Jasarat News:
2025-11-06@08:56:16 GMT

حکومت سیلاب متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرے،جاوید قصوری

اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ سیلاب سے پنجاب بھر میں 88ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ نقصان غر یب عوام کے گھروں کو پہنچا ہے، حکومت ایک ایک شخص کے نقصان کا ازالہ کرے۔ 33 ارب کی فصلیں برباد اور 60کروڑ روپے مالیت کے مویشی سیلابی پانی کی نذر ہو گئے ہیں۔ 47سو سے زائد موضع جات اور 47لاکھ 55ہزار افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور اور جھنگ میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے سیلاب کی آڑ میں گران فروشوں نے اشیا خورونوش کی قیمتوں میں 30فیصد تک اضافہ کر دیا ہے، حکومتی چیک اینڈ بیلنس عملاً ختم اور عوام بے یارومددگار ہیں۔سیلاب کے بعد پاکستان کو سیاسی و معاشی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کو درپیش مسائل دن بدن بڑھتے اورملکی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے،جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں محض دکھاوے اور ڈنگ ٹپاؤ اقدامات کے سوا کچھ نہیں کر رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکمران اجلاس کھیل کر قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کی خواہش رکھنے والے غریب عوام کو دو وقت کی روٹی اور روزگار سے بھی محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر حکمران ادارے ٹھیک نہیں کرسکتے، اداروں سے کرپشن کا قلع قمع نہیں کرسکتے اور ان کو منافع بخش نہیں بناسکتے تو ان نا اہلوں سے ملک چلانے کی امید کیسے کی جاسکتی ہے؟۔ محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ آدھا ملک سیلاب سے متاثر ہوا ہے اور حکمرانوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں، کرپشن نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے، ادارے تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں۔جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن دیر سے لے کر پنجاب تک جہاں بھی سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو

---فائل فوٹو 

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ ہمارا کام سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جو بھی ایجنسی تجاوزات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی مانگتی ہے فراہم کرتے ہیں، تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں۔

جاوید عالم اوڈھو نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ افغان بستی میں 1200 سے زائد گھر گرائے جا چکے ہیں، بیشتر افغان یہاں سے جا چکے ہیں، افغانیوں کی شہر کے دیگر علاقوں میں منتقلی کی اطلاعات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہاں سے جانے والے افغانیوں کے لیے بائیو میٹرک بھی کی ہے، افغانیوں کو یہاں سے نکالنے کی مشق بہت طویل ہے۔

 تجاوزات کے خلاف دائر درخواست پر عدالتی کارروائی

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں ضلع شرقی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالتی احکامات پر ڈی سی ایسٹ، کراچی پولیس چیف اور دیگر سینئر افسران عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سیکریٹری داخلہ کی غیرحاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر تمام فریقین پیش ہوں۔

جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ صرف تجاوزات ضلع شرقی میں ہی ہیں؟ 

جسٹس یوسف علی سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت مختلف کیسز میں 2017ء سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم دے رہی ہے، 25 سے زائد بار احکامات کے باوجود سرکاری اراضی اور رفاہی پلاٹس سے قبضہ ختم نہیں کیا گیا، کبھی کہا جاتا ہے پولیس موجود نہیں یا رینجرز تعاون نہیں کر رہی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس اور رینجرز سیکریٹری داخلہ کے ماتحت نہیں؟ سیکریٹری داخلہ خود بھی موجود نہیں ہیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا مکینزم کیا ہے؟ ہر بار اسٹیریو ٹائپ رپورٹ جمع کرواتے ہیں، کبھی دو کبھی چار ہفتوں کی مہلت لے جاتے ہیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایک ہی بار لکھ کر دے دیں کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن نہیں کر سکتے، ہم تفصیلی فیصلہ جاری کر دیتے ہیں۔

اس پر ڈی سی ایسٹ نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ آپریشن کے لیے کوششیں کی جاتی ہیں مگر قبضہ مافیا سرکاری ٹیموں پر حملہ آور ہوجاتی ہیں، انسداد تجاوزات ٹیم کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آپریشن کے لیے مکینزم بنایا جا رہا ہے، متاثرین کو متبادل جگہ یا آبادکاری کے لیے کام جاری ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سپرہائی وے پر ابھی بھی افغانی آباد ہیں، سات برس ہو گئے ابھی تک قبضہ ختم نہیں ہوا۔

جسٹس مبین لاکھو نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوبارہ آبادکاری تو اِن کی ہوگی جو پاکستانی ہوں گے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تجاوزات کے خلاف مکمل مکینزم پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • عوام کی حفاظت ذمہ داری، انتشار پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے: مریم نواز
  • آئینی ترامیم میں جلد بازی سے عوام کا اعتماد متاثر ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن
  • سیاسی انار کی نے ملکی ترقی کو روک دیا ہے، جاوید قصوری
  • سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے سے زاید تقسیم کر دیے، پنجاب حکومت
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • 27 ویں ترمیم منظوری، اتحادی ارکان کو اسلام آباد میں رہیں،حکومت
  • تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بینک الفلاح کا مزید 50 لاکھ ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان
  • پنجاب بھر میں اساتذہ کے ساتھ ریشنلائزیشن میں ہونے والی حق تلفی کا ازالہ کیا جائے، اساتذہ کا مطالبہ