تم ہٹلر ہو؛ صدر ٹرمپ کی ہوٹل آمد پر فلسطین کے حق میں نعرے بازی، ویڈیو
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ معروف ریسٹورنٹ جو’ز سی فوڈ میں کھانا کھانے پہنچے تھے لیکن وہاں انھیں شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عشائیے کے دوران خواتین مظاہرین نے صدر ٹرمپ کو گھیرلیا اور شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور فلسطین کو آزاد کرو ! ٹرمپ ہمارے دور کا ہٹلر ہے! کے نعرے بھی لگائے۔
صدر ٹرمپ نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور فوری طور پر تو کسی قسم کا ردعمل نہیں دیا۔
تاہم جب فلسطینی نعرے بلند ہوتے گئے تو پھر سیکیورٹی اہلکاروں کو ہاتھ سے اشارہ کیا جس کے بعد خواتین مظاہرین کو وہاں سے ہٹادیا گیا۔
مظاہرہ کرنے والے خواتین جنگ مخالف تنظیم "کوڈ پنک" سے وابستہ تھیں۔ اس گروپ نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ٹرمپ نے ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا۔
گروپ نے انسٹاگرام پر مزید لکھا کہ ہم نے وعدہ کیا ہے کہ وہ (ٹرمپ) کبھی سکون سے کھانا نہیں کھاسکیں گے جب تک مظلوم عوام محاصرے میں ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Wissam Nassar (@wissamgaza)
تاہم عشایئے کے بعد تقریر میں اپنی سیکیورٹی پالیسیوں کی کامیابی کو سراہتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن کبھی ملک کا خطرناک ترین شہر تھا لیکن اب یہ محفوظ ہے۔
اس دوران نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ بھی صدر کے ساتھ موجود تھے اور مہمانوں سے مصافحہ کرتے رہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تنزانیہ، صدر سامیہ 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب؛ ملک گیر پُرتشدد مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ کی صدر 65 سالہ سامیہ سُلوحُو حسن دوسری مدت کے لیے ملک کی صدر منتخب ہوگئیں تاہم ان نتائج کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الیکشن کمیشن نے بدھ کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا جن کے تحت صدر سامیہ حسن نے 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدر سامیہ حسن نے ملک بھر کے تقریباً تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ ان کی حلف برداری کی تقریب آج منعقد ہوگی۔
تاہم ان متوقع نتائج کے خلاف پہلے ہی اپوزیشن کی اپیل پر ملک گیر مظاہرے جاری ہیں جنھیں طاقت سے کچلنے کی کوشش میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے اپوزیشن جماعت چادمہ پارٹی کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 5 سے زائد ہے۔
یہ انتخابات اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے جب حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنماؤں کو صدارتی دوڑ سے باہر کر دیا گیا اور متعدد رہنما جیل میں قید ہیں۔
انتخاب کے روز (بدھ) کو دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج کیا تھا اور صدر سامیہ حسن کی تصویروں والے پوسٹرز پھاڑ دیئے تھے۔
مظاہرین نے دارالحکومت میں متعدد سرکاری عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔
صدر سامیہ حسن نے اب تک انتخابی نتائج یا پرتشدد واقعات پر کوئی بیان نہیں دیا۔ وہ 2021 میں سابق صدر جان ماغوفولی کی اچانک موت کے بعد عہدہ سنبھالنے والی ملک کی پہلی خاتون صدر بن تھیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سامیہ حسن ملک کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔