انٹرنیٹ سے اپنی نازیبا تصاویر و دیگر مواد ہٹوانے کے لیے ایشوریا رائے کا عدالت عالیہ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ ایشوریا رائے بچن نے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ فحش مواد میں ان کی شناخت، تصویر اور نام کے غیر مجاز استعمال کو روکا جا سکے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اداکارہ نے یہ قدم اپنی شہرت اور وقار کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کے خلاف اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلاق کی افواہوں کی تردید، ایشوریا رائے کی ابھیشیک بچن کے ساتھ نئی پوسٹ وائرل
درخواست پر ابتدائی سماعت کے دوران عدالت نے عندیہ دیا کہ وہ ممکنہ طور پر ایک عبوری حکم جاری کرے گی جس کے تحت آن لائن پلیٹ فارمز اور افراد کو اداکارہ کی شناخت کے کسی بھی قسم کے غیر قانونی استعمال سے روکا جائے گا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایسے تمام لنکس اور مواد کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے جائیں گے جو ایشوریا رائے کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
غیر حقیقی اور نازیبا تصاویر گردش میں ہیں، وکیل کا مؤقفدرخواست میں کہا گیا ہے کہ ایشوریا رائے کا نام اور چہرہ استعمال کر کے غیر حقیقی، قابل اعتراض اور نازیبا تصاویر تیار کی گئی ہیں جو انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہیں۔
ایشوریا رائے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ان کا نام اور تصویر لوگوں کی جنسی تسکین کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
درخواست میں گوگل سمیت متعدد ویب سائٹس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو فریق بنایا گیا ہے
حکومتی ادارے بھی فریقدرخواست میں ہندوستانی حکومت کے ادارے وزارتِ الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے تاکہ اس معاملے میں ان کی قانونی ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔
مزید پڑھیے: کیا ایشوریا رائے نے اپنے نام سے ’بچن‘ ہٹادیا؟
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے اس نوعیت کا مواد تیار کرنا نہ صرف ان کے پبلسٹی رائٹس یعنی شخصیت سے جڑے قانونی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کی عزت نفس پر بھی حملہ ہے۔
ایشوریا رائے نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کے نام، آواز، چہرے اور مخصوص اندازِ گفتگو کو کسی بھی غیر اخلاقی یا نازیبا انداز میں استعمال کرنے سے روکا جائے۔
آئندہ سماعتیںعدالت نے مقدمے کو 7 نومبر کو جوائنٹ رجسٹرار کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ مزید کارروائی 15 جنوری 2026 کو ہوگی۔
مزید پڑھیں: ’ہرگز سمجھوتا نہ کریں‘ ایشوریا رائے کا خواتین کو پیغام
یاد رہے کہ ایشوریا رائے اس نوعیت کا قانونی قدم اٹھانے والی پہلی بالی ووڈ اداکارہ نہیں ہیں۔ اس سے قبل جیکی شروف اور انیل کپور جیسے اداکار بھی اپنے پرسنالٹی رائٹس کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر چکے ہیں تاکہ ان کی شناخت کو تجارتی یا غیر اخلاقی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشوریا رائے ایشوریا رائے عدالت پہنچ گئیں ایشوریا رائے کی اے آئی تصاویر ایشوریا رائے کی فحش تصاویر بالی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشوریا رائے ایشوریا رائے کی اے ا ئی تصاویر ایشوریا رائے کی فحش تصاویر بالی ووڈ ایشوریا رائے کی رائے کی ا کے لیے
پڑھیں:
عدالت میں جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کیس، قابلِ سماعتی پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ خاتون وکیل کلثوم خالق کا وکالت کا لائسنس معطل کرنے اور ریفرنس اسلام آباد بار کونسل کو بھجوانے کے معاملے پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل کلثوم خالق ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ وکیل کلثوم خالق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشنز دیں، میرا نام سپریم کورٹ میں پریکٹس کا لائسنس ملنے والے وکلا کی فہرست میں شامل تھا اور عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، سنگل بینچ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ جسٹس خادم حیسن سومرو نے سوال اٹھایا کہ ایک حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کارروائی کرنے والا ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔ وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بینچ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ججز اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا؟ ہر ایک جج کا کورٹ چلانے کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ چلیں کوئی قانون بتا دیں جس کے تحت جج کسی دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، ہم اس درخواست پر تحریری آرڈر جاری کریں گے۔ عدالت نے خاتون وکیل کے دلائل کے بعد جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔