کالا باغ ڈیم لاشوں پر بننے کی باتیں کرنے والے جہالت دکھا رہے ہیں، گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اتفاق رائے سے کالاباغ ڈیم سمیت نئے آبی ذخائر بنانے چاہئیں، کالاباغ ڈیم پر سندھ کو اعتراضات ہیں تو دور ہونے چاہئیں، ہمارے لوگوں کے بھی تحفظات ہیں، جن کا نقصان ہوگا انھیں معاوضہ دیا جائے۔
صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کالاباغ ڈیم لاشوں پر بننے کی باتیں کرنے والے جہالت کا مظاہرہ کرتے ہیں،نثار کھوڑو سیاسی بات کرتے ہیں، اسمبلی میں قراردادیں آتی رہتی ہیں، کیا میں یا کوئی اور غلط بات نہیں کر سکتا۔
ہمیں ملکی مفاد میں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے،اگر عمران خان نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی تو میں ان کے ساتھ ہو جاؤں گا، ان کا فیصلہ حتمی ہو گا۔
عید سے ایک دن قبل میٹنگ میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی بات کی تھی اورکہا تھا کہ ریاست کو بچانا ہے تو کالا باغ ڈیم بنانا ہوگا،جس پر خواجہ آصف نے باہر آکر کہا تھا وہاں میٹنگز میں کوئی اور بات کرتا ہے،میں نے کہا تھا این ایف سی کا اجلاس بلائیں اور کام شروع کریں۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا سیلاب میں وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کو کچھ نہیں دیا،بی آئی ایس پی کا پیسہ دو سال کیلئے ہمیں دیں تا کہ سیلاب متاثرین کو یکمشت رقم دے کر پاؤں پر کھڑا کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی پنجاب پولیس نے کیا ،عمران خان کئی دفعہ کہہ چکے ہیں 9 مئی جس نے کیا اس نے غلط کیا،اب معافی کی بات ہم سے کیوں کی جارہی ہے؟نومئی کولوگوں کو روکا کیوں نہیں گیا؟
ہمارے لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے اٹھایا ،میں کسی معافی کی بات نہیں کرتا ،میں ملک کی بات کرتا ہوں ،جو ہوا ہو چکا اب ملک کیلئے آگے بڑھیں۔ملک کی بہتر ی کے لئے ہمیں بیٹھ کر بات کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا عمران خان صدارتی نظام کے حق میں ہیں،ایک دفعہ صدارتی الیکشن کرالیں، عمران خان ہر جگہ سے جیت جائیں گے۔ نئے صوبوں کے قیام کے معاملے پر علی امین گنڈاپور نے کہا عمران خان سے بات کی ہے ،میری ذاتی رائے ہے کہ ملک میں نئے صوبے بننے چاہئیں ،پنجاب کے محکمہ تعلیم کو ایک سیکرٹری کیسے چلا سکتا ہے؟
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے معاملات میں فوج نے کبھی کوئی مداخلت نہیں کی، علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے آرمی چیف سے متعلق ریمارکس پر کہاکہ بات چیت کے معاملے میں عمران خان کے ساتھ کئی دفعہ دھوکے ہوئے ہیں ،اب اعتماد کی کمی ہے،میں ڈائیلاگ کا حامی ہوں،ملک کی بہتری کیلئے ہمیں بیٹھ کر بات کرناہوگی،مذاکرات کا حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے۔
انہوں نے کہا انسانی حقوق کی جس قدر پامالی ہماری ہوئی اسکی دنیا میں مثال نہیں ملتی،اگر 2018 ء میں بھی ایسا ہوا تو برا ہوا ،رانا ثناء اللہ کے کیس میں فواد چوہدری اورمیں نے کہا کہ یہ غلط بات ہے کوئی اپنی گاڑی میں ایسامال نہیں رکھ سکتا ،جس پرعمران خان نے اگلی کابینہ میٹنگ میں ڈی جی اے این ایف کو بلوایا اور کہا بتائیں توڈی جی اے این ایف نے کہا ہمارے پاس ثبوت ہیں لیکن ویڈیو نہیں دکھائی ،میں نے تو شہریار آفریدی کو بھی قسم اٹھانے سے منع کیا تھا،بہرحال جب بھی جس نے کیا غلط کیا۔
دوسرے میثاق جمہوریت کے بارے میں سوال پرعلی امین گنڈاپور کا کہناتھاکہ پہلے خان صاحب نے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کیلئے کمیٹی بنائی تھی،اب عمران خان سے میری ملاقات ہو تو ضرور کہوں گا کہ بات چیت کرنی چاہئے ،اللہ حکومتی سیاستدانوں کو عقل دے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا مولانا فضل الرحمن ہمیشہ سسٹم سے مستفید ہوئے ہیں ،وہ ہمیشہ کچھ دن گیم کھیلتے ہیں ،ہمارے کچھ بیوقوفوں کی وجہ سے مولانا فضل الرحمن کواہمیت ملی،مولانا فضل الرحمن اپنے بندے مفت میں نہیں دیتے، علی امین گنڈاپور نے کہاکہ پنجاب میں زراعت نے ترقی کی ہے ،لائیو سٹاک بہتر ہے ،ٹیکنالوجی میں بہتری ہے ،سندھ اور کے پی کے پیچھے ہیں ہمیں سب کی بات کرنی چاہیے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ایک لیفٹ کینال بنے تو ڈی آئی خان میں چوبیس لاکھ کنال رقبہ آباد ہوجائے گا،سندھ کے نہری علاقے میں 2022 ء میں سیلاب سے تباہی آئی ،ہمیں اس پانی کو بھی بچانا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے کہا کالا باغ ڈیم ملک کی کی بات
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں