ماہرین نے حالیہ تحقیق میں بتایا ہے کہ بچپن میں بچے کو لگائی گئی ایچ آئی وی کی سنگل ویکسین بعض حالات میں کئی سالوں تک بچوں کو ایچ آئی وی سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

ٹولین نیشنل پرائمیٹ ریسرچ سینٹر کی تحقیق میں نوزائیدہ بندروں کو سنگل ایچ آئی وی ویکسین کا شاٹ دیا گیا جس نے عضلاتی خلیے میں ایچ آئی وی کے خلاف انتہائی قوت والے تریاقچے پیدا کرنے کا نظام شروع کیا جو تین سے زیادہ سال تک مستحکم رہے۔

ابتدائی ماہ میں دی گئی یہ ڈوز بچے کے مدافعتی نظام کو قوت آور کرنے میں کامیاب ہوئی اور اس کے نتیجے میں تقریباً تین سے زائد سال تک بغیر بوسٹر کے تریاقچوں (antibodies) کی سطح برقرار رہی۔

اگر مستقبل میں جسم میں تریاقچے کم ہوں تو ایک اور ویکسین کی ڈوز دی جا سکتی ہے تاکہ مدافعتی مزاحمت کا امکان کم ہو۔

تحقیق میں چند ویکسین کی آزمائشوں جیسے PACTG 230 اور 326 نے بچوں میں ایک ہی ویکیسن کی خوراک کے بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز تیار کیں۔ یہ تریاقچے کم یا زیادہ سطح کی مدت 6 ماہ تک برقرار رہے اور ماں کے تریاقچوں نے اس میں خلل نہیں ڈالا۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ بعض حالات میں ویکیسن کا ایک ہی شاٹ کافی دیر تک مدافعتی قوت برقرار رکھ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایچ ا ئی

پڑھیں:

حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے  ریمارکس دئیے  کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • لندن جانے والی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 2 گرفتار
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • قلندر لعل شہباز جانے والی زائرین کی بس تیز رفتاری کے باعث اُلٹ گئی
  • جزیرے پر تنہا رہ جانے والی آسٹریلوی خاتون چل بسی
  • عام زکام یا فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کر سکتے ہیں، طبی تحقیق
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • پڈعیدن: پولیس کی جانب سے خفیہ کارروائی پر کراچی جانے والی کار سے ملنے والی منشیات اورجعلی نمبر پلیٹس صحافیوں کو دکھائی جارہی ہیں
  • پڈعیدن: پولیس کی کراچی جانے والی کار پر کارروائی، منشیات ڈیلر گرفتار
  • افغان سرزمین سے کی جانے والی دہشتگردی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل