امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ ایچ-1بی ویزا (ورک ویزا) فیس میں بڑے اضافے پر پیدا ہونے والی الجھن کے بعد وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ ایک ڈالر کی یہ بھاری فیس صرف نئے درخواست گزاروں پر عائد ہوگی، موجودہ ویزا ہولڈرز اور تجدید کرنے والوں پر نہیں۔

Clarification has arrived… as expected, it’s a sign of testing the water and finding it deeper than expectations, so the US is backtracking now.

. The US imposition of #h1bvisa fee will not apply on existing H1B holders and it’s not going to be an annual fee…so, the impact on… pic.twitter.com/A6iSmiNWCL

— Amit Sethi (@MyWealthGuide) September 21, 2025

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ہفتے کی رات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سالانہ فیس نہیں ہے، بلکہ ایک بار لاگو ہونے والی فیس ہے جو صرف نئے ویزوں کے لیے ہو گی، موجودہ ویزا ہولڈرز یا ری انٹری کرنے والوں پر نہیں۔

کاروباری اداروں میں بے چینی

اس وضاحت سے قبل امریکی کمپنیاں سخت پریشانی میں مبتلا تھیں اور انہوں نے اپنے غیر ملکی ملازمین کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت کر دی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بعض افراد نے تو پرواز کے دوران ملک چھوڑنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا تاکہ واپس آنے میں رکاوٹ نہ ہو۔

جے پی مورگن بینک نے اپنے ملازمین کو باضابطہ ایڈوائزری جاری کی تھی کہ مزید ہدایت تک امریکا کے اندر ہی رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے

واضح رہے کہ جمعہ (19 ستمبر)کو امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نئی فیس امریکی کارکنوں کے مفاد میں ہے کیونکہ ان کے بقول ایچ-1بی پروگرام کا غلط استعمال کر کے امریکی افرادی قوت کو کم تنخواہ پر غیر ملکیوں سے بدلا جا رہا ہے۔

یہ پروگرام امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی ماہرین، سائنسدانوں، انجینئروں اور کمپیوٹر پروگرامرز کو ملازمت دینے کی اجازت دیتا ہے۔

یہ ویزا 3 سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 6 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

گزشتہ سال امریکا نے تقریباً 4 لاکھ ایچ-1بی ویزے جاری کیے تھے جن میں دو تہائی تجدید شدہ تھے۔

I repeat, India has a weak PM. https://t.co/N0EuIxQ1XG pic.twitter.com/AEu6QzPfYH

— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 20, 2025

بھارتی شہری ہر سال تقریباً 3 چوتھائی ویزے حاصل کرتے ہیں، جس کے باعث نئی پالیسی کا سب سے زیادہ اثر انہی پر پڑے گا۔

بھارت کی تشویش

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس اقدام کے باعث خاندانی زندگی میں رکاوٹ اور انسانی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس پر امریکی حکام کو غور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ

دوسری جانب ایلون مسک سمیت کئی ٹیک انٹرپرینیورز نے خبردار کیا کہ امریکہ کے پاس اتنی مقامی صلاحیت موجود نہیں جو اہم ٹیک سیکٹر کی ضروریات پوری کر سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

امریکی ورک ویزا کی فیس میں ریکارڈ اضافہ، خواہشمندوں کی پریشانیاں بڑھ گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں کام کے خواہشمند غیر ملکی افراد کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورک ویزا، خصوصاً ایچ ون بی ویزا، کی فیس میں ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے۔

اب اس ویزا کے لیے درخواست دینے والے امیدوار اور انہیں اسپانسر کرنے والی کمپنیاں ایک لاکھ ڈالر کی بھاری رقم ادا کرنے پر مجبور ہوں گی۔ یہ فیصلہ امریکی انتظامیہ کی نئی امیگریشن پالیسی کا حصہ بتایا جا رہا ہے جس کا مقصد غیر ملکی ملازمین کی آمد کو محدود کرنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس پالیسی پر باقاعدہ دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد نہ صرف امیدوار بلکہ بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی شدید دباؤ میں آ گئی ہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مستقبل میں کچھ کمپنیوں پر اس سے زیادہ مالی بوجھ بھی ڈالا جا سکتا ہے تاکہ امریکی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع محفوظ رہیں۔

ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ اثر ان کمپنیوں پر پڑے گا جو بھارت اور چین سے بڑی تعداد میں ماہرین کو امریکا لا کر بھرتی کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں عالمی سطح پر اپنی بھرتیوں کے نظام کو جاری رکھنے میں شدید مشکلات سے دوچار ہوں گی، کیونکہ خطیر رقم کی ادائیگی کے بعد بیرونی ہنر مند افراد کو ملازمت دینا ممکنہ طور پر غیر منافع بخش ہو جائے گا۔

اس فیصلے سے پہلے ایچ ون بی ویزا کے لیے فیس کا آغاز صرف 215 ڈالر سے ہوتا تھا اور مختلف مراحل میں یہ چند ہزار ڈالر تک پہنچتی تھی، لیکن اب اچانک ایک لاکھ ڈالر کی مقررہ فیس نے اس نظام کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ نہ صرف امیدوار بلکہ وہ کمپنیاں بھی مالی مشکلات کا شکار ہوں گی جو ان ماہرین پر انحصار کرتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکا آنے کا خواب دیکھنے والے ہزاروں ہنر مند افراد کو شدید دھچکا لگا ہے۔ خاص طور پر وہ نوجوان جو اپنی تعلیم مکمل کر کے بہتر مستقبل کی امید میں امریکی ملازمت حاصل کرنا چاہتے تھے، اب ان کے لیے یہ راستہ بند ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

دوسری جانب ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس فیصلے سے امریکا کی اپنی صنعت کو بھی نقصان ہوگا کیونکہ عالمی سطح پر مہارت رکھنے والے افراد کی دستیابی مشکل ہو جائے گی۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ فیس میں اس قدر اضافہ امریکی مارکیٹ کی مسابقت کو متاثر کر سکتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکا ہمیشہ غیر ملکی ماہرین پر انحصار کرتا آیا ہے، لیکن نئی پالیسیوں کے نتیجے میں نہ صرف دیگر ممالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ امریکا کا ہنر مند افرادی قوت پر اعتماد بھی کمزور ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے نزدیک یہ قدم وقتی طور پر امریکی شہریوں کے حق میں دکھائی دیتا ہے، لیکن طویل المدتی تناظر میں یہ امریکا کی ٹیکنالوجی انڈسٹری اور عالمی معیشت میں اس کی برتری کو کمزور کر سکتا ہے۔ اس فیصلے نے جہاں کمپنیوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں وہیں ہزاروں خواہشمند افراد کے خواب بھی ٹوٹ کر بکھر گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ایچ ون-بی ویزا کی نئی فیس کن افراد پر لاگو نہیں ہوگی؟ تنازع کے بعد وائٹ ہاؤس کی وضاحت جاری
  • قطر نے غزہ ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے شرط رکھ دی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
  • 10 لاکھ ڈالر میں امریکی گولڈ کارڈ ویزا، ٹرمپ نے حکمنامہ پر دستخط کردیے
  • چوہدری شجاعت حسین پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئر مین نہیں بنے:ترجمان ق لیگ کی وضاحت
  • امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کیلئے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ
  • امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
  • امریکی ورک ویزا کی فیس میں ریکارڈ اضافہ، خواہشمندوں کی پریشانیاں بڑھ گئیں
  • امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ
  • متنازع شو پر عائشہ عمر کی وضاحت سامنے آگئی