لاہور:

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آج سے صوبے کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرانوالہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ سمیت نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں ملتان، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بھی بارشیں متوقع ہیں جب کہ 6 سے 9 ستمبر کے دوران ڈیرہ غازی خان کے رودکوہی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور بڑے شہروں میں موسلا دھار بارش کے باعث ندی نالے بپھر سکتے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیر و مواصلات، لوکل گورنمنٹ اور لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ سمیت متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ مون سون بارشوں کا دسواں اسپیل 9 ستمبر تک جاری رہے گا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ خراب موسم کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں، دریاؤں کے اطراف میں اکٹھے ہونے اور سیر و تفریح سے گریز کریں، جبکہ آندھی اور طوفان کی صورت میں محفوظ مقامات پر رہیں اور غیر ضروری سفر نہ کریں۔ ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پنجاب میں سیلاب سے ہلاکتیں 50، 20 لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے لاہور میں میڈیا ٹاک کے دوران بتایا کہ پنجاب میں حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان سیالکوٹ اور گجرات میں ہوا جہاں 4 مختلف مقامات پر نالہ بریگیڈئر کے بپھرنے سے اربن فلڈنگ دیکھنے میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے خود گجرات کا دورہ کیا اور متاثرہ علاقوں کے لیے تمام فنڈز فراہم کر دیے گئے ہیں جب کہ لاہور اور راولپنڈی سے بھاری مشینری پہنچا کر نکاسی آب کا کام تیز کر دیا گیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق گجرات میں 12 سے 14 گھنٹوں میں صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے جب کہ آئندہ 18 سے 22 گھنٹوں میں کسی بھی دریا پر نیا الرٹ جاری نہیں ہوا۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، ہریکے کے مقام پر پانی 3 لاکھ سے کم ہو کر 2 لاکھ کیوسک رہ گیا ہے جب کہ گنڈا سنگھ پر بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جسڑ، سائفن، شاہدرہ اور سیدنائی سمیت مختلف مقامات پر پانی کی صورتحال قابو میں آ رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملتان میں بھی پانی کم ہو رہا ہے اور شیر شاہ پر ڈیکی بند کر دی گئی ہے۔ پنجند پر پانی کا بہاؤ اس وقت 3 لاکھ کیوسک ہے جو اپنے عروج پر 6 لاکھ تک جا سکتا ہے اور اگلے 24 گھنٹوں میں اس کا پانی گڈو بیراج تک پہنچے گا۔

ریلیف سرگرمیوں سے متعلق عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ اب تک 20 لاکھ 17 ہزار افراد کو پاک فوج نے ریسکیو کیا جب کہ تقریباً 15 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ 470 ہزار متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جن میں ربیع الاول کے موقع پر خصوصی انتظامات بھی شامل ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب کے باعث 50 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، متاثرہ خاندانوں کو 10 لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی جی پی ڈی ایم اے مقامات پر بتایا کہ

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 

ویب ڈیسک: پنجاب میں سیلاب نے تباہی کی خوفناک داستانیں رقم کر دیں، جہاں متاثرہ اضلاع میں پانی کی بھرمار کے باعث بحالی کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ پانی کے اترنے کے بعد ہی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز ممکن ہوگا۔ کئی بستیاں اور مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ کئی علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 26 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں 82 ہزار 952 افراد کو نقصان پہنچا اور 36 ہزار 658 افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ علی پور میں کئی بستیاں جیسے بستی لاشاری، بستی چنجن، بستی میسر اور بستی چانڈیہ سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔ خان گڑھ ڈوئمہ، سیت پور، لتی ماڑی، چوکی گبول، عظمت پور اور گھلواں دوم سمیت دیگر علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

دریائے ستلج کے منچن آباد کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے مگر تاحال بحالی کا عمل شروع نہیں ہو سکا۔ موضع بہرامکا ہٹھاڑ میں متاثرین کی زندگی معمول پر نہیں آ سکی۔ منچن آباد کے 15 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے، اور متاثرہ علاقوں میں 5 سے 7 فٹ تک سیلابی پانی موجود ہے، جس سے سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

ادھر اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہو گئے اور ہزاروں ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے۔ دریائے ستلج کے ریلے نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی ہے، جہاں 56 ہزار 374 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ اب تک منقطع ہے۔ چشتیاں میں سیلابی ریلے نے 47 موضع جات کو زیر آب لے لیا ہے اور لوگوں کے گھر بار تباہ ہو چکے ہیں۔ شجاع آباد کی بستی سو من میں بھی شدید تباہی ہوئی ہے، جہاں سیکڑوں مکانات گرنے سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ  

عارف والا میں بھی سیلاب کی تباہ کاریوں نے تباہی کے مناظر پیش کیے ہیں، کئی بستیاں مکمل طور پر برباد ہو چکی ہیں۔ جلالپور پیروالا میں موٹر وے بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئی ہے اور ایم فائیو کو بند کر دیا گیا ہے۔

سندھ کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 94 ہزار 936 کیوسک، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 8 ہزار 830 کیوسک اور ہیڈ پنجند پر 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک پر آ گئی ہے۔ گھوٹکی میں سیلابی پانی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا ہے، کپاس اور گنے کی فصلیں بھی زیر آب آ چکی ہیں۔

لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد

اوباڑو کی یونین کونسل بانڈ اور قادرپور کے کچے کے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ نوشہرو فیروز میں کمال ڈیرو کے قریب ماہی جو بھان کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں۔ نوڈیرو میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 26 ہزار 67 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، اور موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے مٹھو کھڑو گاؤں شدید متاثر ہو چکا ہے اور پانی گھروں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔

9 شہریوں کے قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار

پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے، کالا باغ پر بھی بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چشمہ اور تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل رہنے کے ساتھ بالترتیب ایک لاکھ 78 ہزار اور ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب کے مختلف مقامات پر بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے، مرالہ پر 56 ہزار کیوسک، خانکی پر 68 ہزار کیوسک، قادر آباد پر 75 ہزار کیوسک اور ہیڈ تریموں پر 80 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد اور پنڈی کے درمیان جدید تیز رفتار ٹرین چلانے کا فیصلہ 

دریائے راوی کے مقامات جسڑ، شاہدرہ، بلوکی اور سدھنائی پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، جہاں پانی کی مقدار بالترتیب 8 ہزار، 10 ہزار، 29 ہزار اور 23 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ سلیمانکی پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے اور پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔

سیلاب کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کا کام شروع کرنے کے لئے پانی کے اترنے کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ متاثرین کی زندگیوں کو جلد از جلد معمول پر لایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ موسمیات کی بارشوں کے 11ویں سپیل کی پیش گوئی
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے بارشوں کی الگ الگ پیش گوئی کی، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • محکمہ موسمیات نے آج رات سے 19 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ