ڈراموں میں سامعہ حجاب کی انٹری پر صارفین کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اغوا کیس سے خبروں کی زینت بننے والی ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اداکاری کے میدان میں قدم رکھ دیا۔ سامعہ حجاب نے سوشل میڈیا پر اس وقت خبر بنائی جب اس نے انکشاف کیا کہ انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں اور ان کے گھر سے اغوا کی کوشش کی گئی، سامعہ حجاب نے میڈیا پر آکر اعلان کیا کہ وہ اس شخص کے خلاف کھڑی ہوں گی جو اسے ہراساں کرتا رہا اور اغوا کی کوشش میں ملوث ہے۔ بعد ازاں سامعہ حجاب نے کیس نمٹا دیا، مبینہ اغوا کار ان کا سابق منگیتر تھا اور دونوں نے معاملہ عدالت سے باہر طے کیا، اس فیصلے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہوں نے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی ڈی ایکٹو کر دیا۔ تاہم سامعہ حجاب اب بطور اداکارہ بھی سامنے آئی ہیں، حال ہی میں وہ نجی ٹی وی کے ڈرامے دیار یار میں نظر آئیں جس میں میکال ذوالفقار، زاویار نعمان اعجاز اور ماہنور حیدر مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامعہ حجاب کے اسکرین پر آنے کے بعد مختلف ردعمل سامنے آنے لگے، ایک صارف نے لکھا، 'یہ وہی ٹک ٹاکر ہے،' دوسرے نے کہا، 'اوہ، تو ڈراموں میں کام کرنا چاہتی تھی' جب کہ ایک صارف نے کہا، 'واہ! وہ اداکاری بھی کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی 5 روز قبل اغوا کیے گئے 7 سالہ بچے کی بوری بند لاش برآمد
لانڈھی سے 5 روز قبل اغوا کیے گئے کمسن لڑکے کی بوری میں بند چند روز پرانی لاش مل گئی، مقتول 18 ستمبر کو لاپتہ ہوا تھا جس کے اغوا کا مقدمہ لانڈھی تھانے میں درج ہے۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی کے علاقے 36 بی لال مزار گندی گلی میں قائم کچرا کنڈی سے بوری بند لاش کی اطلاع پر پولیس اور چھیپا کے رضا کار موقع پر پہنچ گئے اس دوران پولیس نے لاش کو چیک کیا تو اس میں سے کمسن لڑکے کی تعفن زدہ لاش ملی جو کہ چند روز پرانی بتائی گئی۔
لانڈھی پولیس نے فوری طور پر کرائم سین یونٹ کو طلب کر کے شواہد حاصل کرنے کے بعد مقتول کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منقتل کیا جہاں شناخت 7 سالہ سعد ولد سلمان کے نام سے ہوئی۔
اس حوالے سے ایس ایچ او لانڈھی رضوان پٹیل نے بتایا کہ مقتول کی شناخت 7 سالہ سعد علی ولد سلمان علی کے نام سے کی جو کہ 18 ستمبر کو لانڈھی بی ایریا گوشت مارکیٹ لال مزار کے قریب سے لاپتہ ہوا تھا تاہم پولیس نے مغوی سعد علی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 581 سال 2025 بجرم دفعہ 364 اے کے تحت درج کیا تھا اور بچے کی تلاش کے لیے مغوی کی تصویر کے ساتھ پمفلٹ بھی چھپوایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لاش کے معائنے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی وجہ موت کے تعین سمیت دیگر حوالے سے معلوم ہو سکے گا۔ رضوان پٹیل نے مزید بتایا کہ مغوی کے والد کا کہنا تھا کہ ہماری تو کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، لاش ملنے کی اطلاع پر مغوی کے گھر میں کہرام مچ گیا خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں جبکہ علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ان کے گھر جمع ہوئی اور واقعے پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سعد علی کے اغوا اور اس کے بے رحمانہ قتل میں ملوث سفاک قاتلوں کا سراغ لگا کر انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
علاقہ مکینوں نے پولیس پر غفلت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 5 روز میں رپورٹ درج ہونے کے باوجود کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔