پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بھارت کیلئے سرپرائز تھا: مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کے بارے میں معلوم نہیں تھا، ان کے لیے یہ سرپرائز تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اسرائیل کی جارحیت کو سپورٹ کر رہا تھا۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے اسرائیل ضرور گھبرائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل کی خاطر امریکا نے اپنی خارجہ پالیسی کو تباہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی عرب کے دونوں ممالک
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے: ملیحہ لودھی
—فائل فوٹوسابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا۔
ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک سیکیورٹی پرو وائڈر کے طور پر سامنے آیا ہے، بہت سے عرب ممالک سے امریکا کے خلاف سوالات اٹھ رہے ہیں جن ممالک کی سیکیورٹی کا امریکا ضامن تھا۔
ریاض/اسلام آباد پاکستانی فوجی طاقت اورسعودی...
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جب سے قطر پر حملہ کیا ہے تب سے عرب ممالک سے امریکا کے ضامن ہونے سے متعلق سوالات زیادہ اٹھ رہے ہیں، اس پورے معاملے پر امریکا کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی اس طرح سے مذمت بھی نہیں کی، سوالات اٹھ رہے ہیں کہ عرب ممالک کو اب امریکا پر اعتماد ہے۔
سابق سفیر نے یہ بھی کہا کہ خلیجی ریاستیں دیکھ رہی ہیں کہ وہ اپنی سیکیورٹی کو کس طرح سے گارنٹی کریں۔