے کسی بھی سانحہ یا ایمرجنسی سے نمٹنے کے حوالے سے الرٹ اور تیار ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔