کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پر بھارتی
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔