کے پی اسمبلی: افغان زلزلے کے زخمیوں کو پاکستان میں داخلے اور مفت علاج کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
خیبرپختونخوا اسمبلی نے افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کیلیے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی عبدالرحمان کی جانب سے افغانستان میں ہونے والے زلزلے سے نقصان کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے اپنے افغان بھائیوں کی ہر ممکن مدد کو انسانی، اسلامی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھتا ہے۔
قرارداد میں صوبائی حکومت سے زلزلے سے متاثرہ افغان زخمیوں کو فوری اور معیاری طبی سہولیات میں ممکن مدد فراہم کی سفارش کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہاگ یا ہے کہ صو بائی اور وفاقی حکومتیں باہمی تعاون کے ساتھ امدادی ٹیمیں، ادویات اور دیگر ضروری طبی سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ کریں۔
ایوان نے کی بین الاقوامی اداروں سے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کی بحالی اور امدادی سرگرمیوں میں بھر پور تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔
مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔