اسلام آباد:

وزیر خزانہ  محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معاشی اشاروں کی سمت درست ہے، حکومت اصلاحاتی اقدامات کے حوالے سے آگے بڑھ رہی ہے۔
 

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے اعلیٰ سطح کے  وفد نے ملاقات کی جس کی قیادت سی ای او جاوید قریشی اور چیئرپرسن ڈاکٹر ذیلاف منیر نے کی۔ ملاقات کے دوران ملکی معیشت کے موجودہ اشاروں اور حکومتی پالیسیوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ 

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کے کلیدی اشارے بتدریج درست سمت اختیار کر رہے ہیں اور حکومت اصلاحاتی اقدامات پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے وفد کو آگاہ کیا کہ سرکاری اداروں کی اصلاحات اور نجکاری پروگرام پر واضح پیش رفت ہو رہی ہے جب کہ شرح مبادلہ اور شرح سود میں تسلسل قائم رکھنا معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ حکومت کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ بزنس کونسل کو ہدف کے مطابق  بی ٹو بی روابط بڑھانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ بندرگاہوں، سڑکوں اور ریل کے انفرا اسٹرکچر کی اپ گریڈیشن حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ جاری ٹیرف مذاکرات پاکستانی برآمدکنندگان کے لیے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ اسی طرح وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین کے دوران غیر معمولی پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے نتیجے میں متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے اور نجی شعبے کی تاریخی سطح پر شمولیت یقینی بنی۔

ملاقات میں وزیر خزانہ نے پاکستان بزنس کونسل کو اعتماد میں لیتے ہوئے آگاہ کیا کہ ٹیکس پالیسی آفس کو ایف بی آر سے نکال کر فنانس ڈویژن میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ پالیسی سازی اور عملدرآمد میں زیادہ موثریت لائی جا سکے۔

اجلاس کے دوران حالیہ سیلابی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ریسکیو، ریلیف اور انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے حکومت سرگرم ہے۔ انہوں نے تیل کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی کی امید بھی ظاہر کی۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے اسٹیئرنگ کمیٹی برائے مہنگائی کے اجلاسوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہو چکا ہے جبکہ دوسرا اجلاس اس ہفتے کے آخر میں متوقع ہے، جس میں قیمتوں پر مزید قابو پانے کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-2

 

پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • یہ تاثر درست نہیں کہ وظیفہ دے کر حکومت مسلط ہوجائے گی، طاہر اشرفی
  • خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
  • پاکستان میں کار بنانے والی نجی کمپنی کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار