چیئرمین اوگرا اور ارکان کی تنخواہوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین اوگرا اور ارکان کی تنخواہوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر انچارج برائے کابینہ ڈویژن نے تحریری طور پر چیئرمین اوگرا اور ممبران کی تنخواہوں کی تفصیلات پیش کیں، جس میں بتایا گیا کہ چیئرمین اوگرا کی ماہانہ تنخواہ 15 لاکھ روپے مقرر ہے۔ ممبر آئل اور ممبر فنانس کی ماہانہ تنخواہ 10 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر الیاس فضل، اعجاز سڈل اور بریگیڈیئر شہباز ایڈوائزرز کے طور پر تعینات ہیں۔ ایڈوائزرز کا ماہانہ معاوضہ 8 لاکھ روپے مقرر ہے۔ ایڈوائزرز ابتدائی طور پر ایک سالہ کنٹریکٹ پر تعینات ہوتا ہے۔ کنٹریکٹ میں 3 سال تک توسیع کی جا سکتی ہے ۔
پیش کی گئی تفصیلات میں مزید بتایا گیا کہ بریگیڈیئر شہباز سکیورٹی ایڈوائزر کا کنٹریکٹ 12 فروری 2025 کو ختم ہوگیا۔ چیئرمین اوگرا کی تنخواہ سے 4 لاکھ 97 ہزار روپے سے زائد ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے۔ ممبر آئل و فنانس کی تنخواہ پر 2 لاکھ 77 ہزار 500 روپے ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے۔ اوگرا نے آرڈیننس 2002 کی سیکشن 14 کے تحت ایڈوائزرز کے عہدے منظور کیے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان چیئرمین اوگرا کی تنخواہ
پڑھیں:
وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطہ کیا اور پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کیلئے قرارداد پر مبارکباد پیش کی۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ یہ قرارداد جمہوریت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے اہم سنگ میل ہے، اس قرارداد کے منظور ہونے پر پوری قوم پنجاب اسمبلی کی مشکور ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس قرارداد سے جمہوریت کے ثمرات عام پاکستانیوں تک پہنچ پائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے چیئرمین ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کیا اور نیک جذبات کا اظہار کیا۔
آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی نے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے جس میں مقامی حکومتوں کے آئینی تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کرتے ہوئے آئین میں نیا باب شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقررہ وقت پر انتخابات کا انعقاد لازمی قرار دیا جائے۔
اس قرارداد کے متعلق سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ آئین میں 27 ویں ترمیم کے لیے اگر آل پارٹیز کانفرنس کرانی پڑتی ہے تو فوری کرانی چاہئے تاکہ ریاست اور شہری کے درمیان معاہدے کو مضبوط کیا جا سکے۔