پنجاب میں مون سون بارشوں کے گیارھویں سپیل کا الرٹ، اب تک 104 ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے گیارھویں سپیل کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 104 تک جا پہنچی ہے جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ دریائے راوی، چناب اور ستلج کے سیلابی ریلوں نے کئی علاقوں میں تباہی مچائی۔
انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ 16 سے 19 ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دریاؤں کے قریب جانے اور وہاں سیر و تفریح سے گریز کریں۔
اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں شدید سیلاب سے 45 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد اور 4700 سے زیادہ دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک 25 لاکھ سے زیادہ افراد اور 20 لاکھ جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس، 493 میڈیکل کیمپس اور 422 ویٹرنری کیمپس قائم ہیں۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 93 فیصد اور تربیلا ڈیم مکمل طور پر بھر چکا ہے، جبکہ بھارت کے بھاکڑا ڈیم، پونگ ڈیم اور تھین ڈیم کی سطح بھی 88 سے 94 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔