قدرتی آفات اور گلیشیئر کے پگھلنے کا عمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
زمانہ قدیم سے انسان قدرتی آفات کا مقابلہ کرتا چلا آرہا ہے ۔ اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود اس کی زندگی سخت آزمائشوں سے گزرتی رہی ہے ۔ کبھی درندوں سے بچنے کے لیے غار میں پناہ لیتا رہا ہے او رکبھی سیلاب سے بچنے کے لیے درختوں کا سہارا لیتا رہاہے ۔
ان تمام میں سب سے بڑی آفت زلزلہ ہے جو ایک ناگہانی آفت کی صورت میں اچانک نازل ہوتا ہے اور انسان کے ساتھ ساتھ اس کی تمام املاک کو بھی تباہ وبرباد کردیتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان زلزلے کی پٹی پر واقع ہے ، ملک کے تمام صوبے ،کراچی ، اسلام آباد ، راولپنڈی ، مری ۔ کبھی آپ نے سنا ہے کہ جرمنی میں زلزلہ آیا ہو سوائے اٹلی کے کیونکہ یورپ زلزلے کی پٹی پر واقع نہیں ہے ۔ جدید دور کی تازہ ترین آفت کلاؤڈ برسٹ ہے ۔
اگر گلیشئر کی بات کی جائے جو ہماری زندگیوں کے محافظ ہیں تو مستقبل کا منظر نامہ بڑا ہولناک ہے کیونکہ ان کے خاتمے سے زمین پر موجود انسان سمیت ہر ذی روح کا خاتمہ ہوجائے گا۔ گرمی کی وجہ سے آرٹیک اوشین اگر پگھل جائیں تو سمندر کی سطح 70میٹر بلند ہو جائے گی۔ نتیجے میں دنیا کے بڑے بڑے ساحلی شہر ڈوب جائیں گے ان میں کراچی بھی شامل ہے ۔ اس شہر کو گلوبل وارمنگ اور سمندر کے بڑھتے ہوئے لیول سے بہت زیادہ خطرہ ہے ۔
1980کے بعد 2020 دنیا کی تاریخ کا دوسرا گرم ترین سال تھا۔ 1980سے لے کر 2016تک گلیشئر کے حجم میں بڑی تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے ۔ کوہ ہمالیہ کے دامن میں تعداد کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے گلیشئر پاکستان میں پائے جاتے ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 7ہزار گلیشئر موجود ہیں جو کہ آہستہ آہستہ پگھل رہے ہیں ۔ ان کے پگھلنے کی رفتار گزشتہ صدی کے مقابلے میں موجودہ صدی میں 10گنا زیادہ بڑھ گئی ہے پاکستان میں واقع اس وقت 40فیصد گلیشئر پگھل چکے ہیں جس کے نتیجے میں ہم بہت جلد میٹھے پانی کے ذخیروں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ پچھلی صدی میں ہماری زمین کا درجہ حرارت 1.
جس نے اس وقت پوری دنیا میں تباہی مچائی ہوئی ہے ۔ میتھین گیس خارج ہونا، درجہ حرارت بڑھنا پھر گلیشئر کا پگھلنا اس منحوس چکر سے نجات دلانے کے لیے بادل اہم کردار ادا کریں گے ۔ زمین پر جتنی بھی ریڈیشن سورج سے آتی ہے اس کا 31فیصد یہ بادل اس ریڈیشن کو زمین تک پہنچنے نہیں دیتے اس کے علاوہ 20فیصد ریڈیشن ماحول میں جذب ہو جاتی ہے ۔ اگر ہم اس 31فیصد ریڈیشن کو بڑھا کر 50فیصد تک لے جائیں کسی نہ کسی طریقے سے تو ہماری زمین کا ٹمپریچر آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس پر بڑی تیزی سے کام ہونا شروع ہو گیا ہے ۔ اس پروجیکٹ کو میرین کلاؤڈ برائیٹنس کہا جاتا ہے اس کے تجربات دنیا میں بہت سی جگہوں پر ہورہے ہیں ۔
سائنسدان ان تجربات کی کامیابی کی صورت میں زمین کا ٹمپریچر .06 فی صد کم کر سکتے ہیں تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ سیٹلائٹ سے جب یہ دیکھا گیا کہ جہاں جہاں سے ہوائی جہاز گزرتے ہیں وہاں وہاں پر بادل زیادہ روشن ہوجاتے ہیں ۔ یہی چیز سائنسدانوں کو کلک کر گئی اور انھیں اس آفت کا حل مل گیا اس کے لیے انھوں نے ایرو سول کا استعمال کیا مگر اس کے لیے بادلوں میں ایروسول کی تعداد بڑھانا ہوگی۔ زمین پر بہت زیادہ پالوشن ہوتی ہے ۔ چنانچہ زمین کی نسبت سائنسدان سمندروں کے اوپر بادلوں کو برائیٹ (روشن) کریں گے ۔ آسٹریلیا میں 2020 میں پہلی مرتبہ یہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ ٹیکنالوجی ہم ان علاقوں میں استعمال کر سکتے ہیں جہاں دور دور تک سمندر نہیں مثلاً ہمارے کوہ ہمالیہ کے علاقے، کیا ہم ہوائی جہازوں کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکتے ہیں ۔ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں اس پر تجربے جاری ہیں اُمید ہے کہ دنیا کے باسیوں کو جلد ہی اس آفت کے خاتمے کے سلسلے میں بڑی خوش خبری ملے گی۔ آخرکار دنیا کے ہر مسئلے کے حل کے لیے سائنس اور سائنسدان ہی راہ نجات بنیں گے ۔ نہ صرف بنی نوع انسان بلکہ زمین پر واقع ہر طرح کی ذی روح کی بقاء کا باعث بنیں گے ۔
اسرائیل اکتوبر سے اگلے سال فروری مارچ کے درمیان فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوجائے گا۔ ویسے بھی مسلم دنیا آزمائشی دور سے گزر رہی ہے، ابھی 2027 تک تو ایسے ہی چلے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیٹ جی پی ٹی: جدید فیچرز کے ساتھ دنیا کا طاقتور ترین اے آئی چیٹ بوٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سان فرانسسکو: دنیا بھر میں مقبول ترین آرٹی فیشل انٹیلی جنس چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی اپنی حیرت انگیز صلاحیتوں کے باعث تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اسے لوگ مختلف کاموں جیسے تحریری معاونت، معلومات حاصل کرنے، یا روزمرہ ڈیجیٹل امور کے حل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم چیٹ جی پی ٹی میں ایسے فیچرز بھی شامل ہو چکے ہیں جن سے بیشتر صارفین ابھی تک پوری طرح واقف نہیں۔
حالیہ اپ ڈیٹس میں متعارف کرائے گئے ویژن، وائس، کینوس، اور فائل اپ لوڈز جیسے فیچرز نے چیٹ جی پی ٹی کو ایک انتہائی طاقتور اے آئی ٹول میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان خصوصیات کی مدد سے صارفین اب نہ صرف معلوماتی گفتگو بلکہ حقیقی دنیا کے متعدد عملی کام بھی انجام دے سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے صارفین ورڈ فائل کو پی ڈی ایف میں، یا پی ڈی ایف کو ورڈ فائل میں چند لمحوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ ایک سے زائد دستاویزات کو ایک فائل میں ضم کرنے، اہم حصوں کو نکالنے یا لے آؤٹ میں تبدیلی کے لیے بھی یہ ٹول انتہائی کارآمد ہے۔
اسی طرح چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے تصاویر کو کراپ، برائٹ، ری سائز یا بیک گراؤنڈ ہٹانے جیسے کام کیے جا سکتے ہیں، وہ بھی ایک ہی چیٹ میں۔ صارف چاہے تو اپنی سیلفی کو کارٹون یا انسٹاگرام اسٹوری اسٹائل میں تبدیل کر سکتا ہے۔
نیا ریکارڈنگ اور اسکرین شیئرنگ فیچر صارفین کو بات چیت ریکارڈ کرنے، آڈیو فائلز اپ لوڈ کرنے اور ان کی ٹرانسکرپشن یا تجزیہ کرنے کی سہولت دیتا ہے۔ یہ خصوصیت خاص طور پر کلاس لیکچرز، میٹنگز اور انٹرویوز کے لیے مفید ثابت ہو رہی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی اب خوراک کی تصاویر یا فہرست سے کیلوریز کا تخمینہ بھی لگا سکتا ہے اور صحت مند متبادل غذاؤں کی تجاویز فراہم کرتا ہے۔ صارفین اسے ہفتہ وار غذائی پلان تیار کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
مزید برآں، چیٹ جی پی ٹی کے کینوس فیچر کے ذریعے صارفین پوسٹر، دعوت نامے یا سوشل میڈیا گرافکس بنا سکتے ہیں، جو خودکار طور پر رنگوں اور فونٹس کے بہترین امتزاج کے ساتھ تیار ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اب صارف رسید یا بل کی تصویر اپ لوڈ کر کے اپنے اخراجات کا تجزیہ بھی کرا سکتا ہے۔ جب کہ کاسٹیوم کیلکولیٹر یا ٹو ڈو لسٹ بنانے کے لیے کوڈنگ کے تجربے کی بھی ضرورت نہیں — چیٹ جی پی ٹی خود بخود ایک ریئل ٹائم ایپ پروٹو ٹائپ بنا کر دکھاتا ہے، جس کا لائیو پریویو اور ایڈیٹنگ آپشن بھی دستیاب ہوتا ہے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق چیٹ جی پی ٹی تیزی سے ایک ایسے ہمہ جہت ڈیجیٹل اسسٹنٹ میں تبدیل ہو رہا ہے جو مستقبل کے روزمرہ ڈیجیٹل کاموں کو نہ صرف آسان بلکہ انتہائی مؤثر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔