پالتو جانوروں کے جھگڑے کا انوکھا انجام، دہلی ہائی کورٹ نے بچوں کو ’امول چھاچ اور پیزا‘ کھلانے کا حکم دے دیا۔

دہلی ہائی کورٹ نے ایک دلچسپ اور انوکھا حکم دیتے ہوئے دو ہمسایوں کو، جو پالتو جانوروں کے تنازع پر جھگڑ پڑے تھے، کہا کہ وہ صلح کی شرط کے طور پر سرکاری یتیم خانے کے بچوں اور عملے کو ’امول چھاچ اور سبزی والا پیزا‘ کھلائیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسپین کے ایک قصبے میں مرنا کیوں منع ہے؟ دلچسپ وجہ

جسٹس ارون مونگا کی سربراہی میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ دونوں ہمسایوں نے ایک دوسرے کے خلاف مارپیٹ اور بدسلوکی کے الزامات میں مقدمات درج کرائے تھے، تاہم بعد میں دونوں نے معاملہ آپس میں نمٹا لیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ یہ جھگڑا نجی نوعیت کا ہے، اس لیے مقدمات جاری رکھنا بے فائدہ ہوگا۔

تاہم عدالت نے مقدمات ختم کرنے کے لیے شرط رکھی کہ دونوں فریق دہلی کے جی ٹی بی اسپتال کے قریب ’سنکار آشرم‘ کے بچوں اور عملے کو پیزا اور چھاچ پیش کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ہر بچے اور عملے کے رکن کو ایک پیزا اور امول چھاچ کا ایک ٹیٹرا پیک دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے بیٹے ایرک کا سومو پہلوان سے دلچسپ مقابلہ، ویڈیو وائرل

خاص بات یہ ہے کہ پیزا انہی شکایت کنندہ کی بیکری سے تیار ہوگا جو خود پیزا بیچنے کا کام کرتا ہے۔ عدالت نے اس خدمت کو ’کمیونٹی سروس‘ قرار دیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ دونوں فریقین عدالت کے حکم پر عمل کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پیزا چھاچ دہلی ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پیزا دہلی ہائیکورٹ عدالت نے

پڑھیں:

جی ایچ کیو حملہ کیس؛ واٹس ایپ ویڈیو ٹرائل میں دلائل کا ٹرانسکرپٹ دینے کی درخواست خارج

راولپنڈی:

انسداد دہشت گردی عدالت نے 19 ستمبر کی واٹس ایپ ویڈیو ٹرائل میں دلائل کا ٹرانسکرپٹ دینے کی درخواست خارج کر دی۔

اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیے کہ بانی چیئرمین سے آپ وکلاء کا پیٹرن پہلے سے سیٹ ہے، دوبارہ ملاقات کا حکم نہیں دے سکتے اور ویڈیو لنک ٹرائل بھی میں نہیں روک سکتا۔

عدالت نے وکلاء کی عمران خان سے آج ملاقات کی درخواست بھی خارج کر دی، سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔

اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود ہیں۔ اسپیشل پراسیکیوٹرز ظہیر شاہ اور اکرام امین منہاس ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دو درخواستیں دائر کی گئیں۔

وکلاء صفائی نے درخواست میں موقف اپنایا کہ 19 ستمبر کی عدالتی کارروائی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج فراہم کی جائے جبکہ جیل ٹرائل منتقل کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے آرڈرز تک عدالتی کارروائی روکی جائے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی دونوں درخواستیں خارج کر دیں۔

دوران سماعت، وکیل فیصل ملک نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت تک عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت پر آپ کی بانی سے بات کروائی اور انہوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آپ واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں۔

وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم نے واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، واٹس ایپ کال ویڈیو لنک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، ہمیں وقت دیا جائے ہم اس عدالت کے گزشتہ آرڈر کو چیلنج کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ جا کر چیلنج کریں کہ عدالتی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔

پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آج کی سماعت میں عدالت وکلاء صفائی کے کسی سوال کا جواب دینے کی پابند نہیں، وکلاء صفائی ایک دن عدالت چھوڑ کر جاتے ہیں اور دوسرے دن کہتے ہیں ہمیں وقت دیا جائے۔

پراسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ استغاثہ کے گواہ ریکارڈ ہونے ہیں ٹرائل نہیں روکا جا سکتا، وکلاء صفائی کا کنڈکٹ بتا رہا ہے یہ ٹرائل کے لیے سنجیدہ نہیں، وکلاء صفائی صرف اور صرف عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ٹرائل روکنے سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، عدالت گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی کی درخواست پر آرڈر کر چکی ہے، عدالتی آرڈر پر سوالات اٹھانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم فیئر ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں، ملزم اگر اپنے وکیل کو نہیں سن سکتا یا وکیل اپنے موکل کو نہیں سن سکتا تو یہ فیئر ٹرائل کیسے ہے۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے دوبارہ درخواست دینا یوٹرن ہے، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق کوئی فوٹیج اور ٹرانسکرپٹ کسی کو فراہم نہیں کیا جا سکتا، وکلاء صفائی کو باہر جاکر میڈیا پر مظلوم بننے کا بہانا چاہیے، اسی عدالت سے چند روز قبل علیمہ خان کی ضمانت منظور ہوئی۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت حکومتی ہدایات پر نہیں آئین کے مطابق چلتی ہیں، یہ نہیں ہوسکتا عدالت کال کوٹھری میں بند شخص کو واٹس ایپ کال پر پیش کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا پورا حق ہے آپ اس عدالت کے آرڈر کو چیلنج کریں، جب تک ہائیکورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتی عدالتی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹرائل کو تیز رفتاری سے چلانا ضروری نہیں، ہمیں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پچھلی بار آپ کے وکلاء کی بانی سے بات کروائی اور وہ تقریر کرنا شروع ہوگئے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا، وکیل اپنے موکل کی ہدایات پر چلتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کی ہدایات اور احکامات نظر انداز نہیں کر سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق عمران خان کی دو درخواستیں خارج
  • سندھ میں 35 ہزار والدین نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کردیا
  • عمران خان کو واٹس ایپ لنک پر عدالت میں پیش کردیا گیا
  • عمران خان کی 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق درخواستیں خارج
  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی فوٹیج دینے، ٹرائل روکنے کی درخواستیں خارج
  • نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان واٹس ایپ لنک پر عدالت میں پیش، وکلا نے پھر بائیکاٹ کردیا
  • جی ایچ کیو حملہ کیس؛ واٹس ایپ ویڈیو ٹرائل میں دلائل کا ٹرانسکرپٹ دینے کی درخواست خارج
  • 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق عمران خان کی دو درخواستیں خارج
  • دہلی ہائی کورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا فیصلہ برقرار