سعودی عرب یمن کو 36کروڑ 80لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک)سعودی عرب نے یمن کو 36کروڑ 80لاکھ ڈالر کی اضافی اقتصادی امداد فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔ یہ گرانٹ سعودی پروگرام برائے ترقی و تعمیر نو یمن کے ذریعے دی جائے گی۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے یمنی عوام کی امداد کے لیے سفارش کو منظور کر لیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یمنی صدارتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رشاد محمد العلیمی نے یمنی عوام کو درپیش شدید مالی مشکلات کے حوالے سے امداد کی درخواست کی تھی۔سعودی عرب کے ایوان شاہی سے جاری احکامات میں کہا گیا کہ اضافی امداد یمن کی تعمیر نو پروگرام کے لیے منظور کی گئی ہے۔یہ امداد حکومتی بجٹ میں معاونت اور عدن میں شہزادہ محمد بن سلمان اسپتال کے آپریشنل بجٹ کو پورا کرے گی ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت:تاریخی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی بین الاقوامی حیثیت کے حوالے سے ایک بڑی اور تاریخی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
جنرل اسمبلی نے اپنی 80ویں نشست کے دوران ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی ۔ قرارداد کے حق میں 145 ممالک نے ووٹ دیے، مخالفت میں صرف 5 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ نتیجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری کی اکثریت فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی سیاسی جدوجہد کو تسلیم کر رہی ہے۔
اس قرارداد کے ذریعے فلسطین کو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت کے لیے نیا طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے اجلاسوں، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر عالمی مباحثوں میں براہِ راست یا ریکارڈ شدہ بیانات پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ساتھ ہی یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ فلسطینی حکام کو جہاں ممکن ہو، ذاتی طور پر اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔
یہ اقدام فلسطین کے لیے سفارتی سطح پر ایک غیر معمولی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکا اور چند قریبی اتحادیوں نے اس قرارداد کی مخالفت کی، لیکن بھاری اکثریت کی حمایت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا اسرائیلی قبضے اور جارحیت کو مزید نظرانداز کرنے پر تیار نہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی عوام برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کے ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلسطین کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جگہ دینا نہ صرف ان کے حق کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے بلکہ اسرائیل پر بھی سفارتی دباؤ بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرے گی اور ان کی جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی۔