حکومت کا اہم قدم، لاپتہ افراد کے خاندانوں کو قانونی مدد دینے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے لاپتا افراد کے اہل خانہ کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس کا مقصد جبری گمشدگیوں کے کیسز میں متاثرہ خاندانوں کو درپیش قانونی مسائل کا حل نکالنا ہے۔
حکام کے مطابق یہ کمیٹی اُن خاندانوں کو قانونی سہولت فراہم کرے گی جن کے مقدمات فیملی لا کے معاملات کے تحت کمیشن آف انکوائری آن ان اینفورسڈ ڈس اپیئرنسز (COIED) میں زیرِ سماعت ہیں۔ یہ کمیشن 2011 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ لاپتا افراد کا سراغ لگایا جا سکے اور اُن افراد یا اداروں کی نشاندہی کی جا سکے جو ان گمشدگیوں کے ذمہ دار ہیں۔
2025 کی پہلی ششماہی کے دوران کمیشن کو 125 نئے کیسز موصول ہوئے، جبکہ مجموعی طور پر جون 2025 تک موصول ہونے والے کیسز کی تعداد 10,592 تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں سے 1,914 کیسز کو نمٹا دیا گیا، جب کہ 6,768 افراد کو ٹریس کیا جا چکا ہے۔
شناختی دستاویزات جیسے مسائل پر بھی مدد ممکن
پریس ریلیز میں کہا گیاکہ اگر لاپتا افراد کے اہل خانہ کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ یا ب فارم کے حصول میں مسائل درپیش ہیں، تو وہ اپنی شکایات تحریری طور پر خصوصی کمیٹی کو بھیج سکتے ہیں۔
متاثرہ افراد اسلام آباد میں COIED کی اسسٹنٹ رجسٹرار سعدیہ راشد سے کسی بھی ورکنگ ڈے پر ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ڈیفنس کی عمارت میں ملاقات کر کے اپنے مسائل جمع کرا سکتے ہیں۔
عدالتی اور حکومتی چیلنجز
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اس مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات میں عدالتوں کو ریاست اور قانون ساز اداروں کی طرف سے مکمل تعاون نہ ملنے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وزیر قانون نے اس موقع پر یاد دلایا کہ گزشتہ برس حکومت نے لاپتا افراد کے خاندانوں کے لیے 50 لاکھ روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت انہیں نہ صرف مالی امداد بلکہ قانونی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں طوفان ملیسا سے ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کنگسٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) طاقتور سمندری طوفان ملیسا کے باعث جمیکا، ہیٹی اور کیوبا میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 60 ہوگئی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق طوفان کے دوران لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔ متاثرہ جزیروں کے 60 فیصد علاقے میں بجلی منقطع ہوگئی اور پانی کی فراہمی کا نظام بھی تباہ و برباد ہوگیا۔ اب تک جمیکا میں 19 اور ہیٹی میں 31 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ کیوبا میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ تینوں ممالک میں مجموعی طور پر 50 سے زائد افراد لاپتا ہیں۔ اس دوران 15 ہزار سے زائد افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں پینے کے پانی اور خوراک کا فقدان ہے۔