شادی کے بعد سسرال میں مختصر لباس پہننے کی اجازت نہیں تھی، ایشا دیول کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ اور دھرمیندر کی بیٹی ایشا دیول کی ذاتی زندگی ایک بار پھر خبروں میں ہے۔
ایشا دیول اور صنعتکار بھارت تختانی کی شادی 2011 میں ہوئی جو اُس وقت سال کی سب سے بڑی شادی سمجھی گئی۔ تاہم 12 برس بعد 2024 میں یہ رشتہ ٹوٹ گیا اور دونوں نے علیحدگی اختیار کرلی۔ اب ایشا اپنی 2 بیٹیوں رادھیا اور میرایا کی پرورش اکیلے کر رہی ہیں۔
ایشا نے اپنی کتاب اما میا (2020) میں انکشاف کیا تھا کہ شادی کے بعد جب وہ بھارت کے جوائنٹ فیملی سسٹم میں گئیں تو انہیں ثقافتی جھٹکا لگا۔ انہوں نے لکھا کہ شادی کے بعد میں شارٹس میں گھر میں نہیں گھوم سکتی تھی جیسے پہلے عادی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بالی ووڈ اداکارہ ملائکہ اروڑا چائے اور کافی کیوں نہیں پی سکتیں؟
انہوں نے بتایا کہ تختانی خاندان کی خواتین باورچی خانے کی ماہر تھیں اور شوہروں کے لیے لنچ باکس تیار کرتی تھیں جبکہ انہوں نے شادی سے پہلے کبھی کھانا نہیں بنایا تھا۔ لیکن ساس نے کبھی انہیں باورچی خانے میں جانے پر مجبور نہیں کیا اور بیٹیوں کی طرح نہیں بلکہ تیسرے بیٹے کی طرح رکھا۔
ایشا کے مطابق چونکہ میں پہلی بہو تھی اس لیے سب نے مجھے خوب لاڈ پیار دیا، کبھی براؤنیز تو کبھی فروٹ اینڈ کریم بھیجتے رہتے تھے۔
طلاق کے بعد حال ہی میں ایک انٹرویو میں ایشا نے کہا کہ وہ خود کو ‘سنگل مدر’ نہیں مانتی۔ ان کے مطابق زندگی میں کچھ رشتے وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں لیکن بچوں کے لیے دونوں والدین کو مل کر ذمے داری نبھانی چاہیے۔ یہی بھارت اور میں کر رہے ہیں۔
دوسری طرف بھارت تختانی کی ایک نئی تصویر نے سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کی ہے جس میں انہوں نے کاروباری شخصیت میگھنا لکھانی تلریجا کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن دیا ‘ویلکم ٹو مائی فیملی’ اور ساتھ دل کا ایموجی بنایا جس کے بعد ان کے تعلقات کی خبریں زیرِ گردش ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ ایشا دیول بالی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ ایشا دیول بالی ووڈ ایشا دیول انہوں نے کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ: پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ”... اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع سہیل آفریدی کو وزیراعلی بننے پر مبارکباد، ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم