ایک منظم سازش کے تحت ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جارہے ہیں، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری سے کام کرنا چاہیئے، مگر موجودہ حالات میں اسکی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ووٹ چوری کے مسئلے پر الیکشن کمیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی "ہائیڈروجن بم" نہیں ہے جسے سمجھنا مشکل ہو، یہ سیدھا سادہ معاملہ ہے، عوام کے ووٹ کا حق چھینا جا رہا ہے۔راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ملک میں منظم طریقے سے ووٹر لسٹ میں چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اپوزیشن کو مضبوط حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری سے کام کرنا چاہیئے، مگر موجودہ حالات میں اس کی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور الیکشن کمیشن پر ووٹ چوری کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ 18 ستمبر کو دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ملک میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام کاٹے جا رہے ہیں اور یہ سب ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔
راہل گاندھی نے کہا "میں جو کچھ کہہ رہا ہوں، بڑی ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں اور میرے پاس اس کے ثبوت بھی موجود ہیں"۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ کوئی "ہائیڈروجن بم" نہیں ہے، ہائیڈروجن بم تو ابھی آنے والا ہے، یہ ایک نیا مرحلہ ہے، جس کے ذریعے ملک کے نوجوانوں کو دکھایا جا رہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کیسے کی جاتی ہے۔ راہل گاندھی نے کرناٹک کے الند اسمبلی حلقے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 6018 ووٹس کو حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل میں حذف کیے گئے ووٹس کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایک مقامی بووتھ لیول آفیسر (BLO) نے دیکھا کہ اس کے چچا کا ووٹ لسٹ سے غائب ہے، جس پر اس نے تفتیش شروع کی۔ پتہ چلا کہ ووٹ ایک پڑوسی کے ذریعے حذف کیا گیا ہے، مگر حیرت انگیز طور پر نہ ووٹ ہٹانے والے کو معلوم تھا، نہ ہی جس کا ووٹ ہٹا، اسے اطلاع ملی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کوئی اور طاقت اس پورے عمل کو ہائی جیک کر چکی ہے۔
راہل گاندھی نے ایک اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ ناگ راج نامی شخص کے دو فارم صرف 36 سیکنڈ میں بھر دیے گئے، وہ بھی دوسرے ریاست کے فون نمبر سے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سارا عمل ہیک کیا جا رہا ہے اور اس میں مقامی لوگ نہیں بلکہ بیرونی طاقتیں شامل ہیں۔ کانگریس نے اس معاملے کی آزادانہ اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور الیکشن کمیشن سے سوال پوچھا ہے کہ وہ کب کارروائی کرے گا۔ راہل گاندھی نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یہ مسئلہ ملک گیر سطح پر اٹھایا جائے گا اور آنے والے دنوں میں مزید ثبوت عوام کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ سیاسی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ووٹ چوری کا معاملہ اب محض الزام نہیں، بلکہ ثبوتوں کے ساتھ ایک سنگین مسئلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن نے کہا کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جب سے ہوش سنبھالا ہے زندگی میں بہت سارے فارم بھرتے آئے ہیں۔ اسکول میں داخلہ لیتے وقت کا فارم،ب فارم،شناختی کارڈ کے لئے فارم،اسکول چھوڑنے کا فارم، پاسپورٹ کے لئے فارم، پھر کالج میں داخلے کے لئے فارم بھرے۔ یونیورسٹی میں داخلہ لیتے وقت بھی بھرا اور نکاح نامہ، ہسپتال میں داخلہ کے وقت فارم یہاں تک کے مرنے کے بعد بھی ہمارے گھر والے ایک فارم بھریں گے جس کی بنیاد پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گاـ۔اور ان سب فارم میں ایک خانہ ہوتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے’’ولدیت‘‘یہ خانہ سب ہی فارم بھرنے والے بھرتے ہیں اور ایک عام سی چیز اسے لیتے ہیں-بلکہ کبھی چڑ بھی جاتے ہیں کہ ابو کا نام بھی لکھو تو ان کا شناختی کارڈ نمبر وغیرہ بھی- اور چونکہ ہم سب کو اپنے والد کا نام کیا ان کا بھی پورا شجر نسب معلوم ہوتا ہے لہذا ہمارے لئے یہ لکھنا ایک زندگی کے بہت سارے عام سے کاموں میں ایک کام ہے-اور یہ خانہ ایک عام خانہ ہے جسے ہم بھرتے ہیں-
لیکن درحقیقت یہ صرف ایک خانہ نہیں بلکہ خاندانی نظام کی بنیاد ہے-کہ جہاں کوئی بھی شترے بے مہار کی طرح آزاد نہیں کہ جو جی چاہے کرتا پھرے بلکہ اگر ایک ایک عورت یا مرد کو اپنی کچھ خواہشات پوری کرنی ہیں تو اسے ذمہ داریوں کو بھی ادا کرنے کے لئے تیار رہنا ہے-انھیں ایک پہلے “شادی”جیسے مقدس رشتے میں بندھنا ہے پھر اپنی خواہشات کی تکمیل کرنی ہے-اور عورت یا مرد جہاں کہیں کسی کے ساتھ بھی ایک چھت تلے نا رہیں بلکہ اس مقدس رشتے میں بندھنے کے بعد رہیں-تاکہ یہ ’’خاندانی نظام‘‘ ب رقرار رہے-تاکہ یہ “ولدیت “کا خانہ برقرار رہے-اس دنیا میں آنے والے فرد کو پتہ ہو کہ میرا باپ کون ہے؟؟؟کون ہے وہ فرد جو میری ذمہ داریاں ادا کرسکتا ہے-جو مجھے پیار و محبت دے سکتا ہے-اور اس نئے فرد کو دنیا میں لانے والے عورت اور مرد کو بھی اپنی حدود کا علم ہو-کہ کہیں بھی کسی کے ساتھ بھی اپنی خواہش پوری نہیں کرنی-کیونکہ یہ عورت پر بھی زیادتی ہے کہ خواہش کی تکمیل کے لئے ان انسانوں کی ذمہ داریاں اٹھائے کہ جن کے باپ کا ہی علم نہیں-جب ایک عورت کی زندگی میں پاکیزہ بندھن میں بننے والے شوہر کی بجائے اور کئی مرد ہوں گے تو کیا معلوم ان آنے والے بچوں کا’’باپ‘‘کون ہے ۔
عورت اور مرد پر ظلم کرنے کے لئے ان کا مستقبل برباد کرنے کے لئے “لازوال عشق “جیسے گندے پروگرام پیش کرنے کی تیاری آخری مرحلوں پر ہے-جس کی ہوسٹ عائشہ عمر نامی اداکارہ ہے-
اور حقیقتاً یہ پروگرام نہیں بلکہ مرد اور عورت کو گندگی کے دلدل میں پھنسانے کی سازش ہے-ان کی جوانیاں تو جوانیاں ان کے بڑھاپے خراب کا منصوبہ ہے تو ساتھ خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش ہے-کیونکہ یہ باپ کا خانہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور حدیث ہے کہ “کسی آدمی کے سر میں کیل ٹھونس دی جائے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ غیر محرم عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں”ـ
لہذا اس پروگرام کو رپورٹ کریں تاکہ ہماری آگے کی نسلیں محفوظ رہ سکیں-