کراچی:

شہر قائد میں شدید بارشوں کے باعث تھڈو ڈیم اوور فلو کر گیا، جس کے بعد سیلابی پانی کا طاقتور ریلا ایم 9 موٹروے تک پہنچا تھا تاہم اب کلیئر کر دیا گیا۔

سپر ہائی وے پر واقع الحبیب ریسٹورینٹ کے اطراف سڑک زیر آب آئی، جس کی وجہ سے کراچی سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے کراچی دونوں اطراف کی ٹریفک مکمل طور پر بند کر دی گئی۔

نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے تصدیق کی ہے کہ پانی کی سطح بلند ہو کر موٹروے کے کنارے سے ٹکرا چکی ہے، اور سپر ہائی وے کا بڑا حصہ زیر آب آ گیا ہے۔

اس کے پیشِ نظر ایم 9 کے درمیان موجود کرش بیرئیر کو ہٹا کر پانی کے بہاؤ کا راستہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سپر ہائی کے اطراف کی متعدد رہائشیوں آبادیوں میں سیلابی ریلا داخل ہو گیا ہے اور متعدد مقامات پر 4 تا 5 فٹ پانی جمع ہو گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کمشنر کراچی نے ریسکیو اور امدادی ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کر دیا ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق صورتحال کا جائزہ لے کر موٹروے کے درمیانی دیوار کو توڑ کر پانی نکالا جا رہا ہے تاکہ ٹریفک بحال کی جا سکے۔

گڈاپ ٹاؤن میں واقع تھڈو ڈیم شدید بارشوں کے بعد اوور فلو ہوا جس سے نکلنے والا سیلابی ریلا سعدی ٹاؤن میں داخل ہو گیا۔

مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں سامان اور گاڑیوں کو بچانے کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے رکشا اور وین بہہ گئے، جبکہ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

ملیر، سہراب گوٹھ، مچھر کالونی، خمیسو جوکھیو گوٹھ اور نیو کراچی کے بعض علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

ریسکیو 1122 اور ایدھی فاؤنڈیشن کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں پانی نکالنے، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور راستے کھولنے کا کام کیا جا رہا ہے۔

ملیر، ایم نائن موٹروے، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی اور مچھر کالونی سمیت متاثرہ علاقوں میں رینجرز کے افسران اور اہلکار بھی پہنچ چکے ہیں اور ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، ایدھی فاؤنڈیشن سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

موٹروے پولیس ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ مکمل الرٹ ہیں۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مسلسل نگرانی جاری ہے اور جائے وقوعہ پر اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات ہے۔

ٹریفک پولیس کے مطابق ایم 9 موٹروے کانٹا اور موٹروے پولیس آفس کے سامنے واقع دونوں ٹریک کراچی اور حیدرآباد جانے والے سیلابی خطرے کے باعث بند کر دیے گئے ہیں۔

حیدرآباد سے کراچی آنے والی ٹریفک کو ماڈل روڈ جبکہ کراچی سے حیدرآباد جانے والی ٹریفک کو سبزی منڈی کٹ سے واپس شہر کی طرف موڑا جا رہا ہے تاکہ شہری محفوظ رہیں اور ٹریفک دباؤ کم ہو۔

شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور اگر سفر کرنا ناگزیر ہو تو متبادل راستوں کا استعمال کریں۔ شدید بارشوں کے پیش نظر مزید علاقوں میں پانی داخل ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان علاقوں میں جا رہا ہے داخل ہو گیا ہے ہو گیا

پڑھیں:

ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی : شہرِ قائد میں ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پولیس نے ای چالان سسٹم نافذ کیا ہے، اس سلسلے میں نگرانی پر مامور کیمروں کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔

یہ جدید خودکار نظام نہ صرف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو خودکار طور پر ریکارڈ کرتا ہے بلکہ مرکزی کنٹرول سینٹر سے تمام مناظر براہِ راست مانیٹر بھی کیے جا رہے ہیں۔

ٹریفک پولیس کے مطابق شہر بھر میں اس وقت ایک ہزار 76 کیمرے فعال ہیں جو مختلف شاہراہوں، سگنلز اور اہم مقامات پر نگرانی کر رہے ہیں۔ شاہراہِ فیصل پر بلوچ پل، ریجنٹ پلازہ، نرسری، ڈرگ روڈ، اسٹار گیٹ اور کارساز برج جیسے مصروف مقامات پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ لال قلعہ، ایئرپورٹ، میٹروپول  اور ایمپریس مارکیٹ سے لے کر آرٹس کونسل، ریگل چوک اور فوارہ چوک تک ٹریفک کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح مرکزی کاروباری علاقے بھی اس نظام میں شامل ہیں ۔

علاوہ ازیں سندھ اسمبلی، سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس، سپریم کورٹ رجسٹری، نیشنل بینک، حبیب پلازہ، اردو بازار، آئی آئی چندریگر روڈ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور سٹی کورٹ کے اطراف کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے۔

اسی طرح یونیورسٹی روڈ، نیپا چورنگی، گلشن چورنگی، ایکسپو سینٹر، نیشنل اسٹیڈیم، راشد منہاس روڈ، مشرق سینٹر، اور ملینیم مال کے اطراف بھی جدید مانیٹرنگ سسٹم کام کر رہا ہے۔ نشتر پارک، اسٹیڈیم فلائی اوور، تین تلوار، دو تلوار، ٹی وی اسٹیشن چوک، بوٹ بیسن، زمزمہ، خیابان اتحاد، خیابان شہباز اور اوشین ٹاور کے قریب بھی کیمرے فعال ہیں۔

ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے بھی اس سسٹم میں شامل کیے گئے ہیں ، جہاں پارک ٹاور، ڈولمن مال، بن قاسم پارک، سی ویو، عبداللہ شاہ غازی مزار اور غیر ملکی قونصل خانوں کے اطراف جدید کیمرے نصب ہیں۔

اُدھر لیاری ایکسپریس وے کے تمام داخلی و خارجی پوائنٹس، غریب آباد، حسن اسکوائر، گولیمار، ماڑی پور اور کورنگی روڈ پر بھی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

مزید برآں ناظم آباد، لیاقت آباد، انچولی، عائشہ منزل، واٹر پمپ، لسبیلہ، گلبرگ، پی آئی بی کالونی، نیو ٹاؤن اور حب چوکی جیسے علاقوں میں بھی ای چالان سسٹم کے کیمرے مکمل طور پر فعال ہیں۔

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق یہ نظام نہ صرف قوانین کی خلاف ورزیوں بلکہ حادثات، رش اور ہنگامی صورتحال کی مانیٹرنگ میں بھی مدد دے گا۔ کراچی ٹریفک کنٹرول سینٹر سے تمام فیڈز براہِ راست دیکھی جا رہی ہیں تاکہ قانون شکن ڈرائیوروں کے خلاف فوری کارروائی ممکن ہو۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم کا مقصد شہریوں کو جرمانہ کرنا نہیں بلکہ انہیں قوانین کی پابندی کا عادی بنانا ہے، تاکہ شہر میں نظم و ضبط اور ٹریفک کی روانی بہتر بنائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
  • کراچی: ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
  • کراچی: گلستان جوہر میں آگ لگنے سے درجنوں جھونپڑیاں اور کئی موٹرسائیکلیں جل گئیں
  • شہر کی سڑکیں یا کھنڈر ،شہریوں نے 60ارب ٹیکس دیا، سفر آج بھی عذاب سے کم نہیں
  • کراچی: ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد 5ویں روز 4136 الیکٹرانک چالان جاری
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • امانت و دیانت، عوامی خدمت اور شہر کی تعمیر و ترقی جماعت اسلامی کا وژن ہے، منعم ظفر
  • حد نگاہ میں بہتری آنے پر پشاور سے رشکئی تک موٹروے ایم ون کھول دی گئی
  • ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟
  • پشاور سے رشکئی تک موٹروے شدید دھند کے باعث بند کر دی گئی