جیل میں عمران خان کی صحت تسلی بخش قرار، معمولی مسائل کا سامنا: میڈیکل رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
سابق وزیراعظم عمران خان کی صحت سے متعلق میڈیکل رپورٹ انسدادِ دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں پیش کر دی گئی۔ رپورٹ اڈیالہ جیل کے میڈیکل آفیسر انچارج نے عدالت میں جمع کرائی۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کا طبی معائنہ 12 اگست اور 27 اگست کو کیا گیا۔ 27 اگست کے معائنے کے مطابق عمران خان کا بلڈ پریشر 120/70 اور آکسیجن کی سپلائی 99 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ بہترین صحت کو ظاہر کرتی ہے۔ نبض کی رفتار 49 فی منٹ رہی جو کہ عام طور پر ایتھلیٹس میں دیکھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کو کونسے طبی مسائل درپیش ہیں؟ میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش
میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کو دانتوں کی حساسیت اور کانوں میں گونج (ٹنائٹس) کا سامنا ہے جبکہ 12 اگست کے معائنے کے دوران کانوں میں جمع میل کو سرنجنگ کے ذریعے صاف کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پیٹ درد کی شکایت بھی سامنے آئی تھی جو بعد میں ٹھیک ہو گئی۔
ڈاکٹروں کی ٹیم میں ڈاکٹر عمر فاروق، ڈاکٹر عامر سلیم، ڈاکٹر علی عارف اور ڈاکٹر الطاف حسین شامل تھے۔ جیل حکام کے مطابق ادارہ امراضِ قلب، ہولی فیملی ہسپتال، بینظیر بھٹو ہسپتال اور پمز کے کنسلٹنٹ ڈاکٹرز ہفتہ وار اڈیالہ جیل آ کر معائنے کرتے ہیں جبکہ جیل میڈیکل آفیسر بھی ضرورت کے مطابق طبی معائنہ کرتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دانتوں کی حساسیت کے علاج کے لیے وارنش تجویز کی گئی جبکہ ٹنائٹس کے لیے بھی ہدایات دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان نے اس سے قبل 3 مارچ کے طبی معائنے میں بھی ٹنائٹس کی شکایت کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جیل صحت طبی ریکارڈ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جیل طبی ریکارڈ کے مطابق
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں