Express News:
2025-09-23@00:01:09 GMT

مایوسیوں کے بادل چھٹ رہے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ وطن عزیز کی فضاؤں پر مایوسیوں اور نااُمیدیوں کے جو گہرے باد ل چھائے ہوئے تھے وہ ایک لمبے عرصے کے بعد اب چھٹنے لگے ہیں۔2016کے بعد سے اب تک ہم نے کوئی اچھی خبر نہیں سنی تھی۔قوم ملکی حالات سے سخت مایوس ہوچکی تھی اور ہرکوئی جو یہ ملک چھوڑ کرجاسکتا تھا وہ جانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کرنے لگاتھا۔

ملک کے معاشی حالات اس قدر دگر گوں ہوچکے تھے کہ ڈیفالٹ ہوجانے کی خبریں عام ہونے لگی تھیں۔ کوئی ملک ہمیں قرض دینے کو تیار نہیںتھا ۔ ہم افغانستان اوربنگلا دیش کا بھی مقابلہ نہیں کرپارہے تھے۔ ہندوستان ہمارا دن رات مذاق بنارہا تھا اورIMF بھی ہمیں قرض دینے سے انکاری ہوچکاتھا۔ وہ ایک ایک ارب ڈالرز کے لیے ہمیں اپنے اشاروں پرنچوارہا تھا ۔ ملک کے اندر مہنگائی اورروزمرہ کی اشیاء کی گرانی نے عوام کی کمر توڑ کررکھ دی تھی۔

ہمیں اپنا مستقبل تاریک ہوتادکھائی دینے لگاتھا۔سیاسی بے چینی اورانتشار نے ایک الگ صورتحال پیدا کر رکھی تھی۔ہرروز کے احتجاجوں اورریلیوں نے ایک الگ کہرام مچایا ہوا تھا۔یہ سب کچھ کیوں ہوا، ہمیں اس پر ضرور غور کرناچاہیے۔ جان بوجھ کر ملک کے حالات کون خراب کررہاتھا۔اقتدارسے محرومی ہمارے اور وزرائے اعظم کی بھی ہوتی رہی لیکن کسی نے اس قدرانتقام اور بدلہ نہیں لیاجیسے ہمارے ایک سابق وزیراعظم نے اس قوم سے لیا۔خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کردی اورسارے ملک کو انتشار کی آگ میں جھونک ڈالا۔محترمہ بے نظیر بھٹو اورمیاں نوازشریف بھی جیل جاتے رہے اورایک سے زائد مرتبہ قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرتے رہے لیکن اُن میں سے کسی نے بھی وہ حرکت نہیں کی جیسی ہم نے 9مئی 2023  میں دیکھی تھی۔ جس فوج کو اپنی عوام کی نظروں میںگرانے کی کوششیں کی گئی الحمدللہ اسی فوج کا ڈنکا آج ساری دنیا میں بج رہا ہے۔

ملک کو صومالیہ جیسا ملک بنانے کی گہری سازش کی گئی ۔ہم پہلے ہی اپنے دس سال دہشت گردی کی نذر کرچکے تھے اور 2013 الیکشن کے بعد اس کے اثرات سے باہر نکلنے کی کوششیں کر رہے تھے کہ کسی خفیہ ہاتھ کی شہ پرلانگ مارچ کا سوانگ رچایا گیا۔ چار حلقے کھولنے کا بہانہ بناکر 126دنوںتک دارالحکومت کو یرغمال بنا دیا گیا۔ ہر روز سرشام ایک تماشہ رچایاجاتا تھا اورنفرت انگیزجذباتی تقریروں سے قوم میں اشتعال پیداکرنے کی کوششیں کی جاتی رہیں۔چرب زبانی اور بدکلامی کا یہ حال تھا کہ وہاں کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں رہی ۔ مخالفین کی عزت نفس کو پامال کیاجاتا رہا اوراپنے ہرمخالف کو گالیاں دی جاتی رہیں۔ قوم میں شعور پیدا کرنے کے نام پر قوم کااخلاق ہی بگاڑ دیا گیا۔ قوم کے اندرسے قوت برداشت ختم کرکے اس کاجنازہ نکال دیا گیا۔

یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہا جب تک اقتدار کی خواہش کو تسکین نہ مل گئی۔ اقتدار حاصل کرنے کے بعد بھی ملک اورقوم کی خوشحالی کے بجائے اپوزیشن کو ٹف ٹائم دینے کے منصوبے بنائے جاتے رہے۔ مسلم لیگ نون کے تمام سرکردہ رہنماؤں کو نیب کے جھوٹے کیسوں میں الجھا کر پابندسلاسل کردیا گیا۔ ڈیڑھ دو برس تک کوئی شنوائی بھی نہیں ہورہی تھی اور وہ پھرسول عدالتوں سے ضمانتیں لے کررہا ہونے میں کامیاب ہوپائے۔ اس دور میں قوم کو خود کفیل اور خودانحصار بنانے کا کوئی منصوبہ زیر غور لایا ہی نہیں گیابلکہ شیلٹر ہومز اورلنگر خانے بناکر مفت کی روٹی کاعادی بنادیا گیا، اورپھرجب وہ کسی غیر آئینی نہیں بلکہ دستور کے عین مطابق عدم اعتماد تحریک کے نتیجے میں فارغ کر دیے گئے تو سارے ملک میں ایک نیا ہنگامہ کھڑاکردیاگیا ۔ملک بھر میںاحتجاج اورجلاؤ گھیراؤ کے ذ ریعے سڑکوں کو اپنی آماجگاہ بنا ڈالا۔اس طرح اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کی گئیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ قرضوں میں جکڑے ملک کو اس حال میں انھوں نے پہنچایا ہے جنھوں نے تین تین بار حکومتیں کی ہیں، حالانکہ جو نقصان اس شخص نے اپنے ایک ہی دور میں کرڈالا وہ باقی حکمرانوں کے ادوار میں نہیں دیکھا گیا۔ ہم آج جن مالی مشکلات کاشکار ہیںیہ اسی دور کاشاخسانہ ہیں۔

 2022 میں عدم اعتماد تحریک کے نتیجے میں پی ڈی ایم کی جو حکومت بنی تھی وہ اسی دور کے زہریلے اثرات سے نبردآزمائی میں لگی رہی ۔ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے اسے IMF کی کڑی شرطیں ماننی پڑیں اور اپنے عوام پر مہنگائی کا بوجھ بھی ڈالنا پڑا مگر 2024 کے عام انتخابات کے بعد معرض وجود میں آنے والی اس حکومت نے سر توڑ کوششیں کرکے بالآخر ملک کو ڈیفالٹ ہوجانے کے خطروں سے باہر نکالااورالحمدللہ آج اس دور کے تباہ کن ثرات سے نکل کرہم ترقی کی منزلوں کی طرف گامزن ہوچکے ہیں۔

آج یہ حال ہے کہ سعودی عرب نے بھی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے ہمیں سب سے معتبر اورقابل اعتماد جانا ۔ہماری کامیابی کا معترف اب امریکا جیسا بڑا طاقتور ملک بھی ہے۔ اس نے یہ جان لیا کہ پاکستانی افواج دنیا کی بہترین فوج ہے جس نے اپنے سے پانچ چھ گنا بڑے دشمن کو چند لمحوں میں گھٹنے ٹیک دینے پرمجبور کردیا۔ دنیا اس کے الزامات کوتسلیم کرنے سے انکاری ہے بلکہ اسے لعنت وملامت کررہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے بعد کے لیے ملک کو

پڑھیں:

تھر کی ثقافتی دھڑکن تھم گئی؛ معروف لوک گلوکار عارب فقیر انتقال کرگئے

سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کے عظیم لوک گلوکار عارب فقیر طویل علالت کے بعد 80 سال کی عمر میں اس دارفانی سے کوچ کر گئے۔

وہ تپ دق اور گردوں کی بیماریوں کے باعث مِٹھی کے سول اسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔

عارب فقیر کی موت نے نہ صرف سندھ بلکہ پورے خطے کے ثقافتی منظر نامے کو گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ دہائیوں پر محیط اپنے فنی سفر میں وہ تھر کی لوک موسیقی کے امین بن گئے تھے، جن کی آواز میں صحرا کی روایتی دھنوں نے نئی زندگی پائی۔ وہ ڈھاٹکی، مارواڑی، راجستھانی اور تھری زبانوں میں اپنے گیتوں کے ذریعے صحرائی زندگی کے رنگ بکھیرتے تھے۔

ان کے گیتوں میں صحرا کی عوامی دانش ’لوک دانش‘ کی جھلک صاف نظر آتی تھی، جو خوشی اور غم دونوں کے جذبات کو یکجا کرتی تھی۔ ان کے مقبول ترین گیت ’ہرمرچو‘ میں پہلی بارش کے بعد کی خوشی اور کاشتکاری کے آغاز کی امید جھلکتی تھی، جبکہ ’ڈورو الودعی‘ نامی گیت دلہن کی رخصتی کے وقت کے درد اور امید کو انتہائی مؤثر طریقے سے بیان کرتا تھا۔

ثقافتی حلقوں میں عارب فقیر کی آواز کا موازنہ عظیم لوک گلوکارہ مائی بھاگی سے کیا جاتا تھا۔ انہیں اپنے فن کے اعتراف میں متعدد ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا، لیکن وہ ہمیشہ اپنی زمین اور اپنے لوگوں سے جڑے رہے۔ ان کی وفات کی خبر سنتے ہی شعرا، فنکاروں اور عوام کی بڑی تعداد مِٹھی سول اسپتال پہنچ گئی، جہاں سے ان کی میت ان کے آبائی گاؤں منتقل کی گئی۔

عارب فقیر کی وفات نے ایک بار پھر سینئر فنکاروں کے ساتھ ریاستی بے اعتنائی کے مسئلے کو اجاگر کر دیا ہے۔ سول سوسائٹی کی بارہا اپیلوں کے باوجود صوبائی محکمہ ثقافت نے ان کے علاج معالجے کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے۔ بہت سے لوگوں کے لیے ان کا انتقال محض ایک فنکار کی موت نہیں، بلکہ تھر کی ثقافتی روایت کے ایک اہم باب کا اختتام ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • تھر کی ثقافتی دھڑکن تھم گئی؛ معروف لوک گلوکار عارب فقیر انتقال کرگئے
  • جنریشن زی کے چیلینجز
  • ’ورک ویز ویزا فیس صرف نئے درخواستگزاروں پر لاگو ہوگی‘،امریکی حکومت کی وضاحت
  • اللہ کے نام پر…
  • آنکھیں بند کر لو
  • تبدیلی کا خلاصہ
  • آپ کے فریج اب اشتہار بھی دکھائیں گے
  • سرینگر، میر واعظ کو دوسرے جمعہ بھی نماز کی ادائیگی سے روک دیا
  • پی ٹی آئی ارکان، کچھ جج جلد مستعفی ہو جائیں گے،عرفان صدیقی