یورپی یونین کا اسرائیل پر پابندی کا عندیہ؛ فلسطین کیلیے فنڈز قائم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
یورپی یونین کمیشن کی سربراہ نے کہا کہ فان ڈئر لاین نے کہا اب وقت آگیا کہ اسرائیل کو یہ باور کرایا جائے کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں مزید برداشت نہیں کی جائیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا کہ یورپی یونین آئندہ ہفتوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر سخت اقدامات اٹھا سکتا ہے۔
ان کے بقول ان اقدامات میں انتہا پسند صہیونی وزراء پر پابندیاں اور اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تجارتی معاہدے کی جزوی معطلی شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ یورپی یونین اسرائیلی حکومت کو دی جانے والی براہِ راست سیاسی حمایت روک دے گی تاہم سول سوسائٹی اور ہولوکاسٹ میموریل ادارے ید واشیم کے ساتھ تعاون برقرار رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ ماضی میں اسرائیل کی ریسرچ گرانٹس معطل کرنے کی تجویز کو رکن ممالک کی مکمل حمایت نہیں مل سکی تھی۔
فان ڈئر لاین نے مزید اعلان کیا کہ یورپی یونین اگلے ماہ فلسطین ڈونر گروپ قائم کرے گا، جو غزہ کی تعمیرِ نو اور متاثرہ عوام کی بحالی کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، یورپی یونین کا یہ قدم اسرائیل پر بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے، اور امکان ہے کہ اس سے مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر براہِ راست اثرات مرتب ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لکسمبرگ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لکسمبرگ نے فلسطین کے حق میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسے بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، یہ اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
وزیراعظم فریڈن نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سنگین حد تک بگڑ چکی ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ یورپ اور دنیا بھر میں دو ریاستی حل کے لیے ایک نئی اور مضبوط تحریک جنم لے رہی ہے، فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو عملی شکل دینا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ لکسمبرگ کی حکومت عالمی برادری کے ساتھ کھڑی ہے اور اسی تناظر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگی۔ وزیراعظم کے بقول، وقت آگیا ہے کہ الفاظ سے آگے بڑھ کر عملی فیصلے کیے جائیں تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
دوسری جانب سپین نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی، یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری سے متعلق تھا۔
اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔