چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے بحث، ایمان مزاری نے کمرہ عدالت کی فوٹیج مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے کورٹ روم ون کی 11 ستمبر کی صبح 9 سے 11 بجے تک کی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کی درخواست کردی ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 11 ستمبر کو چیف جسٹس کی عدالت میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، چیف جسٹس اور ان کے درمیان مکالمے کی فوٹیج محفوظ کرنا لازم ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایمان مزاری کے درمیان عدالت میں تلخ مکالمہ کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ۔ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے کورٹ روم 1 کی سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست دیدی۔ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو تحریری درخواست دی۔
یہ پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایمان مزاری سے متعلق ریمارکس پر وضاحت
درخواست 11 ستمبر کو چیف جسٹس کی عدالت میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، چیف جسٹس اور انکے درمیان مکالمے کی فوٹیج محفوظ کرنا لازم ہے، کورٹ روم ون کی 11 ستمبر کی 9 سے 11 بجے تک کی فوٹیج محفوظ کی جائے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی ایک کاپی انہیں بھی فراہم کی جائے، ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست کے ساتھ ایک یو ایس بی بھی جمع کروا دی ہے ۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور ایمان مزاری کے درمیان ماہرنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے کیس میں تلخ مکالمہ ہوا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری فوٹیج محفوظ کے درمیان چیف جسٹس کی فوٹیج
پڑھیں:
جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔
یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔
اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔
ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔