’دل آزاری پر معذرت‘، پشاور میں ٹک ٹاکر کے خلاف کریک ڈاؤن کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر مبینہ فحش، قابلِ اعتراض اور غیر اخلاقی مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے اور 7 ایف آئی آر درج کرکے خواتین سمیت 10 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لڑکی کا روپ دھارنے والا صوابی کا نوجوان ٹک ٹاکر گرفتار، حقیقت بے نقاب
ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد بنگش نے پولیس کریک ڈاؤن کی تصدیق کی اور بتایا کہ پولیس کو سوشل میڈیا پر فحاشی کے حوالے سے شکایات مل رہی تھیں جس کی بنا پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند روز میں پشاور کے تھانوں میں 7 ایف آئی آر درج کرکے اب تک خواتین اور خواجہ سرا سمیت 10 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق شاہ پور، گلبہار، خزانہ، کوتوالی اور یکہ توت تھانوں کی حدود میں کارروائیاں کی گئیں جہاں مقدمات درج کرکے عشرت عرف کنگ خان، ثنا عرف کوکو، شیراز ولد شیر زادہ، علی شاہ عرف 007 دختر داؤد شاہ، سونیا شاہ زوجہ داؤد شاہ، خواجہ سرا سجل خان اور نور زادہ عرف لالے ولد نواب خان کو گرفتار کیا گیا۔
’ہمارا مقصد سزا دینا نہیں اصلاح کرنا ہے‘ایس ایس پی نے بتایا کہ کریک ڈاؤن عوامی شکایات پر کیا گیا اور یہ عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کارروائی کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں بلکہ اصلاح کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار افراد نے آئندہ ایسا نہ کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جوئے کی پروموشن کا الزام: ڈکی بھائی کے بعد مزید 2 ٹک ٹاکرز این سی سی آئی اے کے نشانے پر، نوٹسز جاری
پشاور پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ پشاور میں سماجی برائیوں کے خلاف جاری مہم کے دوران گن کلچر، ہوائی فائرنگ اور اسلحہ نمائش کے خلاف بھی ایکشن لیا گیا۔
اس دوران گلبہار، یکہ توت، کوتوالی، ریگی، انقلاب، ناصر باغ اور خزانہ میں کارروائی کرتے ہوئے 22 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس حکام نے واضح کیا کہ غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے والوں اور گن کلچر کو فروغ دینے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ شہریوں کو پرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔
’کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت‘پشاور پولیس نے ٹک ٹاکرز کی مختلف ویڈیوز بھی جاری کی ہیں جن میں 2 حصے ہیں۔
ویڈیوز کے شروع میں ان کی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز دکھائی گئی ہیں جن میں کچھ قابلِ اعتراض یا نازیبا حرکتیں شامل ہیں، جبکہ دوسرے حصے میں متعلقہ ٹک ٹاکر کی جانب سے معذرت کی ویڈیو ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاکر سامعہ حجاب اغوا کیس، ملزم کی ضمانت منظور
ایک مختصر ویڈیو میں علشہ 007 نامی خاتون ٹک ٹاکر بتا رہی ہیں کہ انہیں گلبہار پولیس نے گرفتار کیا ہے اور وہ اپنی ویڈیوز پر معافی مانگ رہی ہیں۔
ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ وہ آئندہ ایسی ویڈیوز اپ لوڈ نہیں کریں گی اور اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر بھی معافی چاہتی ہیں۔
پولیس نے باقاعدہ گرفتار ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں سب دوبارہ ایسی حرکات نہ کرنے کی یقین دہانی کر رہے ہیں۔
ٹک ٹاک پر مبینہ فحاشی کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواستکچھ دن پہلے نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے ثاقب الرحمن نامی شہری نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر فحاشی پھیلائی جا رہی ہے جس سے معاشرہ خراب ہو رہا ہے۔
درخواست کے مطابق ٹک ٹاکرز سوال جواب کا مقابلہ کرتے ہیں اور ہارنے والے کو نازیبا سزائیں دی جاتی ہیں، جبکہ فحش گالیاں بھی دی جاتی ہیں۔ درخواست پر ابھی تک سماعت نہیں ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کو گرفتار کیا نے بتایا کہ کریک ڈاؤن ٹک ٹاکرز کے خلاف ٹک ٹاکر کیا گیا
پڑھیں:
شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اہم معاملہ سامنے آیا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے اینٹی کرپشن سرکل، کراچی نے شبر زیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس مقدمے کے مطابق شبر زیدی پر بطور چیئرمین ایف بی آر (مئی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان) 16 ارب روپے سے زائد کے غیر مجاز انکم ٹیکس ریفنڈز کی منظوری دینے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
ایف آئی اے کے مطابق شبر زیدی نے مبینہ طور پر ایف بی آر کے بعض افسران اور بینک حکام کے ساتھ ملی بھگت کی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ بھاری ریفنڈز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور کیے۔
تحقیقات کے نکات
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو یہ ریفنڈز جاری کیے گئے، ان میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل تھیں جو ایف بی آر چیئرمین تعینات ہونے سے قبل شبر زیدی کی نجی آڈٹ فرم کی کلائنٹس رہ چکی تھیں۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ لین دین مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے میں شبر زیدی کے علاوہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران اور بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
کیس کی نوعیت اور تازہ پیشرفت
بنیادی طور پر یہ معاملہ اپنے سابق کلائنٹس کو غیر قانونی طور پر بھاری انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے گرد گھومتا ہے۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق ایف آئی اے کراچی زون نے سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی
ایف آئی آر منسوخی کی اجازت پولیس رول 1934 کے رول 24.7 کے تحت دی گئی اور کیس کو ’سی کلاس‘ میں شامل کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
مقدمہ ختم کرنے کی وجوہات
اس فیصلے کے بعد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ یونٹ کی سفارش پر ڈسچارج رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور یہ حکم ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 3 برس قبل یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آچکا تھا۔ ایف بی آر نے اُس وقت شبر زیدی پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔ فروری 2022 کی ایف بی آر رپورٹ میں غیرقانونی ریفنڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔
تحریکِ عدم اعتماد کے بعد معاملہ فائلوں میں دب گیا جس کی وجہ سے اس پر فیصلہ نہ ہوسکا۔
ایف آئی اے نے اب دوبارہ انہی الزامات کی بنیاد پر انکوائری رجسٹر کی تھی، شبر زیدی اور ان کی سابق فرم کا ریکارڈ ایف بی آر سے طلب کیا گیا تھا اور ایف بی آر رپورٹ کے مطابق ریفنڈز قانونی طریقہ کار کے تحت جاری ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی اے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین ایف بی آر شیبر زیدی مفادات کا ٹکراؤ