بین الاقوامی فلم و ٹی وی صنعت کے کم از کم 1 ہزار 300 اداکاروں، ہدایت کاروں اور دیگر کارکنان نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے اسرائیلی فلمی اداروں، فیسٹیولز، براڈکاسٹرز اور پروڈکشن کمپنیوں کے ساتھ کام نہیں کریں گے جنہیں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی اور اپارتھائیڈ میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ اس عہد نامے کو فلم ورکرز فار فلسطین نامی گروپ نے جاری کیا ہے اور اس میں ہالی ووڈ اور یورپ کے کئی معروف نام شامل ہیں۔

عہد نامے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی فلم کمیونٹی کو فلسطینی فلم سازوں کی اپیل کا جواب دیتے ہوئے لاپرواہی اور سازش کی صورت حال کو ختم کرنے کے لیے قدم اٹھانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاپ اسٹار اولیویا روڈریگو کا فلسطین میں جاری مظالم پر گہرے دکھ کا اظہار

گروپ نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کے اس فیصلے کا حوالہ دیا ہے جس میں غزہ میں نسل کشی کے ممکنہ خطرے کی نشاندہی کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف بعض بین الاقوامی تشویشات سامنے آئیں ہیں۔ عہد نامے میں طے کیا گیا ہے کہ سائن اپ کرنے والے ارکان ایسے اداروں کے ساتھ فلمیں نہ دکھائیں، ایونٹس میں شرکت نہ کریں اور نہ ہی پروڈکشن یا شراکت داری کریں جو سرکاری یا حکومت سے منسلک ہوں اور جنہیں ملوث سمجھا جاتا ہے۔

نمایاں دستخط کنندگان

عہد نامے پر دستخط کرنے والوں میں مارک رُوفالو، خاویر بارڈیم، اولیویا کولمین، اِلانا گلیزر، اندرا ورما، میری الزبتھ وِن اسٹڈ، پاپا ایسیڈو، ایمی لیو ووڈ، ایمبیکا موڈ، الیسا میلانوں اور آیو ایڈیبیری سمیت متعدد بین الاقوامی نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہدایت کاروں اور فلم سازوں میں اوّا ڈیو ورنائے، یورگوس لانتھی موس، اسف کپڈیا، ایما سیلگ مین، بوٹس رائلی اور دیگر اہم شخصیات بھی شامل ہیں، جنھوں نے ثقافتی میدان میں اس اقدام کو اخلاقی ذمہ داری قرار دیا ہے۔

کس کو ہدف بنایا گیا ہے اور کیوں؟

گروپ نے وضاحت کی ہے کہ یہ پابندی افراد کے خلاف نہیں بلکہ ادارہ جاتی شمولیت کے خلاف ہے۔ یعنی وہ اس پر زور دے رہے ہیں کہ اداکار یا فلم ساز افراد کے ساتھ کام جاری رکھا جاسکتا ہے، مگر وہ ایسے فیسٹیولز، سینما گھروں، براڈکاسٹنگ اداروں اور پروڈکشن ہاؤسز کے ساتھ متعلقہ تعاون کو مسترد کریں گے جو مبینہ طور پر اسرائیلی حکومت کے ساتھ شراکت یا وائٹ واشنگ کا حصہ بنتے ہیں۔

مخصوص ادارے اور فیسٹیولز جن کا نام لیا گیا

مہم نے واضح طور پر متعدد بڑے اسرائیلی فیسٹیولز کا حوالہ دیا ہے جن میں یروشلم فلم فیسٹیول، حیفا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، ڈاکاویوو اور ٹی ایل وی فیسٹ شامل ہیں، کہا گیا ہے کہ یہ ادارے بعض اوقات ریاستی حمایت یا شراکت میں سرگرم ہیں اور اس وجہ سے ان پر پابندی کے مطالبات اٹھائے گئے ہیں۔ گروپ نے ساتھ ہی کہا ہے کہ تمام اسرائیلی ادارے خود بخود ملوث نہیں سمجھے جائیں گے اور ہر کیس کا سیاق و سباق دیکھا جائے گا۔

تاریخی حوالہ اور تحریک کا پس منظر

عہد نامے میں ماضی کے ثقافتی بائیکاٹ، خصوصاً ساؤتھ افریقہ میں اپارتھائیڈ کے خلاف فلم سازوں کے اتحاد سے متاثر ہونے کا ذکر ہے۔ اسی طرح حالیہ مہینوں میں فنئی و ثقافتی شعبے میں اسرائیل کے خلاف دوسرے بائیکاٹس اور احتجاجی خطوط بھی سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ کے بڑے اداکار کس منفرد انداز میں غزہ کے لیے امداد جمع کر رہے ہیں؟

مثال کے طور پر مئی میں برطانیہ و آئرلینڈ کے قریب 380 ادیبوں نے کھلا خط جاری کر کے غزہ میں قتلِ عام اور امدادی رسائی کے مسائل کی مذمت کی تھی، اور اسی طرح رائل بیلے اینڈ اوپیرا نے داخلی دباؤ اور عملے کے احتجاج کے بعد تل ابیب میں 2026 کی متوقع پروڈکشن منسوخ کر دی تھی۔ ان پیش رفتوں نے ثقافتی حلقوں میں اس نئے عہد نامے کی راہ ہموار کی۔

عالمی اور صنعت پر ممکنہ اثرات

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ عہد نامہ فلم فیسٹیول سرکٹس، پروڈکشن پارٹنرشپس اور ترسیلی چینلز پر اثر انداز ہوسکتا ہے، خاص طور پر جب نامور فنکار اور ہدایت کار اس میں شامل ہوں۔ فلم انڈسٹری میں شراکت داری، فنڈنگ اور نمائش کے روایتی راستے اگر بند ہوئے تو اس کے متبادل راستوں کی تلاش اور سیاسی، اخلاقی اور تجارتی بحثیں شدت اختیار کریں گی۔ عہد نامے کے حامیوں کا مؤقف یہ ہے کہ ثقافتی صنعتوں کی منصفانہ شمولیت اور انسانی حقوق کے معیار کو مقدم رکھنا لازم ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ فن اور ثقافت کو سیاسی عمل سے الگ رکھنا چاہیے۔

فلم ورکرز فار فلسطین کا یہ تازہ اقدام بین الاقوامی ثقافتی میدان میں اسرائیل کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجات اور بائیکاٹس کا حصہ ہے اور اس نے فلم و ٹی وی انڈسٹری کے اندر ایک واضح اخلاقی بحث کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بریڈ پٹ، واکین فینکس اور رونی مارا کی غزہ پر مبنی فلم ’دی وائس آف ہند رجب‘ میں شمولیت

عہد نامے نے واضح کیا ہے کہ عملی طور پر اس کا ہدف ادارہ جاتی شمولیت ہے نہ کہ افراد کی شناخت، اور آئندہ ہفتوں میں اس کی کارروائی اور اس کے اثرات عالمی سطح پر زیرِ بحث رہنے کی توقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آیو ایڈیبیری اسرائیل اِلانا گلیزر بائیکاٹ بین الاقوامی اداکار خاویر بارڈیم عہد نامہ فلسطین مارک رُوفالو مظالم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آیو ایڈیبیری اسرائیل ا لانا گلیزر بائیکاٹ بین الاقوامی اداکار خاویر بارڈیم فلسطین مظالم بین الاقوامی گیا ہے کہ شامل ہیں کے ساتھ کے خلاف گروپ نے اور اس دیا ہے

پڑھیں:

ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن

—فائل فوٹو

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرا لی ہے، یہ امتحان ملک بھر اور بین الاقوامی مرکز ریاض (سعودی عرب) میں منعقد کیا جائے گا۔

اس سے قبل ایم ڈی کیٹ امتحان 5 اکتوبر 2025ء کو ہونا تھا، تاہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو درپیش مشکلات کے پیشِ نظر امتحان کی تاریخ بڑھا کر اب 26 اکتوبر 2025ء (اتوار) مقرر کی گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 1 لاکھ 40 ہزار 71 امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے کامیابی سے رجسٹریشن کرائی ہے، امتحان صوبائی جامعات کے ذریعے منعقد ہوگا، جبکہ بیرونِ ملک مقیم امیدواروں کے لیے بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

پنجاب سے 50 ہزار 443 امیدواروں نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے، سندھ سے 33 ہزار 160 امیدوار سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس کے تحت، خیبر پختونخوا سے 39 ہزار 964 امیدوار خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے تحت اور بلوچستان سے 10 ہزار 278 امیدوار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ کے تحت رجسٹر ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سے 1 ہزار 146 امیدواروں، آزاد جموں و کشمیر سے 3 ہزار 322 امیدواروں اور گلگت بلتستان سے 1 ہزار 564 امیدواروں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے، مزید یہ کہ 194 امیدواروں نے بین الاقوامی مرکز پر امتحان دینے کےلیے رجسٹریشن کرائی ہے، جو اسی یونیورسٹی کے تحت ہو گا۔

سب سے زیادہ امیدوار پنجاب سے رجسٹر ہوئے ہیں، اس کے بعد خیبر پختونخوا اور سندھ کا نمبر آتا ہے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی کے بیان کے مطابق امتحان کا انعقاد پی ایم اینڈ ڈی سی نہیں بلکہ متعلقہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی نامزد کردہ جامعات کریں گی، البتہ بطور ریگولیٹر پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایم ڈی کیٹ کا یکساں نصاب اور سوالات کا بینک تیار کیا ہے۔

امتحان لینے والی جامعات پر لازم ہے کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کے مقرر کردہ معیارات کی سختی سے پابندی کریں، چاہے سوالنامہ تیار کرنے کا عمل ہو یا نتائج کا اعلان۔

تمام جامعات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں امیدواروں کے لیے صوبائی اور بین الاقوامی مراکز پر بہترین انتظامات کریں۔

پی ایم اینڈ ڈی سی اور جامعات وفاقی و صوبائی اداروں جیسے ایف آئی اے، آئی بی اور پولیس سے رابطے میں ہیں تاکہ امتحان کے دوران سوالنامے کی لیکیج یا نقل کے کسی بھی واقعے سے بچا جا سکے۔

امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صرف پی ایم اینڈ ڈی سی یا جامعات کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور میڈیا میں پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں۔

پی ایم اینڈ ڈی سی نے مزید ہدایت کی ہے کہ تمام جامعات متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی تعاون رکھیں تاکہ امتحانی عمل شفاف انداز میں منعقد ہو اور نقل یا سوالنامہ لیک ہونے کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔

پی ایم ڈی سی نے واضح کیا کہ کسی بھی ایسے واقعے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔

پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر ڈاکٹر رضوان تاج نے تمام جامعات سے درخواست کی ہے کہ وہ امتحان کو پرامن اور کامیاب بنانے کے لیے بہترین ممکنہ انتظامات کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • اسرائیلی جاسوس، خیانت سے تختہ دار تک
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • سدرہ امین نے ویمنز ون ڈے میں دو ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرلیا
  • ہالی ووڈ کے ہزار سے زائد فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ
  • اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل