کراچی:

موسلادھار بارش کا سبب بننے والا مون سون سلسلہ ڈپریشن سے ہوا کے کم دباؤ میں تبدیل ہونے کے بعد کراچی سے بلوچستان منتقل ہو گیا، جبکہ شہر میں موسلادھار بارش کا امکان ختم ہوگیا ہے تاہم ہلکی بارش کا امکان رہے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو شہر میں بیشتروقت مطلع کہیں جزوی اور کہیں مکمل ابرآلود رہا جبکہ مختلف علاقوں میں بونداباندی اور پھوار کا سلسلہ جاری رہا۔

شہرکے مختلف علاقوں ڈی ایچ اے،کلفٹن، صدر، اولڈ سٹی ایریا کے علاقوں (نشتر روڈ، گارڈن، رامسوامی، رنچھوڑ لائن، کھارادر)، ماڑی پور،کیماڑی، سرجانی ٹاؤن،گڈاپ ٹاؤن، سپرہائی وے، میٹ کمپلیکس،کراچی ائیرپورٹ، ملیر، ماڈل کالونی سمیت دیگر علاقوں میں کہیں معتدل اور کہیں ہلکی بارش ہوئی۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ چند علاقوں میں پھوار اور بونداباندی ہوئی، دن بھر موسم انتہائی خوش گواررہا جبکہ شہرکے مجموعی درجہ حرارت میں نمایاں کمی رہی۔

محکمہ موسمیات کی جانب جاری اعدادوشمار کے مطابق بدھ کو سب سے زیادہ بارش ڈی ایچ اے فیز ٹو میں 32.

6 ملی میٹرریکارڈ ہوئی، گزشتہ 24گھنٹوں کےدوران سب سےزیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 149ملی میٹرریکارڈ ہوئی۔

اسی طرح پی اے ایف بیس مسرور19،کورنگی 17.4،کیماڑی 17،گلشن معمار16.9، سرجانی ٹاؤن13، نارتھ کراچی 12.4 ملی میٹر، اورنگی 11.8، یونیورسٹی روڈ 10، اولڈ ائیرپورٹ 9.4، پی اے ایف بیس فیصل 9، گلشن حدید 5، جناح ٹرمینل 4.4 ملی میٹربارش ہوئی۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ کراچی امیر حیدرلغاری نے کہا کہ شہر میں موسلادھار بارش کا سبب بننے والامون سون سلسلہ کراچی سے بلوچستان کی جانب منتقل ہوگیا ہے اور  بلوچستان منتقلی سے قبل مون سون ڈپریشن کمزور ہو کر ہوا کےکم دباؤ میں تبدیل ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بارش کا سسٹم اس وقت مکران کوسٹ پر پسنی، اورماڑہ اور تربت پر موجود ہے، مذکورہ سسٹم بلوچستان میں بارشوں کا سبب بن سکتا ہے جبکہ کراچی میں اب مون سون سسٹم کے اثرات کے نتیجے میں جمعرات کو صرف ہلکی بارش کا امکان رہےگا۔

چیف میٹرولوجسٹ کراچی نے بتایا کہ شہر میں مون سون سسٹم کے تحت ہونے والی بارش کے سبب درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، بدھ کو شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 27.6ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 92 فیصد رہا۔

ارلی وارننگ سینٹر کی پیش گوئی کے مطابق گڈوکے مقام پر دریائے سندھ میں اگلے24گھنٹوں کے دوران انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے اور اگلے مرحلے میں سکھر میں بھی سیلابی صورت حال کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں ستمبرکے مہینے میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں کمی کا سابقہ ریکارڈ نہیں ٹوٹا کیونکہ 14 ستمبر 2011کو شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26.8 ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ ہوچکا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: موسلادھار بارش کا محکمہ موسمیات کا امکان کے مطابق سے زیادہ کہ شہر کا سبب

پڑھیں:

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔

کارلوس گیہا نے کہا  کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟
  • کراچی، میں بوندا باندی کا سلسلہ جاری، ٹریفک پولیس نے احتیاطی تدابیر جاری کر دیں
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا