اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے اور ذرائع نے بتایا کہ ایجنڈے کی منظوری سے قبل نہیں کی گئی جبکہ پریکٹیس اینڈ پروسیجر اور اسٹیلشمنٹ رولز ایک ووٹ کی برتری سے اکثریت کی بنیاد پر منظور کیے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس کا دورانیہ 35 منٹ پر مشتمل تھا جہاں پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز اکثریت رائے سے منظور کیے گئے جبکہ ایجنڈے کی منظوری سے قبل بحث نہیں کروائی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز 5-6 کی اکثریت سے منظور کیے گئے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس نے حق میں ووٹ دیا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے منظوری کی مخالفت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ فل کورٹ میٹنگ کے ایجنڈے میں ترمیم کا دو ججوں کا خط میں کیا گیا مطالبہ مسترد کیا گیا اور ایک جج نے فل کورٹ میٹنگ مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع نے مزید کہا کہ اختلاف کرنے والے ججوں نے مطالبہ کیا کہ رولز کو پڑھنے کا وقت دیا جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ فل کورٹ اجلاس میں ایجنڈے کے پہلے دو آئٹمز اتفاق رائے سے منظور کیے گئے، فیملی کورٹ کے جج کے اختیارات سے متعلق پہلا ایجنڈا آئٹم اتفاق رائے سے منظور کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کے مسائل سے متعلق ایجنڈا بھی اتفاق رائے سے منظور کیا گیا اور مسائل سے متعلق معاملہ وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ سروس رولز میں ترمیم کا ابتدائی ڈرافٹ مبینہ طور پر گم ہونے کا انکشاف کیا گیا، رولز میں ترمیم سے متعلق ابتدائی ڈرافٹ لاپتا ہونے کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھایا گیا اور ایک جج نے اس حوالے سے تحریری اختلافی نوٹ بھجوا دیا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ذرائع نے بتایا کہ فل کورٹ میٹنگ منظور کیے گئے اسلام ا باد کیا گیا

پڑھیں:

کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔

موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔

تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول  بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی  بتا دی
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے سابق رہنمائوں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی 
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں 2 ایڈیشنل ججز کی تقرری کے لیے نامزدگیاں طلب