چینی سائنسدانوں نے چاند پر زلزلوں کی وجہ سے ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کا انکشاف کیا ہے، سائنسدانوں کو چاند کی سطح کے سرکنے کے نئے شواہد ملے ہیں۔

یاد رہے کہ چین کا چاند کے جنوبی قطب میں 2035ء تک اپنا تحقیقی اسٹیشن قائم کرنے کا منصوبہ ہے، یہی وجہ ہے کہ چاند کی زمین چین کے تحقیقی اسٹیشن قائم کرنے کی کوششوں کے دوران خاصی اہمیت کی حامل ہے۔

چینی ریسرچرز کے مطابق چاند پر 2009ء کے بعد سے اب تک 41 نئی لینڈ سلائیڈنگز کا پتہ چلا ہے جو چاند کے اندرونی زلزلوں (مونکویز) کے باعث رونما ہوئیں۔

یہ تحقیق سن یات سین یونیورسٹی، فوجو یونیورسٹی اور شنگھائی نارمل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے اور 11 ستمبر کو ’نیشنل سائنس ریویو‘ میں شائع ہوئی۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے چاند کے 74 غیر مستحکم علاقوں کی 562 تصاویر کا موازنہ کیا اور ان میں 41 نئی لینڈسلائیڈنگز کی شناخت کی ہے۔

اِن تمام لینڈ سلائیڈنگز میں سے 30 فیصد چاند پر نئے اثرات جبکہ باقی متعدد زلزلوں کے باعث پیدا ہوئیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ چاند پر زلزلے، زمین کے زلزلوں کے برعکس کئی گھنٹوں تک جاری رہ سکتے ہیں اور سطح پر موجود ڈھانچوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اِن لینڈ سلائیڈنگز کی وجہ سے جو انسان چاند پر مستقبل میں قدم رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں انِ کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چاند پر

پڑھیں:

انقلابی ایجاد: سائنسدانوں نے عام کھڑکیوں کو بجلی گھر میں تبدیل کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چینی سائنسدانوں نے ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو عام شیشے کی کھڑکیوں کو بجلی پیدا کرنے والے شمسی پینلز میں تبدیل کر سکتی ہے۔

نینجنگ یونیورسٹی کے محققین کی اس ایجاد کو توانائی کے شعبے میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ نیا نظام Diffractive-type Solar Concentrator (CUSC) ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سورج کی روشنی کو شیشے کے اندر جذب کرنے کے بجائے اس کے کناروں پر مرکوز کرتا ہے۔ یہاں پر لگے ہوئے خصوصی سیلز اس روشنی کو برقی توانائی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس طریقہ کار کی وجہ سے شیشے کی شفافیت برقرار رہتی ہے اور یہ عام کھڑکیوں جیسا ہی نظر آتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور آپٹیکل انجینئر وی ہُو کے مطابق یہ ٹیکنالوجی شمسی توانائی کو عمارتی ڈیزائن میں بغیر کوئی خلل ڈالے شامل کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شفاف کوٹنگ کو موجودہ عمارتوں کی کھڑکیوں پر بھی آسانی سے لگایا جا سکتا ہے، جس کے لیے شیشے کی ساخت میں کوئی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ ایجاد عالمی سطح پر صاف توانائی کی منتقلی کے عمل میں نمایاں تیزی لانے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے نہ صرف رہائشی اور تجارتی عمارتیں اپنی ضرورت کی بجلی خود پیدا کر سکیں گی، بلکہ شہری علاقوں میں شمسی توانائی کے استعمال میں بھی اضافہ ہوگا۔

یہ ٹیکنالوجی خصوصاً ان عمارتوں کے لیے مفید ثابت ہوگی جن کی کھڑکیوں کا رقبہ بڑا ہوتا ہے، جیسے کہ تجارتی پلازا، دفاتر اور اپارٹمنٹس۔ اس طرح عمارتیں نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر سکیں گی بلکہ ماحول دوست تعمیرات کے نئے معیار قائم ہوں گے۔

ویب ڈیسک تنویر انجم

متعلقہ مضامین

  • مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج  ہو گا
  • انقلابی ایجاد: سائنسدانوں نے عام کھڑکیوں کو بجلی گھر میں تبدیل کردیا
  • برطانیہ کا سائنسدانوں اور ماہرین کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور
  • ربیع الثانی 1447ھ کے چاند کی رویت کے لیے رویت ہلال کمیٹی اسلام آباد کا اجلاس آج ہوگا
  • معروف سنیئر صحافی عابد شمعون چاند کے اعزاز میں الوداعی تقریب
  • پاکستان پوری دنیا میں روشن چاند ستارے کی مانند ہے‘ رانا تنویر
  • جارجیا میں 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا دریافت
  • جیورجیا میں 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا دریافت
  • لاہور، پنجاب یونیورسٹی کے47 پروفیسرز دنیا کے بہترین سائنسدانوں کی دوڑ میں شامل