سعودی عرب یمن کو 36کروڑ 80لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک)سعودی عرب نے یمن کو 36کروڑ 80لاکھ ڈالر کی اضافی اقتصادی امداد فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔ یہ گرانٹ سعودی پروگرام برائے ترقی و تعمیر نو یمن کے ذریعے دی جائے گی۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے یمنی عوام کی امداد کے لیے سفارش کو منظور کر لیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یمنی صدارتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رشاد محمد العلیمی نے یمنی عوام کو درپیش شدید مالی مشکلات کے حوالے سے امداد کی درخواست کی تھی۔سعودی عرب کے ایوان شاہی سے جاری احکامات میں کہا گیا کہ اضافی امداد یمن کی تعمیر نو پروگرام کے لیے منظور کی گئی ہے۔یہ امداد حکومتی بجٹ میں معاونت اور عدن میں شہزادہ محمد بن سلمان اسپتال کے آپریشنل بجٹ کو پورا کرے گی ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دشمن عربوں کیلئے ایرانی حمایت میں تحریف کی کوشش کر رہا ہے، سید عبد الملک الحوثی
رہبر انقلاب یمن نے خبردار کیا ہے کہ دشمن ایران-اسرائیل تنازعے کو ایسے انداز میں پیش کرنیکی کوشش میں ہے کہ گویا اس ماجرے میں عربوں کا کوئی کردار ہی نہیں! اسلام ٹائمز۔ لبنان میں منعقدہ 34ویں عرب نیشنل کانفرنس کے ساتھ اپنے آنلائن خطاب میں یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بن بدرالدین الحوثی نے تاکید کی ہے کہ اسرائیل، امریکہ کے تعاون سے، علاقائی ممالک کی سرزمین پر آزادانہ انداز میں اپنی غیر قانونی نقل و حرکت کی مساوات کو مسلط کرنے کی کوشش میں ہے درحالیکہ وہ ہمیشہ حق کے حامل مظلوم فریقوں کو ہی مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ سربراہ انصار اللہ یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 2 سالوں کے دوران دشمن نے لبنان کی حفاظت کرنے اور غزہ پر ناجائز قبضے کو روکنے والے "ہتھیاروں" کو ڈلوانے کی سرتوڑ کوشش کر دیکھی ہے۔
سید عبدالمالک بن بدر الدین الحوثی نے تاکید کی کہ دشمن، عربوں کی حمایت پر مبنی ایران کے اہم کردار کو مسخ کر دینے کے درپے ہے، گویا جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف "ایران اور اسرائیل کے درمیان ہی ایک تنازعہ" ہے اور اس میں عربوں کا کوئی کردار نہیں! انہوں نے کہا کہ ایران-اسرائیل تنازعے کو عربوں کی شمولیت کے بغیر پیش کرنا انتہائی سطحی اور جھوٹی کوشش ہے کہ جو واضح حقائق کو نظر انداز کرتی ہے۔
رہبر انقلاب یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا اعلان کردہ ہدف؛ "گریٹر اسرائیل" نامی مذموم منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے تاہم غزہ کی حمایت پر مبنی مزاحمتی محاذوں نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ حزب اللہ لبنان اپنے استحکام کے ساتھ ساتھ اپنی موثر شرکت اور عظیم قربانیوں کے ہمراہ حمایتی محاذ کی صف میں سب سے آگے ہے۔
سربراہ انصار اللہ یمن نے فلسطینی عوام کی حمایت پر مبنی یمنی افواج کے مزاحمتی کردار کا بھی ذکر کیا اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یمنی فوج نے گذشتہ 2 سالوں کے دوران غزہ کی حمایت میں مجموعی طور پر 1 ہزار 830 آپریشن انجام دیئے ہیں جن میں بیلسٹک و کروز میزائلوں سمیت ڈرون طیاروں اور جنگی کشتیوں کے ہمراہ آپریشن بھی شامل ہیں۔ سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی نے کہا کہ یمنی فوج نے اپنی بحری کارروائیوں کے دوران دشمن کے 228 بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین کے جنوبی علاقے میں واقع قابض اسرائیلی رژیم کی ایلات نامی بندرگاہ گذشتہ 2 سالوں سے مکمل طور پر بند ہو چکی ہے اور اسے بھاری معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سربراہ انصار اللہ یمن تاکید کی کہ امریکی جارحیت کے مقابلے میں یمنی فوج نے نہ صرف 22 ایم کیو 9 (MQ-9) امریکی ڈرون طیارے مار گرائے ہیں بلکہ اپنی بحری کارروائیوں میں 5 طیارہ بردار امریکی بحری بیڑوں اور ان کے ساتھ ہمراہ موجود کئی ایک جنگی کشتیوں کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے جس کے باعث دشمن میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہونے پر مجبور ہوا۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں رہبر انقلاب اسلامی یمن نے تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ گذشتہ 2 سالوں میں یمن کے خلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی تعداد تقریباً 3 ہزار ہو چکی ہے۔