دنیا اسرائیل کی دھمکیوں سے مرعوب نہ ہو، انتونیو گوتیریس
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ دنیا کو اسرائیل اور اس کے مقبوضہ مغربی کنارے کے ممکنہ الحاق کی دھمکیوں سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:پرتگال سمیت 10 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کو تیار
انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطین کی حالتِ زار اور غزہ میں تباہی ان کی زندگی میں بدترین منظر ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل ایک انٹرویو میں گوتیریس نے کہا کہ 10 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے، چاہے اسرائیل سخت مخالفت کرے۔
ان کے بقول ہمیں جوابی کارروائی کے خطرے سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط، صحت کی سہولیات کی مکمل تباہی اور لاکھوں بے گھر افراد کا اذیت ناک حال دنیا کی توجہ کا متقاضی ہے۔
ادھر اسرائیل کے انتہا پسند وزیر خزانہ بیزالیل سموترچ نے مغربی کنارے کے بڑے حصوں کے الحاق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ انتونیو گوتیریس غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ انتونیو گوتیریس فلسطین
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔