دفتر میں مسلسل سی سی ٹی وی نگرانی ہراسانی ہے، وفاقی محتسب
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی فوزیہ وقار نے قرار دیا ہے کہ دفتر میں ملازمین کی مسلسل سی سی ٹی وی نگرانی ہراسانی کے زمرے میں آتی ہے۔
نجی اخبار کے مطابق یہ فیصلہ راولپنڈی کے ایک نجی تعلیمی ادارے کے کیس میں سامنے آیا، جہاں خاتون افسر کی شکایت پر ادارے کے سربراہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور سرزنش کی سزا دی گئی۔ شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ چیف ایگزیکٹو افسر انہیں غیر ضروری نگرانی اور خوف و ہراس کا نشانہ بناتے ہیں۔
تحقیقات کے دوران شواہد سے ثابت ہوا کہ ملزم نے سی سی ٹی وی کیمروں کا غلط استعمال کیا اور متاثرہ ملازمہ کو سی سی ٹی وی اسکرین شاٹس بھیج کر خوف زدہ ماحول پیدا کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اس رویے نے متاثرہ خاتون کی نجی زندگی اور وقار کو مجروح کیا، اس لیے یہ قانون کے تحت ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے۔ متاثرہ خاتون کو 50 ہزار روپے بطور معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا گیا۔
محتسب نے ادارے کو اصلاحی اقدامات کی ہدایت بھی کی جن میں انکوائری کمیٹی کی تشکیل اور ضابطہ اخلاق کو اردو اور انگریزی میں نمایاں طور پر آویزاں کرنا شامل ہے۔
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ ہراسانی صرف ناپسندیدہ جنسی پیش قدمی تک محدود نہیں بلکہ ایسا کوئی بھی رویہ جو اعتماد اور وقار کو متاثر کرے یا خوف و ہراس پیدا کرے، ہراسانی ہے۔
وفاقی محتسب کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ یہ کیس یاد دہانی ہے کہ نگرانی کو ملازمین کو کنٹرول کرنے یا خوفزدہ کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، نجی زندگی اور وقار بنیادی دفتری حقوق ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی سی ٹی
پڑھیں:
کراچی: ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (ڈی آئی جی ٹریفک) کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کیمروں کی نگرانی کے دوران شہریوں کی نجی سرگرمیوں سے متعلق وائرل ہونے والی دو تصاویر پر باضابطہ انکوائری جاری ہے۔ ایک نجی نیوز پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امکان ہے کہ پیر تک تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی جائے گی تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ یہ تصاویر واقعی ٹریفک کنٹرول کیمروں سے حاصل کی گئیں یا کسی نجی کیمرے سے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نمبر پلیٹ میں ردوبدل یا اس پر جعلی اقدامات کے ذریعے ٹریفک کنٹرول سسٹم کو دھوکہ دینے والے افراد دراصل معمولی خلاف ورزیوں سے بچنے کی کوشش میں خود کو بڑے قانونی مسائل میں مبتلا کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسی تمام گاڑیاں بلیک لسٹ کی جائیں گی اور پکڑے جانے پر براہِ راست مقدمہ درج کیا جائے گا۔
دوسری جانب، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے ہیں اور متعلقہ افسران کو روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔