پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ: ایک اہم پیش رفت!
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ دورۂ سعودی عرب کے موقع پر دونوں ملکوں کے قدیم برادرانہ تعلقات میں غیر معمولی گرم جوشی اور اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے جس کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ دونوں ملکوں نے دفاعی تعاون کے فروغ اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے تاریخی اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک میں سے کسی ایک کے خلاف جارحیت کو دونوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ بدھ کو وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔ وزیر اعظم آفس کی طرف سے وزیر اعظم کے سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدہ (SMDA) جو دونوں ممالک کے اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کا باضابطہ سیشن کیا۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور اسٹرٹیجک تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد موضوعات کا جائزہ لیا مملکت سعودی عرب اور پاکستان کے مابین تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارے اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے معاہدے پر دستخط کیے۔ شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم کا شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا جب کہ اس موقع پر وزیر اعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین مذاکرات کا سیشن ہوا جس میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء بھی شریک ہوئے۔ معاہدے کی تکمیل میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف کے طیارے کا سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے شاندار استقبال کیا۔ وزیر اعظم کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ سعودی عرب کی مسلح افواج کے چاق چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ وزیر اعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔ وزیر اعظم کے استقبال پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا سعودی ائر فورس نے شہباز شریف کے جہاز کو ائر اسپیس میں داخل ہوتے ہی اپنی حفاظت میں لیا، سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا گیا، عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ طاقتور منظر گہرے بھائی چارے، باہمی احترام اور بڑھتی ہوئی اسٹرٹیجک شراکت داری کی علامت ہے۔ ادھر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کے موقع پر جذبہ خیر سگالی کے طور پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی اہم شاہراہوں، انڈر پاسز، چوراہوں اور انٹرچینجز کو پاکستان اور سعودی عرب کے قومی پرچموں اور برقی قمقموں سے سجا دیا گیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم کے دورۂ سعودی عرب کے دوران یہ غیر معمولی جوش و خروش، دو طرفہ خیر سگالی کے جذبات کے اظہار کے لیے دونوں ملکوں میں خصوصی اہتمام اور وزیر اعظم اور ان کے وفد کے لیے نہایت اعلیٰ سطحی پروٹوکول یقینا مشرق وسطیٰ کے بدلے ہوئے حالات خصوصاً قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی طیاروں کے حملے اور بمباری کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے اثرات ہیں۔ پاکستان کی دفاعی اور خارجہ پالیسی ہمیشہ عدم جارحیت اور عدم مداخلت کے اصولوں پر استوار رہی ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران بین الاقوامی سطح پر پیدا شدہ حالات نے عالمی تناظر میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے گزشتہ مئی میں جارحانہ اقدامات کے جواب میں پاکستان نے جس طرح دفاعی اور عسکری صلاحیتوں کا اظہار کیا اس سے بین الاقوامی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں زبردست اضافہ ہوا۔ اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کے موقع پر بھی پاکستان نے ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی کم کرانے میں موثر اور مثبت کردار ادا کیا جس کا امریکا اور ایران دونوں نے برملا اعتراف کیا۔ حال ہی میں اسرائیل کے قطر کے خلاف جارحانہ اقدام کے بعد بھی پاکستان نے نہایت جرأت مندی سے قطر کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کیا اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور عظیم تر اسرائیل کے منصوبہ کی صرف مذمت ہی نہیں کی بلکہ ان کی روک تھام کے لیے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کے دوران ٹھوس اور قابل عمل تجاویز پیش بھی کی گئیں۔ سربراہ کانفرنس کے موقع پر مسلم اور عرب ممالک کی مشترکہ دفاعی حکمت عملی کی تجویز نے عرب دنیا کے پاکستان پر اعتماد میں زبردست اضافہ کیا ہے اور پاکستان جیسے قابل اعتماد دوست کے قریب تر کر دیا ہے اسی قربت کا ایک مظہر پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والا مشترکہ دفاع کا معاہدہ ہے اس معاہدہ سے پاکستان کی فوجی طاقت، دفاعی صلاحیت اور سعودی عرب کے اقتصادی استحکام کے باہمی تعاون سے خلیج کی سلامتی کا ایک نیا تصور ابھر کر دنیا کے سامنے آیا ہے جس سے خطے کے عرب اور خصوصاً مسلمان ممالک میں تحفظ و سلامتی کا احساس اجاگر ہو گا۔ اس معاہدہ کی تفصیلات اگرچہ تاحال منظر عام پر نہیں آئیں اور مستقبل قریب میں بھی اس کے امکانات کم ہی ہیں تاہم معاہدے میں باہمی مشاورت اور رضا مندی سے کسی تیسرے ملک کو شامل کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے جو اس کا ایک مثبت اور قابل قدر پہلو ہے۔ خطے کے حالات کا تقاضا ہے کہ اس معاہدہ کو دیگر برادر اور ہم خیال عرب اور خلیجی ریاستوں تک بھی وسعت دی جائے کیونکہ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ خطے کی بعض ریاستوں نے اپنے تحفظ اور دفاع و سلامتی کے حوالے سے اپنا مستقبل حجاز مقدس سے وابستہ کر رکھا ہے۔ آخر میں یہ حقیقت بھی فراموش نہیں کی جانا چاہیے کہ خطے کی ریاستوں کے امریکا اور یورپ کے ممالک سے بھی پہلے سے دفاعی معاہدے موجود ہیں وہ پاکستان سے سعودی عرب جیسے خطے کے بڑے اور اثر رسوخ کے حامل ملک کے دفاعی معاہدے کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان اور سعودی عرب کے دونوں ممالک کے کے خلاف جارحیت دفاعی معاہدے دونوں ملکوں مشترکہ دفاع شہباز شریف کے موقع پر کے درمیان کے مابین کسی بھی کے لیے کا ایک
پڑھیں:
سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں: سعودی وزیر دفاع کی اردو ٹویٹ
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔رائٹرز نے اس خبر کو کچھ اس انداز میں شائع کیا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں، گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔رائٹرز کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں سٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں، رائٹرز کے مطابق اس موقع پر پاکستان کے طاقتور ترین شخص قرار دیے جانے والے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خطے و دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام کو مضبوط بنانا ہے، معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔