اسمگل شدہ گاڑیوں کی ریگولرائزیشن میں بدعنوانی پر ایف بی آر افسران کے خلاف کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
ایف بی آر نے اسمگل شدہ گاڑیوں کی ریگولرائزیشن میں ملوث اپنے افسران کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔ ادارے نے بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت تحقیقات مکمل کرکے 9 جولائی 2025 کو ایک ڈپٹی کلکٹر اور ایک اسسٹنٹ کلکٹر کو معطل کر دیا۔
جولائی 2025 میں آکشن ماڈیول کے غلط استعمال کی رپورٹس سامنے آئیں، جس کے تحت 103 گاڑیاں جعلی یوزر آئی ڈیز کے ذریعے سسٹم میں اپ لوڈ کی گئی تھیں، جبکہ 43 گاڑیاں پہلے ہی قانونی طور پر رجسٹر ہو چکی تھیں۔ ایف بی آر نے ڈیجیٹل آڈٹ اور انٹرنل انوسٹیگیشن کے بعد مجرمانہ نیٹ ورک میں شامل افراد کی نشاندہی کی۔
مزید پڑھیں: کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (JIT) کے ذریعے ایف آئی اے، کسٹمز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تحقیقات کیں، جس کے نتیجے میں 28 اگست 2025 کو ایف آئی اے نے ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا۔ اب تک 7 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں اور 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ادارے میں موجود مجرمانہ عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور افسران کو جواب دہ ٹھہرایا جائے گا تاکہ پبلک سروس کے وقار کو ہر صورت برقرار رکھا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمگل شدہ گاڑیاں ایف بی آر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمگل شدہ گاڑیاں ایف بی ا ر ایف بی آر کے خلاف ایف آئی
پڑھیں:
لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹوضلع کچہری لاہور نے رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزموں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ایف آئی اے کے وکیل کے مطابق ملزموں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تفتیش شروع کی، وکیل کا اعتراض آیا ایف آئی آر میں 90 لاکھ کا ذکر ہے، ریکوری 4 کروڑ سے زائد کیسے ہوئی، ملزمان عام نہیں، اس لیے ان سے تفتیش کا طریقے کار بھی عام نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق یہ وائٹ کالر کرائم ہے ملزم سب طریقے کار جانتے ہیں، ملزموں کی پہلے انکوائری ہوئی جس سے پتہ چلا یہ رشوت وصول کرتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ گزشتہ 3 دن کے جسمانی ریمانڈ میں بھاری رقم ریکور ہونا اہم پیش رفت ہے، اس اسٹیج پر ملزموں کو مقدمے سے ڈسچارج نہیں کر سکتے، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا۔ 3 نومبر کو ملزمان کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔