کراچی کے مارشل آرٹس کے 30 سے زائد عالمی ریکارڈز، 100 تک پہنچنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
کراچی کے مارشل آرٹس ماہر محمد راشد نے اب تک 30 سے زائد گنیز ورلڈ ریکارڈز اپنے نام کرلیے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف 100 ریکارڈز تک پہنچنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فائٹرز نے بھارت کو ہرا کر مکسڈ مارشل آرٹس کا میلہ لوٹ لیا
محمد راشد نے ہاتھ اور سر سے اخروٹ توڑنے اور انتہائی تیز رفتاری سے بوتلوں کے ڈھکن کھولنے جیسے کارناموں کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی ہے۔ ان کا ایک ریکارڈ 10 بوتلوں کے ڈھکن محض 17.
انہوں نے کراچی میں قائم پاکستان اکیڈمی آف مارشل آرٹس کے ذریعے نہ صرف خود ریکارڈ بنائے بلکہ نئی نسل کو بھی اس میدان میں تیار کیا, ان کی 7سالہ بیٹی فاطمہ نسیم نے بھی مارشل آرٹس کے ذریعے ریکارڈ قائم کیا اور سب سے زیادہ کہنی کے وار کرنے کا اعزاز اپنے نام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 70 گینیز ورلڈ ریکارڈز بنانے والے پاکستانی مکسڈ مارشل آرٹس فائٹر کا اگلا ہدف کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق اس طرح کے ریکارڈز جسم پر طویل المدتی اثرات مرتب کرسکتے ہیں اور شدید مشقیں بعض اوقات چوٹ یا دائمی مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہیں، تاہم محمد راشد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی محنت کے ذریعے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اخروٹ پاکستان فاطمہ نسیم کراچی گنیز ورلڈ ریکارڈز مارشل آرٹس محمد راشدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اخروٹ پاکستان فاطمہ نسیم کراچی گنیز ورلڈ ریکارڈز کے ذریعے
پڑھیں:
غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچنے والے فلسطینی کی سنسنی خیز کہانی
31 سالہ فلسطینی محمد ابو ڈخہ نے غزہ سے یورپ تک پہنچنے کے لیے ایک سالہ طویل سفر، ہزاروں ڈالر اور بالآخر جیٹ اسکی کا سہارا لیا۔ وہ لیبیا میں 10 ناکام کوششوں کے بعد جیٹ اسکی خرید کر 2 ساتھیوں کے ہمراہ سمندر پار نکلے۔
عرب نیوز کے مطابق قریباً 12 گھنٹے کے سفر کے بعد ایندھن ختم ہونے پر انہوں نے مدد کے لیے کال کی اور یورپی یونین کے فرونٹیکس مشن کے تحت ایک رومانیہ کی گشت کشتی نے انہیں بچا کر اٹلی کے جزیرے لمپیدوسا پہنچایا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی
بعدازاں وہ برسلز اور پھر جرمنی پہنچے جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دے دی ہے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس، غزہ کے ایک کیمپ میں مقیم ہے۔ ابو ڈخہ نے کہا کہ میں نے اپنی جان بچوں کے لیے داؤ پر لگائی، بغیر خاندان کے زندگی کا کوئی معنی نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جیٹ اسکی غزہ فلسطینی محمد ابو ڈخہ یورپ