نیپالی وزرا اور اہل خانہ کیسے فوجی ہیلی کاپٹر کی رسی سے لپٹ کر فرار ہوئے، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
سوشل میڈیا پر عائد عارضی پابندی کے بعد نیپال میں بھڑکنے والے پُرتشدد مظاہروں نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ وزیرِاعظم کے پی شرما اولی مستعفی ہو گئے اور فوج کو امن و امان کی بحالی کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔
منگل کو سامنے آنے والی ایک ویڈیو نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا: وزرا اور ان کے اہل خانہ کو فوجی ہیلی کاپٹر کی ریسکیو رسی سے لپٹ کر فرار ہوتے دیکھا گیا۔ یہ منظر اس وقت کا ہے جب مشتعل مظاہرین نے دارالحکومت کو بدامنی اور آگ و خون کے مناظر میں تبدیل کر دیا۔
Politicians escaping the wrath of the people in Nepal
God when?
pic.
— NeZZar (@lagos_fineboy) September 10, 2025
پارلیمان اور وزیروں کے گھروں پر حملے‘جن زی’ کی قیادت میں لاکھوں مظاہرین نے پارلیمان کی عمارت کو آگ لگا دی اور وزرا کے گھروں پر حملے کیے۔
وزیرِ اطلاعات پرتھوی سبا گرونگ کا گھر جلادیا گیا۔
نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خزانہ بشنو پاوڈیل کی رہائش گاہ پر پتھراؤ کیا گیا۔
نیپال رسترا بینک کے گورنر بشوو پاوڈیل کے گھر پر بھی حملہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے نیپال: سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی نے عبوری حکومت کی سربراہی قبول کرلی
سابق وزیرِ داخلہ رامیش لکھیک کا گھر بھی آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔
ایک ویڈیو میں وزیرِ خزانہ کو سڑک پر مشتعل ہجوم کے ہاتھوں تشدد سہتے اور لاتیں کھاتے دکھایا گیا۔
ایک اور ویڈیو میں مظاہرین نے وزیرِ خارجہ ارزو رانا دیوبا اور ان کے شوہر، سابق وزیرِاعظم شیر بہادر دیوبا کو ان کے گھر میں نشانہ بنایا۔ مسٹر دیوبا خون میں لت پت ایک کھیت میں بیٹھے بے یار و مددگار دکھائی دیے، جس کے بعد فوج نے انہیں ریسکیو کیا۔
ہیلی کاپٹر ریسکیوایک ویڈیو میں فوجی ہیلی کاپٹر کو ایک ہوٹل کے اوپر پرواز کرتے دیکھا گیا، جہاں ریسکیو باسکٹ کے ذریعے وزرا اور اہل خانہ کو بچایا جا رہا تھا۔ پس منظر میں دھوئیں کے بادل بلند ہوتے دکھائی دیے۔
یہ بھی پڑھیے نیپال میں احتجاج شدت اختیار کرگیا، صدر، وزیراعظم کی رہائش گاہیں، پارلیمان نذر آتش، وزیر خزانہ پر تشدد، وزیراعظم مستعفی
جیل کا ٹوٹنا اور قیدیوں کی بغاوتاس دوران مظاہرین نے جیلوں میں بھی آگ لگائی۔ قیدیوں نے مین گیٹ توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی، مگر فوج نے انہیں قابو کر کے مختلف جیلوں میں منتقل کیا۔
احتجاج کا سببیہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے فیس بک، ایکس اور یوٹیوب پر پابندی عائد کی، الزام لگاتے ہوئے کہ یہ کمپنیاں سرکاری رجسٹریشن اور نگرانی کے عمل میں شامل نہیں ہوئیں۔ مگر جلد ہی یہ مظاہرے وسیع تر عوامی غصے میں بدل گئے۔
Son 48 saate Nepal’de yaşananlar.. pic.twitter.com/HKSDkVi63p
— Sokak Kedisi (@sokakkedisitv) September 10, 2025
بے روزگاری اور مبینہ ’نیپو کڈز‘ کے مراعات یافتہ طرزِ زندگی نے نوجوانوں کو مزید مشتعل کیا۔ یاد رہے کہ نیو کڈز ان بچوں یا رشتہ داروں کو کہتے ہیں جنہیں صرف اپنے والدین یا خاندان کی طاقت، اثرورسوخ یا سیاسی/شوبز تعلقات کی وجہ سے عہدے، مراعات یا مواقع مل جاتے ہیں، چاہے ان کی اپنی صلاحیت یا قابلیت کم ہو۔
یہ بھی پڑھیے نیپال میں ’جنریشن زی‘ تحریک، بھارت کے خطے میں بالادستی کے عزائم بے نقاب
عالمی بینک کے مطابق پچھلے سال نیپال میں نوجوانوں کی بے روزگاری 20 فیصد رہی، اور حکومت کا کہنا ہے کہ روزانہ 2 ہزار سے زائد نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نیپالی وزرا کا فرارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نیپالی وزرا کا فرار مظاہرین نے ہیلی کاپٹر نیپال میں کے گھر
پڑھیں:
’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند افراد ایک ہوٹل میں کھانے میں مصروف ہیں جبکہ اُن کے سامنے ایک خاتون رقص کر رہی ہیں۔
ویڈیو منظرِ عام پر آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔ بیشتر صارفین نے اس عمل کو غیر اخلاقی اور معاشرتی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کچھ صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ عوامی مقامات پر اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت کس بنیاد پر دی جاتی ہے۔
اطہر سلیم نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اخلاقی پستی کی واضح مثال ہے، جو نہایت افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔ کسی انسان کی اس حد تک تذلیل ناقابلِ قبول ہے۔
انتہائی افسوسناک بہت ہی تکلیف دہ بات ہے کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی????
اخلاقی گراوٹ کی مثال pic.twitter.com/9zqmdT6oDH
— Ather Salem® (@Atharsaleem01) September 16, 2025
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو جس میں ایک ہوٹل میں خاتون کو رقص کرتے اور مہمانوں کو کھانے میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے پر ایک صارف نے سوال کیا کہ کیا یہ پاکستان ہے اور کون سا ریسٹورنٹ ہے۔
کیا یہ پاکستان میں ہے
کونسا ریستورانٹ ہے ؟
pic.twitter.com/cE1NwteWCw
— RAShahzaddk (@RShahzaddk) September 16, 2025
ایک ایکس صارف نے کہا کہ اس ریسٹورنٹ پر پابندی عائد کرنی چاہیے، پاکستان میں یہ سب کیا ہو رہا ہے؟
should be ban this restaurant what is going here in Pakistan https://t.co/uJt5CQxqxA
— MALIK SAEED SAQIB (سعید ثاقب) (@malikksaeed) September 16, 2025
جہاں کئی صارفین نے ریسٹورنٹ بند کرنے کا مطالبہ کیا وہیں کئی صارفین کا کہنا تھا کہ یہ تو کئی سالوں سے ہو رہا ہے لیکن سوشل میڈیا پر اب وائرل ہوا ہے۔ امتیاز عالم لکھتے ییں کہ اس میں گراوٹ والی کیا بات ہے؟ آپ موسیقی اور رقص کے کیوں خلاف ہیں؟
اس میں گراوٹ والی کیا بات ہے؟ آپ موسیقی اور روص کے کیوں خلاف ہیں؟ https://t.co/c3ksOWz53T
— Imtiaz Alam (@ImtiazAlamSAFMA) September 16, 2025
محمد عثمان نے کہا کہ اس میں اتنی برائی والی کوئی بات نہیں ہے کسی کے ساتھ زور زبردستی نہیں کی گئی، معاشرے میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک قاعدے قانون کے تحت سب کو تفریح کا حق ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس سے کئی زیادہ سنگین جرائم جن کا اسلامی معاشرہ میں تصور بھی ممکن نہیں سرے عام ہو رہے ہیں۔
https://Twitter.com/Muhamma38929354/status/196797764622418330
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ خاتون اپنی مرضی سے یہ کام کر رہی ہں اس لیے کسی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی ریسٹورنٹ خاتون رقص ویڈیو وائرل