جکارتہ میں فوج تعینات، ملک بھر میں ہنگامے کیوں ہو رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
انڈونیشیا بھر میں پیر کو ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے جبکہ دارالحکومت جکارتہ میں فوج تعینات کردی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملک گیر احتجاج کے دوران کم از کم 6 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ احتجاج ارکانِ پارلیمنٹ کے لیے شاہانہ مراعات پر عوامی غصے کے باعث شروع ہوئے۔
پیر کی سہ پہر جکارتہ میں قومی پارلیمنٹ کے باہر کم از کم 500 مظاہرین جمع ہوئے جن کی نگرانی کے لیے درجنوں پولیس اہلکار موجود تھے۔ فوجی اہلکار بھی پہلے موجود تھے لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہاں سے چلے گئے۔
ہزاروں مزید مظاہرین سماٹرا کے شہر پالمبنگ، بورنیو کے شہر بنجارماسن، جاوا کے شہر یوگیاکارتا، اور سولاویسی کے شہر مکاسر میں جمع ہوئے۔
مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟مظاہرہ کرنے والی ایک 20 سالہ یونیورسٹی طالبہ نفتا کیسیا کمالیا نے پارلیمنٹ کے باہر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ پارلیمنٹ کی اصلاح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ باہر آئے اور ہم سے براہِ راست بات کرے کیوں کہ وہ ہمارے نمائندے ہیں تو کیا وہ مارشل لا کا انتظار کر رہے ہیں۔
یہ احتجاج گزشتہ ہفتے شروع ہوئے جب انکشاف ہوا کہ ارکان پارلیمنٹ کو جکارتہ میں کم از کم تنخواہ سے 10 گنا زیادہ ہاؤسنگ الاؤنس دیا جا رہا ہے۔ ان مظاہروں نے صدر پرابوو سبیانتو اور پارلیمنٹ کو ان مراعات سے متعلق فیصلے واپس لینے پر مجبور کر دیا۔
جلتی پر تیلابتدائی طور پر مظاہرے پُرامن تھے لیکن اس وقت پرتشدد ہو گئے جب جمعرات کی رات 21 سالہ ڈیلیوری ڈرائیور افان کورنیاوان کو ایک پیرا ملٹری یونٹ کی وین کے نیچے کچلنے کی ویڈیو وائرل ہوئی۔
یہ مظاہرے جکارتہ سے نکل کر ملک کے دیگر بڑے شہروں میں پھیل گئے اور پرابوو کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ سب سے شدید بے چینی ہے۔
پیر کے روز پولیس نے جکارتہ بھر میں چیک پوائنٹس قائم کیں جبکہ فوج اور پولیس نے گشت کیا اور حساس مقامات پر اسنائپرز تعینات کیے۔ شہر کی عام طور پر مصروف سڑکیں غیر معمولی طور پر سنسان تھیں۔
سینکڑوں فوجی قومی یادگار کے آس پاس خیمہ زن تھے جبکہ کچھ کو صدارتی محل کے باہر تعینات کیا گیا تھا۔
ایک گروپ الائنس آف انڈونیشین ویمن نے اتوار کی رات اعلان کیا کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنا احتجاج منسوخ کر رہا ہے۔
جکارتہ میں اسکولز اور جامعات نے کم از کم منگل تک آن لائن کلاسز جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پیر کے روز صدر پرابوو نے ایک اسپتال کا دورہ کیا جہاں زخمی پولیس اہلکار زیر علاج تھے۔ انہوں نے مظاہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ اگر آپ مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں تو اجازت لینا ضروری ہے اور مظاہرہ شام 6 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 8 بجے) ختم ہونا چاہیے۔
لوٹ مار اور تشددماہرین کا کہنا ہے کہ پرابوو کی تقریر میں یوٹرن اور پارلیمنٹ کی جانب سے مراعات کی واپسی مظاہرین کو مطمئن کرنے کے لیے کافی نہیں ہو سکتی۔
ایک 60 سالہ اسنیکس بیچنے والے سووارڈی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشین حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے اور کابینہ اور پارلیمنٹ عوام کی بات نہیں سنتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمیشہ جھوٹ بولا جاتا ہے اسی لیے لوگ ہمیشہ غصے میں رہتے ہیں کیونکہ ہماری کبھی سنی ہی نہیں گئی۔
ہفتے کے اختتام پر ہونے والی بے چینی کے بعد انڈونیشین اسٹاک مارکیٹ میں پیر کی صبح 3 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔
ملزمان کے ساتھ کیا ہوگا؟افان کورنیاوان کو کچلنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جمعے کے روز مظاہروں میں پولیس کے خلاف شدید غصہ دیکھنے میں آیا جس پر 7 اہلکاروں کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا۔
پیر کے روز نیشنل پولیس کے احتساب بیورو کے سربراہ آگس ویجیانتو نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں 2 پولیس افسران، وین کا ڈرائیور اور اس کے ساتھ بیٹھا اہلکار مجرم پائے گئے ہیں۔
آگس نے بتایا کہ ان افسران و اہلکاروں کا اخلاقی ٹرائل بدھ کو ہوگا اور انہیں ممکنہ طور پر ملازمت سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔
صدر کا دورہ چین ملتویاس بحران کے باعث صدر پرابوو نے چین کا اپنا مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا جہاں انہیں دوسری جنگِ عظیم کی یاد میں ایک فوجی پریڈ میں شرکت کرنی تھی۔
قبل ازیں ہفتے کی رات وزیر خزانہ کے گھر کو لوٹ لیا گیا جبکہ کئی ارکان پارلیمنٹ کے گھروں پر بھی حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ٹک ٹاک سروس بندجمعہ کے روز مشرقی شہر مکاسر میں مظاہرین کی جانب سے ایک کونسل بلڈنگ کو آگ لگانے سے کم از کم 3 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ایک اور شخص ہجوم کے ہاتھوں مارا گیا جسے غلط شناخت کر لیا گیا تھا۔ یوگیاکارتا میں ایک طالبعلم بھی جھڑپوں میں جاں بحق ہوا۔
مزید بے چینی کے خدشے کے پیش نظر ٹک ٹاک نے ہفتے کے روز انڈونیشیا میں اپنی لائیو سروس عارضی طور پر معطل کر دی جہاں اس کے 100 ملین سے زیادہ صارفین ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈونیشیا انڈونیشیا طلبہ انڈونیشیا میں بدامنی انڈونیشیا میں حالات خراب جکارتہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈونیشیا انڈونیشیا طلبہ انڈونیشیا میں بدامنی انڈونیشیا میں حالات خراب جکارتہ پارلیمنٹ کے جکارتہ میں کے روز کے بعد کے شہر کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
—فائل فوٹوکراچی کے علاقے گلشنِ معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے نجی اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعے میں 2 ہتھیار استعمال ہوئے، نائن ایم ایم اور 30 بور کا خول ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کار سواروں نے فائرنگ کی، جس سے اہلکار صدام کو 3 گولیاں لگیں۔ اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ دی جاتی ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خیابانِ بخاری پر پولیس موبائل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، واقعے کی جگہ سے گولیوں کے 11خول برآمد ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے بتایا کہ شہید اہلکار صدام کا آبائی تعلق جیکب آباد سے تھا۔
پولیس کے مطابق شہید کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشنِ معمار میں تعینات تھا، جو پنکچر کی دکان پر موٹر سائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا کہ کار میں سوار 4 نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کر دی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ شہید پولیس اہلکار کی لاش اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال منتقل کی گئی ہے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار صدام کے قتل کے بعد رواں سال شہید پولیس اہلکاروں کی تعداد 14 ہو گئی۔