ایف بی آر کو اگست میں 50 ارب روپے شارٹ فال کا سامنا، دو ماہ میں 1663 ارب ٹیکس جمع
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
ایف بی آر کو رواں ماہ ٹیکس وصولیوں میں 50 ارب روپے کی کمی کا سامنا رہا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق اگست 2025ء میں 901 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ ہدف 951 ارب روپے مقرر تھا۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس وصولیوں میں کمی کی بڑی وجوہات سیلاب، بجلی و گیس کے کم استعمال، پراپرٹی سیکٹر اور کاروباری سرگرمیوں میں سست روی کو قرار دیا گیا ہے۔
جولائی 2025ء میں ایف بی آر نے 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 762 ارب روپے جمع کیے تھے۔
اس طرح رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ (جولائی تا اگست) میں ٹیکس محصولات 1663 ارب روپے تک پہنچ گئے تاہم مقررہ ہدف 1698 ارب روپے تھا یعنی ریونیو میں مجموعی طور پر 35 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025ء میں مزید 1430 ارب روپے اکٹھے کرنے ہوں گے جس کے بعد مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس ہدف 3128 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کا مجموعی ٹیکس ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ارب روپے
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔