شفاف اور فوری تحقیقات کیلئے ایف آئی اے و نادرا کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
شفاف اور فوری تحقیقات کیلئے ایف آئی اے و نادرا کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)لاہور اور نادرا لاہور ریجن کے درمیان تحقیقات کے عمل کو مزید شفاف اور تیز تر بنانے کے لیے معلومات اور ڈیٹا کے تبادلے پر اتفاق کرلیا گیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور اور نادرا لاہور ریجن کے اعلی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مقدمات اور انکوائریز پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور تحقیقاتی عمل میں تیزی لانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ملاقات میں ڈیٹا شیئرنگ اور تکنیکی معاونت کے نظام کو مزید موثر بنانے پر اتفاق کیا گیا جب کہ نادرا کے نمائندگان نے اپنی مشکلات اور ان کے حل سے متعلق تجاویز بھی پیش کیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور نے نادرا حکام کو مکمل ادارہ جاتی تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اقدامات سے تحقیقات مزید موثر اور شفاف ہوں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ، توشہ خانہ 2میں بریت کیس فوری سننے کیلئے درخواست سماعت کیلئے مقرر اسلام آباد ہائیکورٹ، توشہ خانہ 2میں بریت کیس فوری سننے کیلئے درخواست سماعت کیلئے مقرر بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاونٹ کون ہینڈل کر رہا ہے؟، تحقیقات جاری سی ڈی اے بورڈ کا 16واں اجلاس،قبر کھدائی اور میت بس کے چارجز معاف کرنے کے فیصلہ کی منظوری ایشیا ء کپ: سپر فور مرحلے میں پاکستان کا بھارت سے مقابلہ کب اور کہاں ہوگا؟ سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے کے درمیان پر اتفاق
پڑھیں:
کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میٹرک بورڈ کے حالیہ نتائج نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ برسوں سے یہ شکایات زبان زدِ عام تھیں کہ امتحانی نتائج میں شفافیت کی کمی ہے، سفارشیوں کے لیے رعایتیں کی جاتی ہیں، اور پیسوں کے عوض نمبر یا نتائج میں رد و بدل معمول کی بات بن چکی ہے۔ لیکن اس مرتبہ منظر نامہ بالکل مختلف تھا۔ اس تبدیلی کا سہرا چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی، محمد حسین سوہو کے سر جاتا ہے، جو نہ صرف ایک ماہر ِ تعلیم ہیں بلکہ انتظامی امور میں بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب سینئر ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈی جی ایجوکیشن ایف ڈی ای اسلام آباد، ڈائریکٹر NAVTTC، ڈائریکٹر STEVTA اور ریجنل ڈائریکٹر وفاقی محتسب رہ چکے ہیں۔ اس طویل پیشہ ورانہ سفر نے انہیں تعلیم اور امتحانی نظام کے ہر پہلو سے آگاہی بخشی، اور یہی تجربہ ان کے موجودہ کردار میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ ان کی زیر نگرانی کراچی بورڈ نے وہ کارنامہ سر انجام دیا ہے جس کی عوام کو برسوں سے آرزو تھی۔ اس بار کے میٹرک کے نتائج میں ایک روپے کی کرپشن کا بھی شائبہ نہیں پایا گیا۔ نہ کوئی سیاسی دباؤ کارگر ہوا، نہ ہی اندرونی سفارشات یا میڈیا کے دباؤ نے نتائج پر اثر ڈالا۔ چیئرمین صاحب نے ہر قسم کے دبائو کو رد کرتے ہوئے حقدار طلبہ کو ان کا جائز مقام دلایا۔ اس کامیابی میں چیئرمین صاحب کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن، جو اس وقت ایکٹنگ کنٹرولر کے فرائض انجام دے رہے تھے، بھی بھرپور تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے دیانت داری اور غیر معمولی محنت سے اس سارے عمل کو شفاف بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ چیئرمین کی قیادت اور ڈپٹی کنٹرولر کی عملی نگرانی نے مل کر ایک ایسا نتیجہ ممکن بنایا جو کئی برسوں بعد دیکھنے کو ملا۔
یہی شفافیت اس بات سے جھلکتی ہے کہ نتائج کی تیاری کے دوران بورڈ نے سخت غیرجانبداری اپنائی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مارکنگ اور رزلٹ کمپائلنگ میں انسانی غلطیوں کے امکانات نہ ہونے کے برابر کر دیے۔ پرچوں کی مارکنگ اور ری چیکنگ کے لیے دوہرا نظام رائج رہا تاکہ انصاف پر کوئی آنچ نہ آئے۔ مارکنگ کرنے والے اساتذہ کی مسلسل نگرانی اور جانچ پڑتال کی گئی اور انہیں پیشگی ورکشاپس کے ذریعے اس بات کی تربیت دی گئی کہ کس طرح ہر پرچے کا جائزہ خالص میرٹ پر لیا جائے۔ نتائج پر اعتراض کرنے والے طلبہ یا والدین کے لیے ایک باقاعدہ شکایتی نظام وضع کیا گیا، جہاں ان کی آواز کو سنجیدگی سے سنا گیا اور بروقت ازالہ کیا گیا۔ اس دوران سیکریسی سیکشن نے پرچوں کے کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کے عمل میں طلبہ کی شناخت کو مکمل طور پر مخفی رکھا تاکہ کسی بھی تعصب کا شائبہ تک نہ ہو۔ اگر کہیں کوئی تکنیکی یا انسانی غلطی سامنے آتی تو فوری اصلاح کا نظام موجود تھا، جو شفافیت کی ضمانت ہے۔ امتحانی مراکز میں نقل کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے گئے جس کا براہِ راست اثر نتائج پر پڑا اور محنتی طلبہ کی کامیابی سامنے آئی۔ رزلٹ کارڈز اور مارکس شیٹس کے اجرا میں ڈیجیٹلائزیشن نے نہ صرف بروقت فراہمی کو ممکن بنایا بلکہ جعلسازی کے تمام راستے بھی بند کر دیے۔ کمزور طلبہ کے لیے خصوصی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا اہتمام کیا گیا تاکہ وہ مایوس نہ ہوں اور آئندہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔
مزید یہ کہ نتائج کے بعد طلبہ کے مستقبل کی رہنمائی کے لیے بورڈ کی جانب سے کیریئر کونسلنگ کو بھی اہمیت دی گئی، تاکہ کامیاب طلبہ اگلی سطح کی تعلیم کے انتخاب میں درست فیصلے کر سکیں۔ بین الاقوامی تعلیمی معیار کو سامنے رکھتے ہوئے نہ صرف رزلٹ سازی کی پالیسی اپنائی گئی بلکہ ان اساتذہ اور ممتحنین کو بھی سراہا گیا جنہوں نے ایمانداری اور بہترین کارکردگی دکھائی۔ اس مقصد کے لیے بورڈ کی حکمت عملی یہ ہے کہ شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ خاص طور پر نمایاں بات یہ رہی کہ اورنگی ٹاؤن جیسے علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کر کے یہ ثابت کیا کہ قابلیت اور محنت کی بدولت ہر مشکل کو شکست دی جا سکتی ہے۔ کم وسائل رکھنے کے باوجود اس طالبہ کی شاندار کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ شفاف نظام ہمیشہ محنت کرنے والوں کو آگے لے کر آتا ہے۔ اسی طرح دیگر پوزیشن ہولڈرز نے بھی یہ پیغام دیا کہ جب امتحانات میرٹ پر ہوں تو خواب حقیقت میں ڈھل جاتے ہیں۔
یہ سب اقدامات چیئرمین محمد حسین سوہو صاحب اور ایکٹنگ کنٹرولر کی مشترکہ قیادت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے میڈیا، ادارہ جاتی اور داخلی دباؤ کو یکسر مسترد کر کے ایک ایسا شفاف رزلٹ پیش کیا ہے جو آنے والے برسوں کے لیے ایک معیار قائم کر گیا ہے۔ آج کے اس نتیجے نے بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے اور یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ جب قیادت نیک نیت اور پختہ عزم کے ساتھ کام کرے تو ادارے اپنی کھوئی ہوئی عزت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب، ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن اور ان کی ٹیم کی یہ کاوش اس بات کی عملی مثال ہے کہ تعلیم اور امتحانی نظام کو درست کرنے کے لیے نیک نیتی، استقلال اور میرٹ سے جڑا ہوا رویہ سب سے اہم ہے۔ اگر یہی تسلسل قائم رہا تو وہ دن دور نہیں جب کراچی بورڈ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کا ایک مثالی تعلیمی ادارہ بن کر ابھرے گا۔