برطانیہ میں گزشتہ چار برسوں کے دوران غیر ملکیوں کے جنسی جرائم میں سزا کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں بھارتی شہری سب سے زیادہ شرح کے ساتھ مجرم قرار پائے ہیں۔

یہ انکشاف سینٹر فار مائیگریشن کنٹرول (سی ایم سی) کی جانب سے برطانوی سرکاری اعداد و شمار میں سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی براڈکاسٹر ایلن جونز مبینہ جنسی جرائم کے الزام میں گرفتار

تھنک ٹینک کے مطابق برطانیہ کی وزارت انصاف کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2021 سے 2024 کے دوران بھارتی شہریوں کو جنسی جرائم میں سزا پانے کے واقعات میں 257 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی عرصے میں مجموعی طور پر غیر ملکی شہریوں کی جانب سے جنسی جرائم میں سزا پانے کے واقعات میں 62 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وزارت انصاف کا یہ ڈیٹا پولیس نیشنل کمپیوٹر سے حاصل کیا گیا ہے۔

سینٹر فار مائیگریشن کنٹرول (سی ایم سی) کے تجزیے کے مطابق بھارتی شہریوں کے خلاف جنسی جرائم میں سزا پانے کے واقعات 2021 میں 28 کیسز سے بڑھ کر 2024 میں 100 تک جا پہنچے، یعنی 72 کیسز کا اضافہ ہوا۔

’نائجیریا (166 فیصد اضافہ)، عراق (160 فیصد)، سوڈان (117 فیصد) اور افغانستان (115 فیصد) ان دیگر قومیتوں میں شامل ہیں جن میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔

اس ڈیٹا میں بنگلہ دیشی (100 فیصد اضافہ) اور پاکستانی (47 فیصد اضافہ) بھی شامل ہیں، تاہم پاکستانی شہری سب سے کم شرح پر سامنے آئے۔

’بھارتی شہری سنگین جرائم میں سزاؤں کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی شہری سنگین جرائم میں سزاؤں کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں، جہاں 2021 سے 2024 کے درمیان 115 فیصد اضافہ ہوا۔ ان جرائم میں سزا پانے والوں کی تعداد 2021 میں 273 تھی جو بڑھ کر 2024 میں 588 ہوگئی۔

سی ایم سی نے نوٹ کیا کہ 2021 سے 2024 کے درمیان غیر ملکی شہریوں کو تقریباً 75 ہزار سنگین جرائم میں سزا دی گئی، جو ایک عمومی اضافے کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب کچھ ہفتے قبل برطانیہ کے ہوم آفس کے اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ بھارتی شہریوں کی حراست میں لیے جانے کی شرح گزشتہ سال قریباً دگنی ہوگئی۔ بھارتی شہری اسٹڈی ویزا لینے والوں میں دوسرے نمبر پر اور ورک و سیاحتی ویزا کے سب سے بڑے وصول کنندہ کے طور پر بھی ابھرے ہیں۔

گزشتہ ماہ بھارت کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا جن کے شہریوں کو جرم ثابت ہونے پر اپیل کے فیصلے سے قبل ہی ملک بدر کردیا جائے گا۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جنسی جرائم میں سب سے زیادہ سزا پانے والی قومیت بھارتی شہری (100 کیسز) تھے، اس کے بعد رومانیہ (92)، پولینڈ (83)، پاکستان (56)، افغانستان (43)، نائجیریا (40)، سوڈان (37)، بنگلہ دیش (34) اور پرتگال (33) شامل تھے۔

’غیر ملکی شہریوں کی جنسی جرائم میں سزا پانے کی شرح 62 فیصد بڑھی‘

وزارت انصاف نے کہا کہ اس ڈیٹا کو احتیاط کے ساتھ دیکھا جائے کیونکہ ممکن ہے کہ کسی مجرم کے پاس ایک سے زائد ممالک کی شہریت ہو، تاہم انہیں ان کی پہلی یا بنیادی قومیت کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ایک ہی شخص کئی جرائم کا مرتکب بھی ہو سکتا ہے۔ وہ کیسز جن میں مجرم کی قومیت درج نہیں تھی، اس تجزیے میں شامل نہیں کیے گئے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2021 سے 2024 کے دوران غیر ملکی شہریوں کی جنسی جرائم میں سزا پانے کی شرح 62 فیصد بڑھی، جو 687 سے بڑھ کر ایک ہزار 114 ہو گئی، جب کہ برطانوی شہریوں کی شرح 39.

3 فیصد بڑھی۔

وہ سات قومیتیں جو گزشتہ سال چینل کراسنگ کرنے والوں میں تین چوتھائی پر مشتمل تھیں۔ افغان، شامی، ایرانی، ویتنامی، اریٹریا، سوڈانی اور عراقی۔ انہوں نے 2021 سے 2024 کے درمیان جنسی جرائم میں سزا پانے کی شرح میں 110 فیصد اضافہ دکھایا۔

2021 سے 2024 کے دوران غیر ملکی شہریوں کی سنگین جرائم میں سزائیں 19.6 فیصد بڑھیں۔ اسی عرصے میں برطانوی شہریوں کی شرح صرف 5.9 فیصد بڑھی۔ اس کا مطلب ہے کہ غیر ملکی شہریوں کے جرائم میں سزا پانے کی شرح برطانوی شہریوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ بڑھی۔

2024 میں سب سے زیادہ سنگین جرائم میں سزا پانے والی قومیتوں میں رومانیہ (3,271)، البانیا (2,150)، پولینڈ (1,869)، آئرش (1,105)، لیتھوانیا (737)، بھارت (588)، ایران (508)، بلغاریہ (489)، پرتگال (485) اور الجیریا (472) شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بدھ راہبوں کو جنسی ویڈیوز سے بلیک میل کرکے کروڑوں بٹورنے والی خاتون گرفتار

’جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو سزائیں دی جائیں گی‘

ایک حکومتی ترجمان نے کہاکہ کوئی بھی غیر ملکی شہری جو ہمارے ملک میں ایسے جنسی جرائم کا مرتکب ہوگا اسے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی اور جلد از جلد ملک بدر کر دیا جائے گا۔ اور سرحدی سلامتی بل میں ہماری اصلاحات کی بدولت، ان کی پناہ کی درخواستیں بھی مسترد کر دی جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت پہلے ہی اپنے پہلے سال میں تقریباً 5200 غیر ملکی مجرموں کو ملک بدر کر چکی ہے، جو گزشتہ 12 ماہ کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے، اور ہم ان غیر ملکیوں کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھیں گے جو ہمارے ملک میں آکر قوانین توڑتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انکشاف برطانیہ جنسی جرائم رپورٹ سزائیں غیرملکی شہری وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انکشاف برطانیہ رپورٹ غیرملکی شہری وی نیوز جرائم میں سزا پانے کی شرح جنسی جرائم میں سزا پانے سنگین جرائم میں سزا غیر ملکی شہریوں کی غیر ملکی شہری بھارتی شہری سب سے زیادہ فیصد اضافہ اضافہ ہوا کے واقعات فیصد بڑھی کے مطابق کے دوران سے 2024 کے کیا گیا

پڑھیں:

15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی

آسٹریلیا کو آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جن سے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک تازہ ماحولیاتی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والے 15 لاکھ سے زائد آسٹریلوی شہریوں کو 2050 تک سمندر کی بڑھتی سطح سے براہ راست خطرہ لاحق ہیں۔

آسٹریلیا کی پہلی قومی ماحولیاتی خطرے کی تشخیص میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کو مستقبل میں شدید قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلاتی آگ کا سامنا ہوگا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر کرس بووین کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی عوام پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم آج درجہ حرارت میں اضافے کو روکیں تو آنے والی نسلوں کو بدترین اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں جیسے کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو سڈنی میں گرمی سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ میلبورن میں یہ شرح تین گنا بڑھ سکتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی تمام 2.7 کروڑ آبادی کو ایسے ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جو ایک ساتھ رونما ہونے والے اور ایک دوسرے کو بڑھانے والے ہوں گے۔

مزید پڑھیے: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

رپورٹ کے مطابق یہ اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ اہم انفرا اسٹرکچر، قدرتی حیات، ماحولیاتی نظام اور زرعی و صنعتی شعبوں پر بھی شدید دباؤ ڈالیں گے۔

وزیر ماحولیات بووین نے کہا کہ اس رپورٹ سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پورے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی قدم نہ اٹھائیں تو اس کی قیمت ہمیشہ اس سے زیادہ ہوگی جو ہم عملی اقدامات پر خرچ کریں گے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات، وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی جماعت نے دوسری بار میدان مار لیا

رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا ہے کہ گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ، جنگلاتی آگ اور سیلاب کے باعث پانی کے معیار میں بگاڑ اور املاک کی قیمتوں میں 611 ارب آسٹریلوی ڈالر یعنی 406 ارب ارب امریکی ڈالر کی کمی متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

15 لاکھ آسٹریلوی خطرے میں آسٹریلیا آسٹریلیا خطرے میں آسٹریلیا کو موسمیاتی خطرہ موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • گلستان جوہر میں سفید کار دہشت کی علامت بن گئی،شہریوں میں خوف و ہراس
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • اسرائیلی جارحیت سے صرف خون ریزی میں اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی