کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں ہمیں سوچنا چاہیئے کہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں آمریت مضبوط ہوئی ہے یا جمہوریت؟۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آئین کو اکثر موم کی ناک بنا کر اس کی شکل تبدیل کی جاتی ہے، مارشل لا آئے تو پورے آئین کو لپیٹ کر اس کی وقعت کو ختم کردیا جاتا ہے، تشویش ہے پاکستان معاشی طورپر مزید کمزور ہورہا ہے، افغانستان کی معیشت بھی پاکستان سے بہتر ہے، ملک میں اگر امن نہیں ہوگا تو معیشت نہیں سنبھلے گی، اس کے لیے ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا، ملک کو درپیش سیاسی اور معاشی بحرانوں کا حل قومی سطح پر باہمی اعتماد اور اداروں کی جانب سے عوامی فیصلوں کے احترام میں ہے، اگر صلح کی تجویز آئے تو خدا کا حکم ہے کہ صلح کرو۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ پورا خطہ ترقی کی جانب گامزن ہے لیکن پاکستان مسلسل معاشی زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے، چاروں صوبوں میں میثاق پاکستان کا ایک ہی آئین ہے لیکن یہاں جب چاہا جاتا ہے اس آئین کی شکل تبدیل کر دی جاتی ہے، ہم ضیاء الحق کے مارشل لا کے دور سے جمہوریت کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں اور آج بھی وہی جدوجہد جاری ہے، اگر سیاست دان استقامت کا مظاہرہ کریں اور ادارے عوامی فیصلوں کو قبول کریں تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی مداخلت نے نظام کو کمزور کر دیا ہے جسے درست کرنے کی اشد ضرورت ہے، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن ملکی سلامتی کے معاملے پر تمام قوتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا، اگر ملک میں امن قائم نہیں ہوتا تو معاشی بہتری ممکن نہیں اس لیے تمام ریاستی و سیاسی اداروں کو قومی مفاد میں متحد ہونا ہوگا، ایک اسلامی بلاک ہونا چاہیئے، او آئی سی علامتی بلاک ہے، پاکستان اور سعودی عرب میں مسلم امہ کی قیادت کی صلاحیت موجود ہے، پاک سعودی عرب معاہدے کو خوش آمدید کہنا چاہیے، مسلم دنیا میں جہاں خرابیاں ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہوگا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے: احسن اقبال

—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک سنگ میل ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو مبارکباد دیتا ہوں۔

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حرمین شریفین کا دفاع ہر پاکستانی کیلئے ریڈ لائن ہے، معاہدہ کسی کیخلاف نہیں بلکہ خطے کے ممالک کی سلامتی کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک مضبوط اقتصادی و معاشی تعاون کی بنیاد بھی بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معرکہ حق کے بعد بیرونی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں، ہمیں اپنی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ہو گا۔ ترقی کے سفر میں کامیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں خود کو تیار کرنا ہو گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ہر سال کے سیلاب سے بچاؤ کے لیے ہمیں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینا ہو گا، پاور سیکٹر کی درستگی کی کنجی بیورو کریٹ کے پاس نہیں انجینئرز کے پاس ہے، ہم نے نئے سرے سے اپنی اڑان بھرنی ہے، ہمیں آگے نکل جانے والے ممالک سے آگے جانا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں آپسی اختلافات اور سیاسی عدم استحکام کے باعث ہم ترقی نہیں کر سکے، آج پاکستان میں انتشار اور سیاسی عدم استحکام کی زیرو ٹالرینس ہے، ملک میں انتشار اور بدامنی پیدا ہو گی تو کون سا بزنس مین یہاں آئے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں سیلاب کی تباہی کا تخمینہ لگا رہی ہیں، حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو معرکہ حق کے بعد بیرونی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں؛ احسن اقبال
  • دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے، احسن اقبال
  • دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے: احسن اقبال
  • او آئی سی علامتی بلاک‘ پاکستان‘ سعودیہ میں امہ کی قیادت کی صلاحیت ہے: فضل الرحمن 
  • شنگھائی: دنیا کی سب سے طویل 29 گھنٹے کی پرواز کا آغاز
  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز