اسرائیل کے قطر پر حملے پر عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اتوار کو دوحہ پہنچ گئے جہاں وہ عرب اور مسلم رہنماؤں کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
اسرائیل نے منگل کو دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا، جس میں حماس کے 5 ارکان اور ایک قطری سکیورٹی افسر جاں بحق ہوئے۔ اس حملے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی، حتیٰ کہ امریکہ کے قریبی خلیجی اتحادی بھی اسرائیل کے اقدام پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر میں عرب-اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس آج، اسرائیلی جارحیت پر مشترکہ حکمتِ عملی تیار ہوگی
دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار پاکستان کے وفد کی قیادت کریں گے۔ دوحہ پہنچنے پر انہیں پاکستان کے سفیر محمد عامر، او آئی سی میں پاکستان کے نمائندے اور قطری حکومت کے اعلیٰ حکام نے خوش آمدید کہا۔
عرب اسلامی سربراہی اجلاس، جو او آئی سی کے پلیٹ فارم پر منعقد ہورہا ہے، میں مسلم دنیا کے سربراہان مملکت اور حکومتیں شریک ہوں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچیں گے۔ اجلاس پاکستان کی شراکت میں بلایا گیا ہے تاکہ قطر پر اسرائیلی حملے اور فلسطین میں جاری بگڑتی صورتحال پر مشترکہ مؤقف اپنایا جا سکے۔
سفارتکاروں کے مطابق 50 سے زائد رکن ممالک اجلاس میں شریک ہوں گے جہاں ممکنہ طور پر فلسطین کی ریاستی حیثیت کے معاملے پر آئندہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں پیشرفت پر بھی غور کیا جائے گا۔ ایران کے صدر مسعود پزیشکیان اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کی شرکت کی بھی تصدیق ہوچکی ہے۔
اسحاق ڈار کی مصری ہم منصب سے ملاقاتاسحاق ڈار نے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور مسلم ممالک کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور فلسطینیوں کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
On the sidelines of the preparatory Foreign Ministers’ meeting for the Emergency #ArabIslamicSummit in Doha, Deputy Prime Minister / Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 met today with his Egyptian counterpart, Foreign Minister Dr.
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) September 14, 2025
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کے بار بار خطے کی خودمختار ریاستوں پر حملے صرف مسلم دنیا کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے بھی تشویشناک ہیں۔
اسرائیلی حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایک روزہ دورہ دوحہ کیا اور امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی سے ملاقات میں اظہار یکجہتی کیا۔
قطر اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے اور وہاں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ بھی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
اس حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پہلی بار امریکا سمیت تمام 15 ارکان نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی۔ ماضی میں امریکا اکثر اسرائیل کے حق میں قراردادوں کو ویٹو کرتا رہا ہے لیکن اس بار اس نے مخالفت نہیں کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ وہ اسرائیلی حملے پر سخت ناخوش ہیں۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وضاحت کی کہ اس واقعے سے امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کی نوعیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسحاق ڈار اسرائیل او آئی سی پاکستان دوحہ قطرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اسرائیل او ا ئی سی پاکستان
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔