چین 3 ہزار پاکستانیوں کو تربیتی اور تعلیمی مواقع فراہم کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
چین 2025 سے 2029 کے دوران 3 ہزار پاکستانی شہریوں کو تربیتی اور تعلیمی مواقع فراہم کرے گا۔ یہ معاہدہ ’چین-پاکستان ایکشن پلان (2025-2029)‘ کا حصہ ہے، جس پر وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ بیجنگ کے دوران اتفاق ہوا۔ منصوبے میں سائنس، ٹیکنالوجی اور افرادی وسائل کو تعاون کے اہم شعبے قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کتنے لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو آئی ٹی تربیت دے گا؟ وزیر اطلاعات کی دورہ چین سے متعلق پریس کانفرنس
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور چین اطلاقی اور بنیادی سائنس میں مشترکہ تحقیقی پروگرامز کو فروغ دیں گے۔
ٹریننگ کن شعبوں میں دی جائے گی؟بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت نئی لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی جو قدرتی آفات کی روک تھام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، چھوٹے آبی بجلی منصوبوں، ماحولیاتی تبدیلی، فضائی آلودگی پر قابو، نئے توانائی ذرائع، خوراک و زراعت، صحت اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں پر تحقیق کریں گی۔
پاکستانی محققین اور انتظامی عملے کو چین میں تعلیم و تربیت فراہم کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے’ٹیلنٹڈ ینگ سائنٹسٹ پروگرام‘، ’انٹرنیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ ورکشاپ فار ڈیولپنگ کنٹریز‘، ’سی اے ایس پریزیڈنٹ انٹرنیشنل فیلوشپ انیشیٹو‘‘ اور ’سی اے ایس-ای این ایس او اسکالرشپ‘ جیسے پروگرام شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان چین سرمایہ کاری کانفرنس، اربوں ڈالرز کے کون سے 21 معاہدے ہوئے؟
منصوبے کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعاتی تعاون ایکشن پلان کے ذریعے مصنوعی ذہانت، سپیشل انفارمیشن اور روایتی طب میں بھی خصوصی پروگرام ترتیب دیے جائیں گے۔
اسی طرح میری سائنس اور توانائی کے وسائل پر مشترکہ تحقیق، ساحلی علاقوں میں قدرتی گیس ہائیڈریٹس کے سروے اور میری ٹیکنالوجی پر تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خلا میں کون سا پاکستانی خلاباز جائے گا؟ چین میں انتخاب شروع
مزید برآں سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا سکیورٹی میں تبادلوں، انجینئرز کی باہمی سندوں کے اعتراف، روزگار کے فروغ، فنی مہارتوں کی ترقی اور سماجی تحفظ کے نظام کی بہتری پر بھی تعاون شامل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کی سائنس، ٹیکنالوجی اور ہیومن ریسورس کی استعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان علمی، پیشہ وارانہ اور تکنیکی تعلقات کو مضبوط کرے گا اور طویل المدتی فوائد فراہم کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اختراعاتی تعاون ایکشن پلان پاکستان تربیت تعلیم چین سائبر سیکیورٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تربیت تعلیم چین سائبر سیکیورٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کرے گا
پڑھیں:
کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔