پینٹاگون نے امریکی میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹرز کو حلف نامے پر دستخط کرنا ہوں گے جس میں یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ وہ صرف وہی معلومات شائع کریں گے جنہیں باضابطہ طور پر جاری کرنے کی اجازت ہو۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے فوجی امور کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر نئی سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹرز کو حلف نامے پر دستخط کرنا ہوں گے جس میں یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ وہ صرف وہی معلومات شائع کریں گے جنہیں باضابطہ طور پر جاری کرنے کی اجازت ہو۔ بصورت دیگر ان کے میڈیا کارڈ منسوخ کر دیے جائیں گے۔ نئے قواعد کے تحت خفیہ اور ’’کنٹرولڈ غیر خفیہ‘‘ دونوں طرح کی معلومات پر یہ پابندیاں لاگو ہوں گی۔ اس کے علاوہ رپورٹرز کو پینٹاگون کی عمارت میں آزادانہ نقل و حرکت کی بھی اجازت نہیں ہو گی اور انہیں صرف سرکاری اہلکار کے ہمراہ مخصوص مقامات تک رسائی ملے گی۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر لکھا کہ "پریس پینٹاگون نہیں چلاتی، عوام چلاتے ہیں۔ صحافیوں کو اصولوں کی پابندی کرنی ہو گی ورنہ گھر جانا ہو گا"۔ ان اقدامات کو امریکی صحافتی اداروں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے کہا کہ یہ عوامی ٹیکس پر چلنے والی فوجی سرگرمیوں تک رسائی محدود کرنے کا ایک اور خطرناک قدم ہے۔ نیشنل پریس کلب کے صدر مائیک بالسامو نے بھی ان پابندیوں کو "آزاد صحافت پر حملہ" قرار دیا اور فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چیٹ جی پی ٹی جیسے تمام اے آئی پلیٹ فارمز سے متعلق پریشان کن انکشاف!
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے آلات کو صحیح اور غلط معلومات کے درمیان فرق کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیم نے ایک تحقیق میں تمام بڑے اے آئی چیٹ بوٹس کو مسلسل غلط خبر کی نشاندہی میں ناکام پایا۔
تحقیق لارج لینگوئج ماڈلز (ایل ایل ایمسز) کے استعمال سے متعلق قابلِ تشویش نتائج پیش کرتی ہے، جہاں صحیح اور غلط معلومات کا تعین کرنا اہم ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ چونکہ لینگوئج ماڈلز (ایل ایمز) کا قانون، طب، صحافت اور سائنس میں استعمال بڑھتا جا رہا ہے، اس لیے ان کی حقیقت اور افسانے کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت اہم ہو جاتی ہے اور ایسا کرنے میں ناکامی ان کے بیماری کی تشخیص میں کوتاہی، قانونی فیصلوں میں مسائل اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کا سبب بن سکتی ہے۔
تحقیق میں 24 ایل ایل ایمز کا جائزہ لیا گیا جس میں سب کے سب صحیح اور غلط معلومات کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہے۔